0
Sunday 28 May 2017 23:42
راحیل شریف کو سعودی اتحاد کو چھوڑ کر واپس آنا ہی ہوگا

ٹرمپ کی صدارت میں منعقد ہونیوالی کانفرنس سے سعودی عرب بے نقاب ہوگیا، علامہ عبدالحسین

خیبر پختونخوا میں اہل تشیع کیلئے حالات اچھے نہیں، لیکن بہتری آئی ہے
ٹرمپ کی صدارت میں منعقد ہونیوالی کانفرنس سے سعودی عرب بے نقاب ہوگیا، علامہ عبدالحسین
علامہ سید عبدالحسین الحسینی کا بنیادی تعلق ضلع ہنگو کے علاقہ ابراہیم زئی سے ہے، وہ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے ملی و قومی فرائض ادا کر رہے ہیں، جبکہ اس سے قبل بھی وہ اسی مسئولیت پر رہ چکے ہیں، وہ علاقہ بنگش کی فعال تنظیم وحدت کونسل کے بھی سرگرم رہنماء ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے خیبر پختونخوا کی صورتحال سمیت ملکی و غیر ملکی حالات پر علامہ عبدالحسین صاحب کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا اور فاٹا عرصہ دراز سے دہشتگردی کا شکار ہے، پاراچنار، ہنگو اور کوہاٹ میں اب امن و امان کی صورتحال کیسی ہے۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
جی، آپ نے بالکل ٹھیک کہا، ایسا ہی ہے، یہ علاقے واقعی دہشتگردی کا بری طرح شکار رہے ہیں، یہاں سب سے زیادہ اہل تشیع کو ٹارگٹ کیا گیا، ہماری زمینوں پر قبضے کئے گئے، ہمارے لوگوں پر لشکر کشیاں کی گئیں، ٹارگٹ کلنگ، خودکش حملے اور دھماکے کئے گئے۔ ہنگو اور کوہاٹ میں اس وقت حالات کافی بہتر ہیں، تاہم پاراچنار کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ گذشتہ چند ماہ میں 3 دھماکے ہوچکے ہیں۔ تاہم اس وقت بھی کوئی تسلی بخش صورتحال نہیں ہے۔ حکومت کو اس حوالے سے کافی سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ لوگوں کو امن چاہئے، ہمارے لوگوں نے دہشتگردی کا بہت مقابلہ کیا ہے اور بہت قربانی دی ہے، ہم اب مزید لاشیں نہیں اٹھا سکتے، ہمیں امن چاہئے، ہم امن پسند ہیں اور امن ہی ہماری خواہش ہے۔

اسلام ٹائمز: پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے مقتل سمجھے جاتے ہیں، یہاں اب کیا صورتحال ہے۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان میں صورتحال مکمل ٹھیک نہیں، لیکن کافی حد تک بہتر ہوئی ہے، پہلے آئے روز ہمارے نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا تھا، تاہم مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی 87 روزہ بھوک ہڑتال کے بعد حالات میں کافی بہتری آئی ہے، حکومت نے کئی چیزوں پر عمل کیا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ابھی کافی کام باقی ہیں، حکومت کو مکمل اور پائیدار امن کیلئے کام کرنا ہوگا۔ سیاسی بیان بازی سے کچھ نہیں ہوتا، حکومت کو عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہی ہوگا۔

اسلام ٹائمز:ٖ ڈیرہ اسماعیل خان میں کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی پر ناجائز قبضہ کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے آپکی جماعت نے کیا اقدام کیا ہے۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
اس معاملہ پر ہماری ضلعی قیادت نے کافی عرصہ سے ایک احتجاجی کیمپ لگا رکھا ہے، اس ایشو کو ہماری ہی جماعت نے اٹھایا ہے، اس حوالے سے مقامی لوگوں میں شعور بیدار کیا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے حالات اب بھی نازک ہیں، تاہم ہمارے دوستوں نے بہت ہمت کی ہے، ہمارے دوستوں کی گرفتاریاں بھی ہوئیںِ، تاہم انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اس مسئلہ کو حل کیا جائے، ان شاء اللہ ہم کوٹلی امام حسین (ع) کی زمین پر کسی کو قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان نے یمن جنگ میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن جنرل راحیل شریف صاحب ایک طرف سعودی فوجی اتحاد کی کمانڈ سنبھال چکے ہیں تو دوسری طرف پاکستانی فوجیوں کے بھی یمن بارڈر پر پہنچنے کی اطلاعات ہیںِ، کیا کہیں گے۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
یہ سب کچھ آل سعود کی ایماء پر ہو رہا ہے، پاکستان ایک ایسے اتحاد کا حصہ بن چکا ہے، جس کے نتائج افغان جنگ سے زیادہ بھیانک ہوں گے۔ راحیل شریف صاحب نے اپنی عزت خراب کی ہے، اس اتحاد کے اصل اہداف تو اب سب کے سامنے آنا شروع ہوگئے ہیںِ، یہ پاکستان کیلئے بہت نقصان دہ ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آل سعود کیجانب سے امام مہدی (عج) سے جنگ کرنیکے اعلان کے بعد پاکستان کے اس اتحاد کا حصہ بننے کا کوئی جواز باقی رہ گیا ہے۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب نے تو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اس اتحاد کے مقاصد کیا ہیںِ، پاکستان امام مہدی (ع) کے چاہنے والوں کا ملک ہے، یہاں کے شیعہ، سنی عوام محمد (ص) و آل محمد (ع) سے انتہائی جذباتی عقیدت و محبت رکھتے ہیں۔ پاکستان کو ہرگز ایسے اتحاد میں نہیں ہونا چاہئے، جس کے مقاصد اتنے خوفناک ہوں۔ آل سعود نے اپنی سوچ کو ظاہر کرکے ثابت کر دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کا کتنا خیر خواہ ہے۔

اسلام ٹائمز: سننے میں آرہا ہے کہ راحیل شریف واپسی پر غور کر رہے ہیں۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
انہیں آنا ہی ہوگا، یہ پاکستان کی غیرت اور عزت کا مسئلہ ہے، میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ یہ صرف ایران کا مسئلہ ہے، میں سمجھتا ہوں کہ راحیل شریف کا یہ اقدام ایران سے منسلک نہیں، یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، انہوں نے کسی کو تو اس اتحاد کا سربراہ بنانا تھا، ہمارا موقف ہے کہ پاکستان کو اس اتحاد کا حصہ نہیں ہونا چاہئے۔ اب اگر اس اتحاد کی تشکیل کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہو جائے گا کہ یہ اتحاد اہل تشیع کیخلاف بنایا گیا ہے۔ اب جبکہ سعودی شہزادے نے اپنے گندے خیالات کا اظہار بھی کر دیا ہے تو چیزیں بالکل واضح ہوگئی ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ کی صدارت میں سعودی عرب میں منعقد ہونیوالی اسلامی ممالک کی کانفرنس سے آل سعود مسلم امہ میں ایکسپوز ہوگیا ہے۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
اس کانفرنس سے بہت سے چیزیں آشکار ہوگئی ہیں، سعودی عرب کے بادشاہوں کو اپنا پیر و مرشد ماننے والوں کے پاس اب کوئی جواز باقی نہیں رہا، واضح ہوگیا ہے کہ سعودی اتحاد کی کمانڈ کس کے پاس ہے۔ سب کو معلوم ہے کہ امریکہ اور خاص طور پر ٹرمپ امت مسلمہ کے حوالے سے کیا سوچ اور پلان رکھتے ہیں، ٹرمپ کی صدارت میں اس کانفرنس کا انعقاد سعودی عرب کا بہت بڑا مذاق ہے۔ اس کانفرنس کے حوالے سے اتنے سوالات اٹھے ہیں کہ ان کے جوابات نہ سعودی عرب کے پاس ہیں اور نہ ہی آل سعود کے نمک خواروں کے پاس۔ میں سمجھتا ہوں کہ ٹرمپ کی صدارت میں منعقد ہونیوالی کانفرنس سے سعودی عرب بے نقاب ہوچکا ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ سے آخری سوال کہ پاکستان کو ایسی صورتحال میں کہاں کھڑا ہونا چاہئے۔؟
علامہ عبدالحسین الحسینی:
پاکستان کو فوری طور پر اس اتحاد سے الگ ہوکر پاکستانی عوام اور امت مسلمہ کیساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ پاکستان کو اپنی آزاد خارجہ پالیسی ترتیب دینی چاہئے، پاکستان کو نہ امریکی دباو میں پالیسیاں بنانی چاہئیں اور نہ ہی آل سعود کے حکم پر۔ ہمیں آزاد رہ کر چلنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 641376
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش