0
Wednesday 31 May 2017 22:26
ہمارا صد سالہ اجتماع شدت پسندوں کیخلاف تھا

ٹرمپ کی صدارت میں مسلم ممالک کی کانفرنس کا انعقاد عجیب تھا، مفتی کفایت اللہ

پاکستان کو امریکہ کے مقابلہ میں ایران کیساتھ کھڑا ہونا چاہئے تھا
ٹرمپ کی صدارت میں مسلم ممالک کی کانفرنس کا انعقاد عجیب تھا، مفتی کفایت اللہ
مفتی کفایت اللہ کا بنیادی تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے ہے۔ وہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 55 مانسہرہ تین سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے، مفتی کفایت اللہ صاحب ایک مذہبی جماعت کے رہنماء ہونیکے علاوہ ملکی اور بین الاقوامی امور پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے مفتی کفایت اللہ سے ایک انٹرویو کا اہتمام کیا۔ جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: جے یو آئی (ف) کیجانب سے صد سالہ اجتماع کا انعقاد کیا گیا، اسکے مقاصد کیا تھے۔؟ بعض افراد کا خیال ہے کہ ملک میں ایک خاص سوچ کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔؟
مفتی کفایت اللہ:
اگر میں یہ کہوں کہ ہمارا یہ صد سالہ اجتماع شدت پسندوں کیخلاف تھا تو غلط نہ ہوگا، اس اجتماع سے پاکستان کو سیکولر بنانے والی قوتوں کو شدید دھچکہ لگا ہے، ہم پاکستان میں امن، محبت اور رواداری کا پیغام دینا چاہتے ہیںِ، اس اجتماع کے ذریعے ہم نے یہ پیغام دیا ہے۔

اسلام ٹائمز: آپکی جماعت کے بعض مخالفین کا کہنا ہے کہ جے یو آئی سی پیک منصوبہ کیخلاف کام کر رہی ہے، کیا کہیں گے۔؟
مفتی کفایت اللہ:
سی پیک متعارف ہی ہماری جماعت نے کرایا ہے، یہ سوچ رکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، پاکستان کو سی پیک منصوبہ کی تکمیل کی اشد ضرورت ہے، اس منصوبہ سے پاکستان سمیت خطہ میں ترقی کے نئے دور کی راہیں کھلیں گئیں، ہم ایسے کسی منصوبہ کیخلاف کیسے ہوسکتے ہیں جو پاکستان کیلئے فائدہ مند ہو۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں جے یو آئی کے مرکزی رہنماء اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری صاحب پر خودکش حملہ ہوا، کیا جے یو آئی بھی دہشتگردوں کے نشانے پر ہے۔؟
مفتی کفایت اللہ:
مولانا صاحب پر حملہ دشمن کی ایک بزدلانہ کارروائی اور ایک سازش تھی، جو اللہ تعالٰی کے کرم سے ناکام ہوئی۔ جے یو آئی کی قیادت پر اس سے پہلے بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔ خود مولانا فضل الرحمان صاحب کو بھی 2 بار انتہائی خطرناک حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم بھی دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ افغانستان کے معاملات پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں، ہمارے اپنے پڑوسی ممالک کیساتھ تعلقات خراب ہونیکی وجہ کیا ہے۔؟
مفتی کفایت اللہ:
ہماری پالیسیاں ٹھیک نہیں ہیں، ہم صحیح طریقہ سے نہیں چل رہے، افغانستان میں بھارت کی لابی مضبوط ہے، افغانستان کے بارے میں پالیسی دیکھنی چاہئے، افغانستان ہندوستان کے ہاتھوں استمعال ہو رہا ہے۔ جب وہاں طالبان کی حکومت تھی تو وہ پرو پاکستان حکومت تھی، لیکن اب وہاں ہندوستان کامیاب ہے۔ افغانستان تو بھارت کے مفاد کے لئے استعمال ہو رہا ہے، میں پوچھتا ہوں کہ ہماری دہشتگردی کے خاتمے کے لئے قربانیاں کہاں گئیں۔؟

اسلام ٹائمز: آپکی جماعت حکومت کا حصہ ہے، کیا آپ پالیسی میکنگ میں سٹیک ہولڈر نہیں۔؟
مفتی کفایت اللہ:
ہم حکومت کے پارٹنر ہیں سٹیک ہولڈر نہیں۔ مجھے یقین ہے کہ مولانا صاحب نے کئی بار وزیراعظم کو سمجھایا ہوگا، لیکن حکومت کی اپنی مرضی ہے، اس حکومت میں بااختیار نہیں ہیں۔

اسلام ٹائمز: تو پھر آپ لوگ حکومت چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔؟
مفتی کفایت اللہ:
آپ یہ کہتے ہیں کہ حکومت کو مکمل اپنی من مانی کرنے دیں۔؟ حکومت کو پوچھنے والا اور سمجھانے والا کوئی نہ ہو۔؟ ہم میدان میں رہ کر ملک و قوم کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: مولانا فضل الرحمان صاحب کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہیں، لیکن کافی عرصہ سے بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کے باوجود یہ مسئلہ خاموش ہے، کیا وجہ ہے۔؟
مفتی کفایت اللہ:
جب وزارت خارجہ ہی کشمیر کا مسئلہ اجاگر نہ کرے تو کشمیر کمیٹی اکیلی کیا کرسکتی ہے۔؟ مولانا صاحب بہترین طریقہ سے اس مسئلہ کو ہر سطح پر اجاگر کر رہے ہیں، لیکن حکومت کی جانب سے کوئی اچھا رسپانس نہیں مل رہا۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ دنوں ریاض میں امریکی صدر کے زیرصدارت اسلامی ممالک کی کانفرنس ہوئی، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ کانفرنس امت مسلمہ کے مفاد میں تھی۔؟
مفتی کفایت اللہ:
ہمارا تو یہ اصولی موقف ہے کہ امریکہ مسلمانوں کا دشمن ہے، اس کی صدارت میں اسلامی ممالک کی کانفرنس کا ہونا عجیب بات ہے، وہ کیسے مسلم ممالک کی بہتری کا لائحہ عمل دے سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: اس کانفرنس کا مقصد ایران کو تنہاء کرنا تھا، پاکستان کو اس حوالے سے کیا رول ادا کرنا چاہئے تھا۔؟
مفتی کفایت اللہ:
ہماری بدقسمتی رہی ہے کہ ہم مسلم ممالک اور پڑوسیوں سے بنا کر نہیں رکھتے، ایران اس وقت امریکہ کی آنکھ میں چبھ رہا ہے، پاکستان کو امریکہ کے مقابلہ میں ایران کیساتھ کھڑا ہونا چاہئے تھا۔ ہمیں اپنے دوست اور دشمن میں تمیز کرنا ہوگی۔ پاکستان کو دیکھنا چاہئے کہ کونسا اقدام امت مسلمہ کی مضبوطی کا باعث ہے اور کونسا اقدام استعماری قوتوں کو مضبوط کرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 642252
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش