0
Saturday 16 Dec 2017 13:24
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار اب سزا سے بچ نہیں سکیں گے

جب تک ایک بھی عاشق رسول ﷺ موجود ہے، حکمران اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکتے، چوہدری پرویز الٰہی

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ برسراقتدار طبقہ کے موثر احتساب اور عدلیہ کی مضبوط گرفت کی روایت قائم ہوئی ہے
جب تک ایک بھی عاشق رسول ﷺ موجود ہے، حکمران اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکتے، چوہدری پرویز الٰہی
پاکستان مسلم لیگ قائدِاعظم کے صدر برائے پنجاب، سابق وزیراعلٰی پنجاب اور سابق نائب وزیرِاعظم چوہدری پرویز الٰہی 1945ء کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ اُنکے خاندان کا شمار طاقتور سیاسی خاندانوں میں ہوتا ہے۔ اُنکے کزن چوہدری شجاعت حسین، اُنکے صاحبزادے مُونس الٰہی اور وہ خود، مسلم لیگ قاف کی مثلت میں قیادت کا حصہ ہیں۔ لاہور کے فورمینز کالج سے گریجویشن کرنے والے پرویز الٰہی 1985 میں، سیاست میں شامل ہوئے۔ اسی سال غیر جماعتی بنیادوں پر عام انتخابات منعقد ہوئے، جس میں وہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اسکے بعد سے انہوں نے پنجاب کے مختلف منتخب عوامی عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ وہ ضلع کونسل گجرات کے چیئرمین، صوبائی وزیرِ بلدیات اور پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف بھی رہے۔ 2002ء میں الٰہی پنجاب کے وزیرِاعلٰی بنے۔ 1999ء کی فوجی بغاوت سے قبل شجاعت اور پرویز الٰہی مسلم لیگ نون کا حصہ تھے، تاہم اس کے بعد وہ اپنے دیگر حامیوں کیساتھ جماعت سے ٹوٹ کر علیحدہ ہوئے اور پاکستان مسلم لیگ قائدِ اعظم کے نام سے اپنی الگ سیاسی جماعت قائم کی۔ انکے ساتھ موجودہ سیاسی و ملکی صورتحال پر اسلام ٹائمز کا انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: ختم نبوت کے معاملے میں اور قادیانیوں کے متعلق بیان پر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ کچھ لوگ سیاست کیلئے مذہبی جذبات کو ہوا دے رہے ہیں، کیا اسکو مذہبی شدت پسندی یا فرقہ واریت کیساتھ جوڑا جا سکتا ہے۔؟
چوہدری پرویز الہٰی:
ایک بات تو سب کو ذہن نشین رکھنا پڑے گی کہ جب تک پاکستان میں ایک بھی عاشق رسولﷺ موجود ہے، موجودہ حکمران اپنے ان مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے، ہم نے بھی ختم نبوت کے مسئلہ پر ہر فورم پر آواز اٹھائی، یہی وجہ تھی کہ ان حکمرانوں کو اپنے ہی پاس کئے ہوئے بل میں ترمیم کرنا پڑی اور دوبارہ ختم نبوت کی شق کو اپنی اصل حالت میں بحال کرنا پڑا۔ جس طرح عقیدہ ختم نبوت کے سلسلہ میں متفقہ آئینی و قانونی دفعات اور حلف نامے پر شب خون مارا گیا اور پارلیمانی اصلاحات کی آڑ میں قادیانیوں کو فائدہ پہنچانے کی مذموم سازش کی گئی، وہ قابل مذمت ہے۔ اس کا حل یہی ہے کہ راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی رپورٹ کو فوری طور پر منظر عام پر لایا جائے اور ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کی دفعہ 48 -A ذیلی دفعہ 1 کو عقیدہ ختم نبوت کے حوالہ سے مزید موثر بنانے اور باب چہارم میں مسلم و غیر مسلم ووٹر لسٹوں کی تیاری کی تحریر کو اس طرح واضح کرنے کی ضروروت ہے کہ قادیانیوں کے مسلم ووٹر لسٹ میں اندراج کا مکمل و مستقل سدباب ہوسکے۔

اسلام ٹائمز: سیاسی دھرنوں کے بعد مذہبی دھرنوں سے یہ خدشات سامنے آرہے ہیں کہ شدت پسندی کو ہوا ملے گی، اگر ایسا ہوتا ہے تو اسکا تدارک کیسے ہوسکے گا۔؟
چوہدری پرویز الٰہی:
مذہب سے ہر کسی کو پیار ہوتا ہے، یہ ایک حساس نوعیت کا مسئلہ ہے، حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ منفی طرز عمل کی حمایت نہ کرے، ایسا کرنے والوں کو گرفت میں لائے، بطور وزیراعلٰی پنجاب ہمارا دور سنہری تھا، پورے پانچ سال میں فرقہ واریت کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا، تمام مکاتب فکر کے علماء پر مشتمل بورڈ کی وجہ سے پنجاب میں محرم الحرام اور دیگر مذہبی ایام میں امن و امان قائم رہا، اب بھی تمام مسالک کے علماء اور عمائدین سے اچھے تعلقات اور مراسم ہیں، یہ پاکستان کے متعلق ایک منفی تاثر قائم ہوگیا ہے کہ یہاں مسلمانوں کے درمیان تصادم کی فضاء ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی اقلیت ہے، جسے اگر درست راستے پہ رکھا جائے، تو حالات ٹھیک رہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وزیراعلٰی پنجاب نے رانا ثناء اللہ سے استعفٰی مانگا ہے لیکن انہوں یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ ان سے استعفٰی نہیں لے سکتے بلکہ وہ اپنا استعفٰی پارٹی سربراہ نواز شریف کو دینگے، یہ پارٹی ڈسپلن ہے یا اسکے پیچھے کچھ اور ہے۔؟
چوہدری پرویز الٰہی:
کسی بھی قسم کے ڈسپلن کو ملحوظ رکھنا، یہ وزیر قانون سے بعید ہے، وہ صرف وزارت سے چپکے ہوئے ہیں اور حقیقت میں تو ختم نبوتؐ کے معاملے پر قصور وار نواز شریف اور ان کی ٹیم ہے، راجہ ظفر الحق کی کمیٹی میں دیئے گئے ناموں میں نواز شریف کا نام بھی شامل ہے، اس بات کو اس زاویے سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ بھی احتساب کی زد میں ہیں، عمران خان کا نااہلی کیس بھی چلتا رہا، کیا تمام پارٹیز کیلئے مائنس فارمولا شروع کیا گیا ہے، نواز شریف کے علاوہ بھی سیاستدان اسکی زد میں آسکتے ہیں۔؟
چوہدری پرویز الٰہی:
ہمیں تحقیقات کے حوالے سے کوئی خوف نہیں ہے، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔ مقدمے کو مقدمہ سمجھنا چاہیے اور اسے مقدمہ کی طرح ہی لڑنا چاہیے۔ نیب بھی ہمارا اداراہ ہے، نیب جب بھی ہمیں بلائے گا، ہم جائیں گے۔ میرے اوپر تین قتل کے مقدمات بنے اور میں نے تمام مقدموں کا سامنا کیا۔ نیب نے ہمیں بلایا تو ہم پیش ہوگئے، آئندہ بھی اگر بلائیں گے تو ہم حاضر ہوں گے، مقدمے کو مقدمہ سمجھنا چاہیے اور اسے مقدمہ کی طرح ہی لڑنا چاہیے۔ وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے ہمارے خلاف مقدمات بنانے کی پوری کوشش کی، نیب میں موجود کیسز پرانے ہیں، ہمارا کیس 1999ء میں مشرف نے شروع کیا تھا، اس دور میں جب نیب نے تحقیق کی تو کچھ نہیں نکلا۔

اسلام ٹائمز: کیا وزیراعلٰی پنجاب اور نواز شریف کے درمیان اختلافات اس حد تک جا چکے ہیں کہ شریف فیملی اور نون لیگ تقسیم کا شکار ہو جائیگی۔؟
چوہدری پرویز الٰہی:
نواز شریف کے بغیر شہباز شریف کی سیاست ایک ٹکے کی نہیں، کیونکہ شہباز شریف نواز شریف کے بغیر سیاست نہیں کرسکتے۔ نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان ہوا بھی نہیں گزرتی۔ ہم نے اسوقت بھی مشرف سے کہا تھا کہ شہباز شریف سب سے زیادہ ظالم ہے۔ حدیبیہ کیس میں نمبر ایک ملزم شہباز شریف ہے۔ شہباز شریف نواز شریف کے بغیر سیاست نہیں کرسکتے، انکی 56 کمپنیاں ہیں اور وہ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نمبر 1 مجرم ہیں، نواز اور شہباز ایک ہی چیز ہیں۔ اس کے علاوہ ختم نبوتؐ کے معاملے پر کوئی مسلمان سمجھوتہ نہیں کرسکتا، (ن) لیگ کے اندر جو عاشقان رسولؐ موجود ہیں، انہوں نے آہستہ آہستہ استعفے دینے شروع کر دیئے ہیں، جو ابھی آغاز ہے، مزید استعفے آئیں گے۔

اسلام ٹائمز: شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز اور نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کے درمیان اختلافات تو میڈیا پہ آچکے ہیں، سابق وزیراعظم نااہلی کے بعد تنہائی کا شکار کیوں ہیں۔؟
چوہدری پرویز الٰہی:
اختلافات سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا، لیکن انکی نوعیت ضروری نہیں کہ ایسی ہو جو سمجھی جا رہی ہے، سب کو معلوم ہے کہ نواز شریف کی فوج سے یہ چوتھی لڑائی ہے، انہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کرایا۔ یہ ان کے غرور اور تکبر کی وجہ سے ہے، یہ اسکا خمیازہ بھی بھگت رہے ہیں، آئندہ بھی اس کا شکار ہونگے، یہ اپنے دشمن خود ہیں۔

اسلام ٹائمز: نون لیگ اختلافات کا شکار ہوتی ہے تو لیگی ارکان کا مستقبل کیا ہوگا۔؟
چوہدری پرویز الٰہی:
ہمارے لوگ اب (ن) لیگ سے واپس (ق) لیگ میں آئیں گے، اب بھی مسلم لیگ (ن) کے اہل اراکین کی قیادت نااہل شخص کر رہا ہے، تحریک انصاف میں لوگ جانے سے ہچکچاتے ہیں، پتہ چل جائے گا کہ کتنے لوگ ہمارے ساتھ ہیں، زیادہ عرصہ نہیں لگے گا۔

اسلام ٹائمز: اس صورتحال میں پاکستانی عوام پس رہے ہیں، انہیں کیا کرنا چاہیے۔؟
چوہدری پرویز الٰہی:
ستر برس میں آنے والے زیادہ تر حکمرانوں نے عوام کی مشکلات کا ازالہ کرنے کے بجائے ذاتی مفادات کے حصول کو ترجیح دی، جس کی وجہ سے عوام بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عوام بیدار ہوں اور نہ صرف اپنے حقوق کا دفاع کریں بلکہ ملک کو بھی لٹیروں سے بچائیں۔

اسلام ٹائمز: انتخابات قبل از وقت ہونگے یا تاخیر کا شکار ہونگے، تاخیر کیصورت میں قومی حکومت بنے گی یا ٹیکنوکریٹس آینگے۔؟
چوہدری پرویز الٰہی:
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ برسراقتدار طبقہ کے موثر احتساب اور عدلیہ کی مضبوط گرفت کی روایت قائم ہوئی ہے، ایک طرف پارلیمنٹ نے متفقہ انتخابی اصلاحات کی منظوری دی ہے تو دوسری طرف ملک میں انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے بے یقینی کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کو فوری طور پر ہر لحاظ سے آزاد اور بااختیار بنایا جائے۔ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں، انتخابی فہرستوں، پولنگ اسکیم وغیرہ کے سلسلہ میں اپنی ذمہ داریاں جلد مکمل کرے اور بروقت انتخابات کے انعقاد کے لئے ضابطے کی پیش رفت کی جائے۔

اسلام ٹائمز: آپریشنز اور فوجی کارروائیوں کے باوجود فاٹا میں دہشتگرد کاروائیاں کر رہے ہیں، افسر اور جوان شہید ہو رہے ہیں، اسکا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔؟
چوہدری پرویز الٰہی:
پولیس، فوج اور سکیورٹی اداروں پر دہشت گرد حملوں کے علاوہ تربت میں بیس نوجوانوں کا سفاکانہ قتل بھارتی ایجنسیوں کا وہ گھناﺅنا کھیل ہے، جس کا مقصد ملک میں صوبائی عصبیتوں کو ہوا دے کر خوف اور عدم تحفظ کی فضا کو پروان چڑھانا ہے۔ بھارت اور امریکہ کی طرف افغانستان کے راستے پاکستان میں مداخلت اور دہشت گردی کے کلبھوشن یادیو جیسے نیٹ ورک کی سرگرمیاں قابل مذمت ہیں اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کے دہشت گردانہ اور جارحانہ عزائم، مسلسل سرحدی خلاف ورزیوں کے ذریعے عورتوں، بچوں اور مریضوں سمیت شہریوں کے قتل عام کا سنجیدہ نوٹس لے، مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کے ذریعے بے گناہ شہریوں کے قتل عام کو عالمی رائے عامہ کے سامنے بے نقاب کرنے اور عالمی اداروں میں اٹھانے کے لئے فوری اور موثر اقدامات کئے جائیں۔ حکمران طبقہ کی طرف سے عدالتی فیصلوں کو عملاً تسلیم نہ کرنا، عدالت عظمٰی سمیت تمام عدالتوں کا مذاق اڑانا، ان کی مخالفت کرنا اور اپنے مفادات کے لئے ادارہ جاتی تصادم کو پروان چڑھانا، ملک و قوم کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔ فوج جو قربانیاں دے رہی ہے، ان شہیدوں کا خون ضرور رنگ لائے گا۔

اسلام ٹائمز: پنجاب حکومت کا سانحہ ماڈل ٹاون رپورٹ کے متعلق موقف ہے کہ اس میں کہیں وزیراعلٰی یا وزیر قانون کو ملزم نہیں قرار دیا گیا، اس قتل عام کے مجرموں کو سزا کیسے ملے گی۔؟
چوہدری پرویز الٰہی:
رپورٹ میں نقاص ہونے کا پروپیگنڈا دھوکہ دہی پر مبنی ہے، رپورٹ میں جگہ جگہ ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے، جسٹس باقر نجفی نے کمیشن کی کارروائی کا آغاز کرتے وقت پنجاب حکومت کو انکوائری ایکٹ کے سیکشن 11 کے تحت خط لکھا تھا کہ مجھے ذمہ داروں کے تعین کے اختیارات دیئے جائیں، جو شہباز شریف کے حکم پر نہیں دیئے گئے۔ گولی چلانے کا حکم کم از کم اے ایس پی، ڈی ایس پی یا ایس پی کی سطح کا افسر دیتا ہے، مگر کمیشن میں پیش ہونے والے تمام ذمہ داران سے سوال کیا گیا کہ گولی چلانے کا کس نے حکم دیا، سب خاموش رہے اور حقائق کو چھپاتے رہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا، یہ ایک ظلم ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار اب سزا سے بچ نہیں سکیں گے۔ سب پارٹیاں رابطے میں ہیں، انہوں نے کہا کہ دو ٹکے کی نوکری کیلئے وزیر جھوٹ بول رہے ہیں۔ ان وزارتوں کیلئے ضمیر گروی رکھ رہے ہیں، جن کے ختم ہونے میں چند دن باقی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 690060
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش