0
Thursday 6 Jun 2013 01:37

انقلابِ خمینی (رہ) شبیہہ انقلابِ حسینی (ع) تھا، قلب حسین رضوی

انقلابِ خمینی (رہ) شبیہہ انقلابِ حسینی (ع) تھا، قلب حسین رضوی

سید قلب حسین رضوی مقبوضہ کشمیر کے معروف سماجی کارکن ہیں، انقلاب اسلامی ایران اور تحریک امام خمینی (رہ) کے ساتھ والہانہ جذبات اور وابستگی کی بناء پر سید قلب حسین رضوی کو جمہوری اسلامی ایران کی جانب سے سازمان تبلیغات اسلامی میں کام کرنے کی دعوت موصول ہوئی، آپ نے 1982ء میں تمام آرام و آسائش کو خیرباد کہہ کر سرزمین ایران پر قدم رکھا، 31  سال سے آپ انقلاب اسلامی ایران سے جڑے ہوئے ہیں، ایران میں آپ مترجم کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں، گذشتہ 31 سال سے انقلاب اسلامی ایران میں جو بھی اہم کتابیں اردو زبان میں شائع ہوئی ہیں وہ آپ ہی کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں، علامہ عسکری کی 140 جعلی اصحاب کے نام کی کتاب جس کی 4 جلدیں ہیں اور ہر جلد 600 صفحات پر مشتمل ہے آپ ہی کو اس کتاب کا اردو ترجمہ کرنے کا شرف حاصل ہوا ہے، سید قلب حسین رضوی ایران حج کمیٹی کے ممبر بھی ہیں، جس سال مکہ کی سرزمین پر حج خونین پیش آیا، اس سانحہ کے آپ چشم دید گواہ ہیں، اس سانحہ کے تین سال بعد سے اب تک آپ حکومت ایران کی طرف سے لگاتار حج پر جاتے ہیں اور برصغیر کے حجاج کرام کی رہنمائی فرماتے ہیں اور انہیں مناسک و احکام حج سے آگاہ کرتے ہیں، اس کے علاوہ سید قلب حسین رضوی امام خمینی (رہ) اور اس کے بعد رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے سالانہ حج پیغام کا اردو ترجمہ کرتے ہیں، اسلام ٹائمز نے سید قلب حسین رضوی سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کرام کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: امام روح اللہ خمینی (رہ) کی برسی کی مناسبت سے، امام کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہو سکتا ہے۔؟
سید قلب حسین رضوی: بسم اللہ الرحمن الرحیم، حضرت امام خمینی (رہ) کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اہل دنیا کو یہ سمجھا دیں کہ امام خمینی (رہ) نے دنیا کے ایک ایسے زمانے میں نہ فقط اسلام کو زندہ کیا بلکہ خدا کے نام کو بھی زندہ کیا کیونکہ مغرب کی گہری طاقتوں نے روئے زمین پر خدا کے نام کو منہدم کیا تھا مسلمان کی بات ہی نہیں ہر  مذہب سے تعلق رکھنے  والے خدا کو بھول گئے تھے اور  خدا کی عظمت اور طاقت کے بارے میں انسان اب یقین بھی نہیں کرتا تھا کہ کوئی طاقت ہے جسے خدا کہتے ہیں، امام خمینی نے خالی ہاتھوں خدا پر توکّل کر کے اس زمانے میں ایک عظیم انقلاب  کامیابی سے ہمکنار کیا، خدا کا نام زندہ کرنے والے عظیم انسان کا نام امام خمینی ہے اور اس صدی میں اللہ کی طاقت کو  دنیا پر ظاہر کرنے والے کا نام خمینی ہے، اسکے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ اسلام کو بھی آپ نے زندہ کیا اور عالم اسلام کو بیدار کرنے والا صرف خمینی ہے۔

اسلام ٹائمز: امام خمینی (رہ) کی حیات جاودان پر آپ کے تاثرات کیا ہیں۔؟
سید قلب حسین رضوی: حضرت امام خمینی (رہ) کا انقلاب  زندہ ہے آپ نے جب انقلاب کامیابی سے ہمکنار کیا تو اسکے بعد امام نے ایک جملہ فرمایا کہ ’’انقلاب ما انفجار نور بود‘‘ ہمارا انقلاب نور کا ایک  دھماکہ تھا یعنی دنیا میں ظلمت و تاریکی موجود تھی اور اس تاریکی میں نور کی ضرورت تھی اور ایرانی انقلاب وہی نور تھا، آپ جانتے ہیں کہ نور لافانی ہوا کرتا ہے تو امام بھی لافانی ہیں اور انکے لائے ہوئے انقلاب کو بھی ہم لافانی سمجھتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ بظاہر امام خمینی (رہ) خالی ہاتھوں تھے لیکن باطنی طور امام عارف الٰہی تھے، آفاقی شخصیت تھے، اور جس کا تعلق اللہ سے ہوا کرتا ہے وہ خالی ہاتھوں نہیں ہوتا ہے، امام خمینی (رہ) کی تحریک کی کامیابی کا راز الٰہی طاقت ہے، امام اللہ پر توکّل کئے ہوئے تھے، امام اولیاء خدا اور اسلام کے اصولوں پر توکّل کئے ہوئے تھے، امام نے جس وقت شاہ کے خلاف تحریک شروع کی اسکے ہم زمان  اور بھی بہت سی تحریکیں شاہ کے خلاف  شروع ہو چکی  تھیں  ان میں سے بعض مسلحانہ تحریکیں بھی تھیں لیکن امام نے نہ ایسا کیا اور نہ  ان مصلحانہ تحریکوں کا ساتھ دیا اور نہ حمایت کی، امام حد درجہ پرامن اور انصاف پسند شخص تھے، امام بارہا فرماتے تھے کہ ہمارا اسلحہ، ہماری توپ، ہماری بندوق اللہ اکبر ہے، اللہ اکبر کے نام سے امام نے اس تحریک کا آغاز کیا اور اس  تحریک کو انجام تک پہونچانے میں اسی اللہ اکبر کا اثر تھا، اللہ کی نصرت ایسے نیک  بندوں کے ساتھ ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ امام ایسی طاقت کو ایسی حکومت کو سرنگوں کرنے میں کامیاب ہوئے جس کی پشت پناہی امریکہ کر رہا تھا، اور تمام طاغوتی ںظام کررہا تھا۔

اسلام ٹائمز: ملی اخوت اور وحدت بین المسلمین کے حوالے امام خمینی (رہ) کی کوششیں کیا رہی ہیں۔؟ کہا جاتا ہے کہ آپ اتحاد و اتفاق کے داعی تھے۔؟
سید قلب حسین رضوی: ایران میں انقلاب ک برپا کرنا محدود ایران کی سرزمین کیلئے نہیں تھا، امام ایک آفاقی تحریک کے بانی ہیں، اور یہ آفاقی تحریک تب تک کامیاب نہ ہوتی جب تک اس میں اتحاد و اتفاق کا راز مضمر نہ ہوتا، اس بات کے قائل امام خمینی تھے، استعماری قوتیں اور صیہونی طاقتیں ہر حال میں یہ کوشش کرتی ہیں کہ ایران کے انقلاب کو محدود کیا جائے، اور یہ طاقتیں امام کے اخوت کے نعرے کو بھی غلط بیانی سے پیش کرتے ہیں، اگرچہ امام خمینی (رہ) اتحاد بین المسلمین کے علمبردار تھے، آپ نے فلسطین کے مسئلہ کو جتنا اجاگر کیا شاید ہی کسی نے کیا ہو۔۔۔ امام خمینی (رہ) نے 1963ء کے جلاء وطنی کے بعد ترکی  کے بعد جب آپ ایک سال بعد نجف پہنچے تو آپ نے جو تقریر کی اس میں آپ فلسطین کے مسئلہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں، مسلمانوں کے مشترکہ مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہیں، امام خمینی (رہ)  اسلام پسند تھے، وحدت پسند تھے، اخوت و برابری کے قائل تھے، امام خمینی (رہ) کے شاہ کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ شاہ کی حکومت کے وقت اسرائیل کے پٹرول وغیرہ کی ضرورت کو 73 فی صدی ایران کا شاہ پورا کر رہا تھا، امام خمینی (رہ) نے اعتراض کیا کہ مسلمانوں کا تیل مسلمانوں کا خون ہے، یہ اسرائیل کو دے کر مسلمانوں کے خلاف ایک بڑا قدم ہے، یہ بھی ایک  اعتراض تھا امام خمینی (رہ) کا شاہ کے لئے اور دیگر اعتراض کے ساتھ ساتھ، امام خمینی (رہ) ہمیشہ مسلمانوں کے بارے میں سوچتے تھے امام خمینی (رہ) اس لئے اخوت کا نعرہ بلند کرتے تھے تاکہ آپسی بھائی چارگی سے مسلمان ایک ہو جائیں اور دشمن کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، اتحاد اسلئے تاکہ امت مصطفٰی (ص) بیدار ہو جائے اور صہیونیوں کو  شکست سے ہمکنار کر سکیں اور اسلام کا پرچم بلند ہوتا ہوا دکھائی دے۔

اسلام ٹائمز: امام خمینی (رہ) کے انقلاب کو حسینی انقلاب سے آپ کن الفاظ میں موازنہ کریں گے۔؟
سید قلب حسین رضوی: اگر آپ تاریخ انقلاب اسلامی ایران کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہو گا کہ اس تحریک کا آغاز عاشور سے ہوا ہے، 1963ء کا عاشور تھا کہ آپ نے اپنی تحریک کا آغاز کیا، اس عاشور کے دن امام نے جو تقریر کی وہ شاہ کے خلاف تھی، اس تقریر کی نتیجہ میں امام  کو شاہ نے گرفتار کروایا، امام خمینی (رہ) کا اعتقاد تھا کہ اگر دنیا میں کسی ظالم طاقت کو للکارنا ہے تو اپنے قدم سیدالشہداء امام حسین (ع) کی راہ پر اٹھانے ہونگے اور امام حسین (ع) کی راہ پر چلنا ہو گا، امام خمینی کا مشن امام حسین (ع) کا مشن تھا اور آپ دیکھیں گے کہ جب جب ایران میں کوئی خاص کام انقلاب کے سلسلے میں انجام پایا تو اسی عاشور کے دن اور محرم  کے دن، امام خمینی نے امام حسین (ع) کے انقلاب کو سامنے رکھ کر لوگوں میں جوش و ولولہ اور بیداری پیدا کی، اور اگر  امام حسین (ع) کی تحریک اور انقلاب نہ ہوتا تو امام خمینی (رہ) بھی اپنے مشن میں کامیاب نہ ہوتے، امام خمینی کی کامیابی میں تحریک کربلا کا خاص رول کار فرما ہے یہ خود امام خمینی کا اعتقاد تھا، امام خمینی کی تعلیمات ہمارے لئے یہی ہیں کہ اگر آج بھی دنیا میں کسی تحریک کو کامیاب کرنا چاہتے ہو تو اسکے لئے امام حسین (ع) کے انقلاب کو اپنے لئے مشعل راہ قرار دینا ہو گا، امام خمینی نے چودہ سو سال بعد ایک ایسا کارنامہ انجام دیا جسے ہم وثوق کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ یہ کارنامہ امام حسین (ع) کے خوابوں کی تعبیر اور تمنا تھا، امام خمینی کا انقلاب حسینی (ع) انقلاب کی شبیہ تھا۔

اسلام ٹائمز: ساکت اور جامد امت کی خاموشی کو توڑنے کے حوالے سے  امام خمینی (رہ) کی کاوشیں کیا رہی ہیں۔؟
سید قلب حسین رضوی: استعماری طاقتیں عام طور پر اپنی کٹھ پتلی حکومتوں کے ذریعے مسلمانوں کو خواب غفلت میں رکھنا چاہتی ہیں، لوگوں کی خاموشی، جمود اور سکوت استعماری طاقتوں کیلئے سود مند ثابت ہوتا ہے اور وہ اپنے ناپاک اہداف میں کامیاب ہوتے ہیں، آپ آج عالم اسلام پر نگاہ کیجئے جو مسلم ممالک بھی استعمار و استکبار کے غلام بن چکے ہیں، وہاں مغربی طاقتیں خوش ہیں آپ قطر، بحرین اور سعودی عرب کو لیجئے، وہاں یہ طاقتیں مطمئن ہیں وہاں ان طاقتوں کی سازش یہ رہتی کہ عام عوام کو خاموش رکھیں، خواب غفلت میں رکھیں، ایران کے شاہ نے بھی اسی راہ پر خود کو گامزن کیا تھا، امام خمینی نے جو کارنامہ انجام دیا اور آپکی تحریک کا نمایاں کارنامہ یہی تھا کہ آپ نے امت کو بیدار کیا اور عوام میں حرکت و انقلاب کی روح پھونک دی، امام خمینی نے لوگوں سے کہاں کہ آپ کہاں ہیں اور آپ کی منزل کہاں ہے، انکو باور کرایا کہ آپ مسلمان ہیں تو بحیثیت مسلمان آپ کی ذمہ داریاں کیا ہیں، آپ نے امت کو انکی دینی، سماجی اور بنیادی ذمہ داریوں کا احساس دلایا اور پھر امت میں احساس ذمہ داری پیدا ہوا وہ بیدار ہوئی پھر نہ وہ موت سے ڈرے نہ بارود سے، وہ نہ پابندیوں سے ڈرے نہ دباو سے، اور وہ ملت شیطان کی تمام طاقت کے خلاف اٹھ کھڑا ہوئی، امام خمینی (رہ) نے جامد امت کو جاوداں بنایا، ساکت امت کو زندہ و تابندہ قوم بنائی۔

اسلام ٹائمز: درباری علماء اور میدان عمل میں موجود علماء میں آپ نے فرق کے لئے کیا رول ادا کیا ہے، آپ ہمارے لئے بیان فرمائیں گے۔؟

سید قلب حسین رضوی: امام خمینی (رہ) کے عظیم کارناموں میں سے ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے علماء اسلام کو دو حصوں، دو طبقوں میں تقسیم کیا، تب تک یہ مخلوط ہو چکے تھے، پتا نہیں چلتا تھا کہ علماء سوء اور علماء ربانی کیا ہوتا ہے دونوں میں کیا فرق ہے، امام خمینی نے علماء سو اور علماء ربانی میں ایک خط اور ایک سرحد کھینچی اور اسکے لئے ایک لائحہ عمل مشخص کیا کہ جو بھی عالم دین ظالم کے سامنے سرخم کرے سرنڈر کرے اور خاموشی سے ظلم سہے یا ظالم کا ساتھ دے یا اسکے ساتھ ساز باز کرے وہ عالم سوء ہے، جو بھی ظالم و جابر کا شہریہ اور اسکالرشپ پر زندگی بسر کرے وہ عالم سوء ہوتا ہے اور اس کے مدمقابل جو بھی عالم دین خدا کے لئے خدا کی راہ پر ڈرے بغیر، ظالم و جابر کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کرے وہ عالم ربانی ہوتا ہے، ایران میں بھی ایسا ہی ہوا، امام خمینی کی تحریک کے بعد علماء سوء اور علماء ربانی الگ الگ متعارف ہوئے، تو امام خمینی نے ایک خط کھینچا، ایک معیار مہیا کیا کہ ایک عالم سوء اور عالم ربانی کے لئے کیا معیار ہونا چاہیئے، آپ نے ہمیں تعلیم دی کی صرف علم پڑھنے سے انسان عالم اور باوقار نہیں بنتا بلکہ علم کے ساتھ ساتھ عمل و بیداری ضروری ہے، امام نے ایک معیار قرار دیا نیک اور برائی کے درمیان تب سے لیکر آج تک ہر عالم دین پھونک پھونک کر قدم اٹھاتا ہے کہ کہیں دین مبین سے منحرف نہ ہو جائیں، امام خمینی نے کہا ہے کہ جو علماء دین کے نام پر اسلام کے نام پر معاشرے کو تباہ کرے ان کے عمامے نوچ ڈالنے چاہیئیں۔

اسلام ٹائمز: دشمن شناسی کے حوالے سے امام خمینی (رہ) کی کوشش کیا رہی ہے۔؟
سید قلب حسین رضوی: دیکھیئے ولی امر کیلئے لازم ہے کہ وہ صاحب بصیرت ہو اگر وہ دشمن شناس نہ ہو وہ ایڈمنسٹر، رہنما اور قائد نہیں ہو سکتا، اگر بصیرت نہ ہو تو وہ ولایت کے اختیارات نہیں رکھتا، اہم ترین شرط ہے ولی امر کیلئے کہ وہ دشمن شناس ہو، اسلامی نظام حکومت میں دشمن شناسی، دور اندیشی، دوربینی اور آگہی ولی امر مسلمین کے لئے ضروری ہے، امام خمینی (رہ) تو دشمن شناسی میں اعلیٰ مقام رکھتے تھے، الحمدللہ امام کی رحلت کے بعد گذشتہ 24 سال کے دوران ولی امر مسلمین کی ضمام تھامے ہوئے رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے بھی قدم قدم پر ثابت کیا کہ وہ اس مقام و منصب کے لئے مناسب ترین، افضل ترین شخصیت ہیں، شاید ہم تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں کہ ان کے برابر امام خمینی کے بعد کوئی اور پیدا نہیں ہوا ہے۔

خبر کا کوڈ : 270692
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش