0
Friday 18 Oct 2013 21:50

دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات حکومت کی ان سے ہمدردی کی دلیل ہے، شیخ فدا حسن

دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات حکومت کی ان سے ہمدردی کی دلیل ہے، شیخ فدا حسن
شیخ فدا حسن عبادی کا تعلق اسکردو پٹوال سے ہے۔ آپ حوزہ علمیہ قم کے فارغ التحصیل ہے۔ قم سے فراغت کے بعد آپ اسکردو میں تبلیغ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اسکردو میں مرکزی جامع مسجد کے امام علامہ شیخ محمد حسن جعفری کی غیر موجودگی کی صورت میں آپ امامت کیا کرتے ہیں۔ آپ مرکزی انجمن امامیہ بلتستان کے سینئر نائب صدر بھی ہیں۔ مرکزی انجمن امامیہ میں موجود محکمہ شرعیہ میں قضاوت اور وکالت کی سعادت بھی آپ کو حاصل ہے۔ شیخ فدا حسن عبادی ان دنوں شیعہ علماء کونسل بلتستان کے صدر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں، اسلام ٹائمز نے آپ سے ایک انٹرویو کیا ہے جو اپنے محترم قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

اسلام ٹائمز: امریکہ کی جانب سے شام پر حملے کی جو دھمکیاں تھیں انکو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟ اور کیا اب بھی حملے کے امکانات باقی ہیں۔؟
شیخ فدا حسن عبادی: دیکھیں جی! ابھی لگ رہا ہے کہ شام پر امریکہ کی جانب سے حملے کے امکانات ختم ہو چکے ہیں لیکن امکان اب بھی باقی ہے۔ امریکہ نے شام پر حملہ اس لیے  ترک نہیں کیا کہ اس سے انسانوں کا خون بہے گا، انسانیت ایک اور جنگ میں وارد ہو جائیگی، نہیں بلکہ یہی کچھ ہے کہ امریکہ اگر شام پر حملے کرتا تو امریکہ کو لینے کا دینے پڑ جاتے۔ شام کے پاس موجود عسکری طاقت کی زد میں نہ صرف امریکہ کے بحری بیڑے تھے بلکہ اسرائیل کی متعدد اہم تنصیبات اور مقامات تھے اس خوف سے حملہ ترک کر دیا ہے، اگر امریکہ شام کی طرف بڑھتا تو شام پر امریکہ کا حملہ کھلی دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی۔ اس کے علاوہ امریکہ کو بہت زیادہ نقصان بھی اٹھانا پڑتا۔
 
اسلام ٹائمز: مصر میں جو خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہیں اور جو افسوسناک واقعات پیش آ رہے ہیں، ان کا حل کس بات میں مضمر ہے۔؟
شیخ فدا حسن عبادی: مصر کی موجودہ صورتحال یقیناً تمام عالم اسلام بلکہ عالم انسانیت کے لیے بھی باعث تکلیف ہے اس تین چار ماہ کے عرصے میں سینکڑوں مصریوں کے جنازہ نکلے اور قتل و غارت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ وہاں انسانوں کے خون پانی کی طرح بہائے گئے، کشتوں کے پشتے لگائے گئے، اخوان المسلمین جیسی اسلامی تنظیم پر پابندی عائد کی گئی، تنظیموں کے کارکنوں اور مزاحمت کاروں سے جیلیں بھر دیں گئیں لیکن اس کے باوجود حالات صحیح ہونے کا نام تک نہیں لے رہی ہے۔ اس افسوسناک اور خونچکاں سانحے میں عالم انسانیت بالخصوص حقوق انسانی کی نام نہاد تنظیمیں اور اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنا ہو گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ مصر کی موجودہ صورتحال کا حل منتخب حکومت کے بحالی اور عوامی مینڈیٹ کے احترام میں مضمر ہے۔ جب تک عوامی مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا جاتا، طاقت اور ہتھیار کے ذریعے استحکام پیدا کرنا ممکن نہیں۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کی ریاست کی شام اور مصر کے حوالے سے جو پالیسی رہی اسے آپ اسے کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
شیخ فدا حسن عبادی: دیکھیں محترم! شام کے بارے میں پاکستان کی پالیسی منافقانہ اور امریکہ نواز رہی ہے جو کہ نہایت شرمناک اور افسوسناک ہے۔ پاکستان کو تمام تر بیرونی دباو کو ختم کر کے ایک اسلامی حکومت ہونے کے ناطے پاکستان کو کھل کر شام کی حمایت کرنی چاہیئے، شام میں جاری دہشت گردوں کے خلاف بات کرنی چاہیئے، شام میں جاری دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی یا حمایت پاکستان کی شان کے برخلاف ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کیا دہشت گردی کا منطقی حل ہے۔؟
شیخ فدا حسن عبادی: ان دنوں پاکستان کو شدید بحرانوں کی طرف دھکیلنے والوں، جگہ جگہ دھماکے کرنے والوں، پاکستان آرمی پہ حملے کرنے والوں، پاکستان کی دیگر سکیورٹی فورسز پہ حملے کرنے والوں، پاکستان کے خفیہ اور حساس اداروں کے ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والوں، آرمی کے اعلیٰ افسران کو شہید کرنے والوں، ائیرپورٹس، سکولز، یونیورسٹیز، مساجد، امام بارگاہ، مزارات، درگاہیں، مارکیٹ اور ہسپتالوں تک پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات  کی رٹ موجودہ حکومت لگا رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کی پیش کش موجودہ حکومت کی کمزوری، بزدلی اور دل کے گوشہ میں ان کے لیے ہمدردی رکھنے کی دلیل ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات نہیں بلکہ آئین اور قوانین کے مطابق عبرتناک سزا دینی چاہیئے۔ ایسی صورت میں ایک تو دہشت گردی کا جن قابو میں آ سکتا ہے اور دوسرا آئندہ کسی کی ہمت نہیں ہو گی کہ دہشت گردی کریں۔ پاکستان میں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات دہشت گردی کا منطقی حل ہرگز نہیں ہو سکتا، بہت جلد مذاکرات کا بھانڈا بھی پھوٹ جائے گا۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں ہونے والے فسادات کا اصل ذمہ دار کون ہے۔؟
شیخ فدا حسن عبادی: گلگت بلتستان کے فسادات کی اصل ذمہ دار انتہا پسندی، دہشت گردی اور تکفیری گروہ کی غیر اسلامی فکر و سوچ کو دوسروں پر تھوپنے کی مذموم کوشش ہے۔

اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل کی گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات میں کیا پالیسی ہوگی۔؟
شیخ فدا حسن عبادی: گلگت بلتستان صوبائی اسمبلی کے لیے جن اراکین کا انتخاب ہونا ہے، ان کے انتخاب کا طریقہ کیا ہو گا؟ کیا پالیسی ہو گی؟ کن کن ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگی؟ کن کے حق میں بیٹھنا ہو گا، یہ وہ اہم موضوعات ہیں جن پر شیعہ علماء کونسل کا حتمی اور اصولی موقف سامنے نہیں آیا۔ اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، البتہ ان تمام چیزوں کے حوالے سے ایسا ہے کہ گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات میں شیعہ علماء کونسل کی شرکت یا عدم شرکت کا فیصلہ مرکزی قیادت کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 311898
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش