0
Sunday 26 Jul 2020 23:59

سربراہ ایم ڈبلیو ایم کی پریس کانفرنس

  • تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

    تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

  • تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

    تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

  • تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

    تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

  • تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

    تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

  • تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

    تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

  • تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

    تحفظ بنیاد اسلام بل پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی پریس کانفرنس

اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی و صوبائی رہنماﺅں کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین پاکستان کی موجودگی میں کسی دوسرے بل کی ضرورت نہیں۔ پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والے تحفظ بنیاد اسلام بل اپنے مسلکی نظریات کو دوسروں پر زبردستی مسلط کرنے کی کوشش ہے۔ یہ بل دستور پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق سے قطعی مطابقت نہیں رکھتا، ملت تشیع اسے مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل قائد و اقبال پر کفر کا فتوی لگایا گیا آج انہی تکفیری قوتیں کے پیروکار پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔ وطن عزیز پہلے ہی ان گنت مسائل سے دوچار ہے۔ اس مزید مسائل میں الجھا کر ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو تقویت دی جا رہی ہے۔ کسی پر اپنی سوچ مسلط کر کے اس کا عقیدہ نہیں بدلا جا سکتا، پاکستان کا قیام شیعہ سنی اتحاد کا نتیجہ ہے۔ ہم مدتوں سے مشترکات پر باہم رہ کر اختلافات کو نظرانداز کرتے آئے ہیں۔ یہی روش پرامن پاکستان کی ضمانت ہے، جو قوتیں نظریاتی اختلاف کو دشمنی میں بدلنا چاہتی ہیں وہ شدت پسند ہیں۔ اسی شدت پسندی نے گزشتہ تین دہائیوں میں ارض پاک کو ستر ہزار سے زائد لاشوں کا تحفہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں بل پیش کرنے سے پہلے شیعہ علما اور سنی مشائخ کرام سے مشاورت نہیں کی گئی۔ پاکستان میں کسی بھی ایسے بل کا قانونی و اخلاقی جواز موجود نہیں جس سے کسی مسلک کے بنیادی نظریات نشانہ بنتے ہوں۔ پریس کانفرنس میں علامہ حسنین گردیزی، سید ناصر عباس شیرازی، علامہ عقیل، علامہ اختر عباس، علامہ محمد اقبال بہشتی، علامہ محمد حسین شیرازی، علامہ علی اکبر کاظمی، علامہ ظہیر الحسن کربلائی، علامہ ضیغم عباس، ملک اقرار حسین، نثار فیضی سمیت دیگر شخصیات شریک تھیں۔
خبر کا کوڈ : 876710
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش