0
Sunday 1 Nov 2015 00:27
نواز شریف پاکستان کو سعودی سٹیٹ بنانا چاہتے ہیں

جب تک پاکستان میں سعودی اثر و رسوخ ہے دہشتگردی نہیں رک سکتی، علامہ عابد الحسینی

جب تک پاکستان میں سعودی اثر و رسوخ ہے دہشتگردی نہیں رک سکتی، علامہ عابد الحسینی
علامہ سید عابد حسین الحسینی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ 1968ء کو گورنمنٹ کالج پاراچنار سے نمایاں پوزیشن کے ساتھ ایف ایس سی کرنے کے بعد علوم دینی کے حصول کی غرض سے نجف اشرف اور اسکے بعد قم چلے گئے۔ انقلاب اسلامی سے صرف ایک سال قبل پہلوی حکومت نے حکومت مخالف سرگرمیوں کی پاداش میں انہیں ایران سے نکال دیا۔ جسکے بعد انہوں نے مدرسہ جعفریہ پاراچنار میں تدریس کا آغاز کیا۔ اسی زمانے میں شہید علامہ عارف الحسینی بھی اسی مدرسے میں انکے ساتھ شامل تدریس تھے۔ 1980ء کے عشرے میں پاراچنار میں وقت کے مضبوط مرکزی نظام کی مثلث کے ایک اہم عنصر تھے۔ پاراچنار میں مرکزی انجمن حسینیہ اور علمدار فیڈریشن کی بنیاد میں علامہ شہید عارف حسینی اور مرحوم شیخ علی مدد کے ہمراہ تھے۔ اپنے ایران سفر کے دوران تہران کی نماز جمعہ سے متاثر ہوکر پاراچنار میں نماز جمعہ کی ابتداء سب سے پہلے 1982ء میں علامہ عابد الحسینی ہی نے کی اور 1990ء تک مرکزی جامع مسجد کے امام جمعہ کے فرائض بھی وہی انجام دیتے رہے۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور اسکے بعد تحریک جعفریہ میں صوبائی صدر اور سینیئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ ایک طویل مدت تک تحریک کی سپریم کونسل اور آئی ایس او کی مجلس نظارت کے رکن بھی رہے۔ 1997ء میں پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ آج کل علاقائی سطح پر تین مدارس دینیہ کی نظارت کے علاوہ تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ عابد الحسینی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: آپریشن ضرب عضب جاری ہے، اسکے باوجود محرم الحرام کے پہلے عشرہ میں بولان اور جیکب آباد میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے، یہ سلسلہ کب اور کیسے رکے گا۔؟
علامہ عابد الحسینی:
اہل تشیع کیخلاف دہشتگردی تو جاری ہے، جب تک اس ملک میں سعودی اثر و رسوخ ہے دہشتگردی نہیں رک سکتی، نواز شریف کا تو یہ ایجنڈا ہے کہ پاکستان میں سعودی عرب کا اثر و رسوخ اس قدر بڑھا دیا جائے کہ یہ سعودی عرب کی ایک سٹیٹ بن جائے، افسوس ہے کہ پاکستان کی کئی سیاسی و مذہبی جماعتیں سعودی عرب کی حکومت کو حرمین کی طرح مقدس سمجھتی ہیں، آل سعود اسی مقدس لباس کی آڑ میں پاکستان سمیت مختلف مسلم ممالک میں دہشتگردی کر رہے ہیں، آل سعود مسلم امہ کیلئے ناسور بن چکا ہے، جو اسرائیل اور امریکہ کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے اور اپنا مخصوص سخت گیر عقیدہ عالم اسلام پر نافذ کرنا چاہتا ہے۔

اسلام ٹائمز: بعض حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ پراکسی وار ایران اور سعودی عرب کی ہے۔؟
علامہ عابد الحسینی:
اب میڈیا کا دور ہے، دنیا کو سب معلوم ہوچکا ہے کہ اتحاد امت کیلئے کون کوششیں کر رہا ہے اور تفرقہ کون ڈال رہا ہے، غیر شیعہ علماء اور مذہبی رہنماء بھی ایران کی اتحاد امت کیلئے کوششوں کو سراہتے اور سعودی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آتے ہیں۔ اگر یہ ایران اور سعودی عرب کی جنگ ہوتی تو پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں اہلسنت کو نشانہ نہ بنایا جاتا، پاکستان، شام، عراق، یمن، لبنان، سعودی عرب سمیت مختلف ممالک میں بے گناہ لوگوں کو وہی لوگ شہید کر رہے ہیں، جن پر ریال خرچ ہو رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا یمن کے حوالے سے سعودی عرب اپنی جارحیت پر مزید قائم رہ سکتا ہے۔؟
علامہ عابد الحسینی:
سعودی عرب کو یمن میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے، وہ اپنی درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسکول، اسپتالوں اور شادی کی تقریبوں کو نشانہ بنا رہا ہے، یہ اس کی شکست کا عین ثبوت ہے کہ وہ معصوم بچوں اور خواتین کو شہید کر رہا ہے، یمن کے عوام کے حوصلے بلند ہیں، اور انشاء اللہ وہاں بھی فتح حق کی ہوگی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں اہل تشیع کیلئے امن کیسے آئے گا۔؟
علامہ عابد الحسینی:
جس دن سعودی اور امریکی اثر و رسوخ پاکستان میں بند ہوجائے گا، اس روز پاکستان میں اہل تشیع ہی نہیں، سب کیلئے امن آجائے گا۔

اسلام ٹائمز: کیا آپریشن ضرب عضب درست سمت میں نہیں جا رہا۔؟
علامہ عابد الحسینی:
یہ آپریشن خوش آئند ضرور ہے، تاہم مکمل کامیابی اس صورت میں ہوگی، جب ملک کے طول و عرض میں موجود دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بلاتفریق ختم کیا جائے، بالخصوص ایسے مدارس اور مراکز کو ختم کیا جائے، جہاں دہشتگردی سکھائی جاتی ہے، سیاسی و مذہبی جماعتوں میں موجود دہشتگردوں کو بھی ختم کیا جائے۔ گلی گلی، کوچہ کوچہ امن قائم کرنے کی ضرورت ہے، تاہم اس آپریشن کی زد میں امن پسند قوتوں کو ہرگز نہیں لانا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: اس بار ایکشن پلان کی آڑ میں پنجاب حکومت نے عزاداری کو بھی محدود کرنے کی کوشش کی، اس پر کیا کہیں گے۔؟
علامہ عابد الحسینی:
میں نے عرض کیا ہے کہ یہ حکومت سعودی نواز حکومت ہے، انہوں نے شیعوں اور ان کی عزاداری کو تو محدود کرنا ہی ہے، یہ ان کا مشن ہے، تاہم یہ ان کی سب سے بڑی بھول بھی ہے، ہم مٹ تو سکتے ہیں، لیکن عزاداری سید الشہداء (ع) کے حوالے سے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔
خبر کا کوڈ : 494903
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش