0
Sunday 31 Dec 2017 19:20
امریکہ نے فلسطین کے مسئلے پر اپنے لئے مخالفت کھڑی کردی ہے

امریکہ پاکستان پر بلیم گیم کھیل رہا ہے، جس سے وہ اپنی نالائقی چھپانا چاہتا ہے، طاہر حسین مشہدی

لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسی تنظیمیں دہشتگردوں کو پاکستان میں سپورٹ اور انکے ساتھ ملکر کارروائیاں کرتی ہیں
امریکہ پاکستان پر بلیم گیم کھیل رہا ہے، جس سے وہ اپنی نالائقی چھپانا چاہتا ہے، طاہر حسین مشہدی
کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کا تعلق کراچی سے ہے، 1967ء میں پاکستان آرمی سے وابستہ ہوئے۔ طاہر حسین مشہدی ایک بہت ہی اچھے کالم نگار بھی ہیں اور حالاتِ حاضرہ پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔ اسکے علاوہ سینیٹ آف پاکستان میں متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں، جمشید ٹاؤن کراچی کے میئر بھی رہ چکے ہیں، 2006ء میں یہ سینیٹ میں آئے، 2012ء میں دوبارہ الیکٹ ہوکر سینیٹ میں رہے۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ان سے موجودہ حالات پر خصوصی گفتگو کی، جو قارئین کے پیشِ خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا اتحاد بنایا گیا تھا جو کہ 24 گھنٹے بھی نہ چل سکا، اسکی مین وجوہات کیا تھیں۔؟
طاہر حسین مشہدی:
اس اتحاد کا مقصد یہی تھا کہ آپس میں لڑائی جھگڑے نہ ہوں، کراچی میں امن ہو، 4 نکات تھے اس کے، جس میں یہ بھی شامل تھا ہم مل کر کراچی کے لوگوں کو ریپریزنٹ کریں گے، کراچی میں یونیٹی ہونی چاہیئے، لیکن پی ایس پی کا مقصد کچھ اور تھا، وہ لوگ اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں میں ناچ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پارٹی توڑ دو، یہ کر دو وہ کر دو، اس قسم کی مزید باتیں کیں، جو اسٹبلشمنٹ کے حق میں تھیں۔ اس وقت پی ایس پی نو بڈی ہے، زیرو بٹہ زیرہ ہے، ایم کیو ایم کے پاس 8 سینیٹرز، 25 ایم این ایز، 55 ایم پی ایز ہیں، ہمیں حیرت ہے مصطفٰی کمال صاحب پر کہ یہ ہمیں کہتے ہیں کہ پارٹی ختم کر دو، یہ تو ہمیں کہنا چاہیئے تھا کہ تمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، کسی بھی اسمبلی کا ایک ممبر بھی نہیں ہے، ہمارے ساتھ ضم ہو جاؤ۔ وہ اتنی بڑی پارٹی کو کہہ رہے تھے کہ توڑ دو جو کہ کوئی بھی حیثیت نہیں رکھتے۔ اس اتحاد سے ہمیں فائدہ یہ ہوتا کہ جو گروپنگ کراچی میں اس وقت چل رہی ہے، وہ ختم ہوجاتی، ہم ایک جاں ہوکر کراچی کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتے۔ امن قائم ہوتا۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ کئی عرصے سے افغانستان میں موجود دہشتگردوں کیطرف سے پاکستانی چوکیوں پر حملے کئے جا رہے ہیں، ان حملوں کے پیچھے کیا مقاصد ہوسکتے ہیں۔؟
طاہر حسین مشہدی:
دیکھیں یہ دہشت گرد درندے ہیں، طالبان اور مذہبی انتہا پسند وغیرہ بھی ان میں شامل ہیں، یہ ان کام ہے۔ پاکستان نے اپنی طرف سے ان کا صفایا کر دیا ہے، دہشت گرد اب افغانستان میں چھپ کر اپنے آخری سانسیں لے رہے ہیں، کیونکہ پاکستانی فوج نے جس بہادری سے، جس دلیری سے اور جس سیکریفائسز سے جنگ لڑی ہے، وہ مثالی ہے، پاکستان میں ان کا صفایا ہوچکا ہے، یہ افغانستان سے آتے ہیں اور دیدہ دلیری سے آتے ہیں، حیرت اس بات پر ہے کہ نہ تو افغان فورسز ان کو روکنے کیلئے کھڑی ہے اور نہ ہی امریکی فوج، وہ آتے ہیں، اپنا حملہ کرکے یا تو مارے جاتے ہیں یا پھر فرار ہو جاتے ہیں۔ اس تمام تر صورتحال میں افغان گورنمنٹ بھی ملوث ہے۔ انڈیا افغانستان کے ذریعے سے پاکستان کو کمزور دکھانا چاہتا ہے اور سی پیک جو کہ اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز ہے، اس پر مخالف قوتیں اثر انداز ہونا چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ہمسایہ ممالک میں سکیورٹی نہ ہونیکی قیمت پاکستان کب تک ادا کرتا رہیگا؟ اب تو امریکہ بھی پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔؟
طاہر حسین مشہدی:
دیکھیں یہ لوگ ہمارا مسئلہ نہیں ہیں، ان لوگوں کی سکیورٹی ہے یا نہیں ہے، امریکہ پوری دنیا کی طاقت لے کہ 41 ملکوں کو ساتھ لے کہ افغانستان میں بیٹھا ہے اور بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔ امریکہ اس وقت افغانستان کی جنگ ہار گیا ہے۔ بری طرح سے ناکام ہو رہا ہے، ٹرلین ڈالرز خرچ کرکے بھی اسے کچھ ملتا دکھائی نہیں دے رہا، صرف کابل کے کچھ حصے پر انکا کنٹرول ہے، باقی کچھ بھی نہیں ہے۔ ہم جو اس وقت اپنے ملک سے انتہا پسندی ٹیرارزم کا خاتمہ کر رہے ہیں، وار اینڈ ٹیرر میں ہم ان کے ساتھ ہیں، کیونکہ یہ لوگ بارڈر کے پیچھے سے آتے ہیں، جب تک وہاں پہ ان لوگوں کو تحفظ ملے گا تو یہ اکراس دی بارڈر ہمارے اوپر حملے کرتے رہیں گے۔ اس وقت سب کچھ ہم ہی کر رہے ہیں، امریکہ افغانستان اور دیگر فورسز افغانستان کے اندر اتنے ناکام ہوئے ہیں کہ وہ اپنی پبلک کو نہیں بتا سکتے کہ ہم اتنی طاقت کے باوجود بھی افغانستان کو قابو نہیں کرسکے۔ اب وہ پاکستان پر بلیم گیم کھیلتے ہیں، جس سے وہ اپنی نالائقی چھپانا چاہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ جانتے ہیں کہ اسوقت بھی پاکستان کے اندر دہشتگردوں کے سلیپنگ سیلز موجود ہیں، جنکی مدد سے وہ اپنے مقاصد تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، ان سیلز کو کس طرح سے ختم کیا جاسکتا ہے۔؟
طاہر حسین مشہدی:
نہیں ہمارے پاکستان میں ابھی کوئی دہشت گردوں کا سیل نہیں ہے، ہمارے پاکستان میں فورسز نے دہشتگردوں کے سارے سیلز ختم کر دیئے ہیں، چونکہ پاکستان کا افغانستان میں کنٹرول نہیں ہے تو سارے سیلز بارڈر پار ہیں، وہاں سے آتے ہیں اور اپنی کارروائیاں کرکے چلے جاتے ہیں، لیکن ہماری بدقسمتی یہی ہے کہ اس وقت بھی پاکستان کے اندر علیحدگی پسند، بین آرگنائزیشنز جیسے کہ لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ ہوگئی، یہ جتنی بھی مذہبی انتہا پسند آرگنائزینشز ہیں، وہ لوگ یہاں انکو بھرپور سپورٹ کرتے ہیں، مل کر کارروائیاں کرتے ہیں، باقی جیسے طالبان اور غیر ملکی دہشت گرد جو بھی تھے، ان کے سیلز پاکستانی فورسز نے توڑ دیئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: اسوقت اسٹبلشمنٹ اور لیگی وزراء میں مخالفتیں عروج پر ہیں، کیا آئندہ الیکشن میں (ن) لیگ کو اسکی قیمت چکانی پڑسکتی ہے۔؟
طاہر حسین مشہدی:
نہیں، دیکھیں میرا خیال ہے کہ (ن) لیگ اگلے الیکشن میں پھر سے جیت جائے گی، اس کو سمپتھی (رحم،ہمدردی) ووٹ ملے گا، پاکستان کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں تو یہاں ایسی بہت سی مثالیں ملیں گی کہ جس کو بھی دبایا جاتا ہے، اس کے ووٹرز بڑھ جاتے ہیں، جو سپورٹ نہیں کرنے والے ہوتے، وہ بھی سپورٹ کرتے ہیں۔ (ن) لیگ پنجاب کے اندر ایک ویل آرگنائز پارٹی ہے، ایکسٹریملی ویل آرگنائز، ان کی جو الیکشن مشین ہے، وہ بہت زبردست ہے، کورٹ کیسز کی وجہ سے (ن) لیگ کو سیمپتھی بہت ملا ہے، عوام کے ذہن میں اس وقت یہ آرہا ہے کہ اس کے ساتھ بہت زیادتی کی جا رہی ہے اور مسلم لیگ (ن) اس کا پورا پورا فائدہ لے رہی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ (ن) لیگ مستقبل کی حکمران جماعت ہوگی۔

اسلام ٹائمز: عمران خان نے نواز شریف صاحب اور انکی پارٹی کو جن حالات تک پہنچایا ہے، اس سے تو کچھ اور ہی نظر آرہا ہے۔؟
طاہر حسین مشہدی:
دیکھیں اپوزیشن نے عمران خان صاحب کو بتانے کی کوشش کی تھی، مگر وہ سنتا نہیں، وہ سولو فلائٹ چلا گیا، عمران خان بہت بڑی غلطی کر گیا ہے، ہمیشہ پارٹی گرومن کو ریموو کیا جاتا ہے، جتنی بھی موومنٹس چلیں ہیں، سی او پی موومنٹ ہو یا ریسٹوریشن آف ڈیموکریسی موومنٹ، پی این اے موومنٹ یہ سب گورنمنٹ کے خلاف تھی اور گورنمنٹ کو ہٹایا گیا، جبکہ عمران خان نے صرف ایک شخص کو ہٹایا، نواز شریف کے ہٹنے سے یہ ہوگیا ہے کہ ایک آدمی کو تو ہٹا دیا گیا، لیکن آج بھی پرائم منسٹر اسکا ہے، آج بھی پارلیمنٹ اسکی ہے، آج بھی نیشنل اسمبلی میں میجارٹی اسکی ہے، آج بھی گورنمنٹ اسکی ہے۔ اسکی پارٹی ابھی بھی بہت پاور فل اور سٹرانگ ہے۔ اصل میں گونرنمنٹ کو ریموو کرنا چاہیئے تھا، ایک شخص کو نہیں۔ عمران خان نے ایک شخص کو ہٹا کر لوگوں کو انکا ہمدرد بنا دیا ہے۔

اسلام ٹائمز: امریکہ کیجانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینا، اس خطے کے اندر کیا تبدیلی لاسکتا ہے۔؟
طاہر حسین مشہدی:
دیکھیں ہمیں ایک بات تسلیم کر لینی چاہیئے کہ یہود و نصاریٰ کبھی بھی مسلمانوں کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے، اگر امریکہ پاکستان کے ساتھ بیٹھا تو اس کے پیچھے مقصد تھا، ابھی اگر امریکہ سعودی عرب کے ساتھ بیٹھا ہے تو اس سے امریکہ بے انتہا فائدہ اٹھا رہا ہے، امریکہ کسی بھی صورت مسلمانوں کو سکون میں نہیں دیکھنا چاہتا، کبھی وہ داعش کی صورت میں شام، عراق میں حملہ کرتا ہے تو کبھی اسرائیل کے ذریعے فلسطین کے نہتے مسلمانوں کو قتل کرواتا ہے، لیکن بدقسمتی ہے مسلم ممالک کی، وہ یکجا نہیں ہیں، ان کا موقف الگ الگ اور  وہ صرف اور صرف زبانی دعووں تک محدود ہیں، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ جو لوگ مسلم دنیا کے اندر امریکہ کیلئے ہمدردی رکھتے تھے، وہ ٹرمپ کے آنے کے بعد مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔ اس وقت صرف مسلم دنیا ہی نہیں بلکہ امریکہ اور دیگر یورپی ممالک میں بھی ٹرمپ کے اس فیصلہ کو ظلم قرار دیا گیا۔ امریکہ نے فلسطین کے مسئلے پر اپنے لئے مخالفت کھڑی کر دی ہے۔
خبر کا کوڈ : 693790
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش