0
Monday 19 Feb 2018 03:18
اہل تشیع اور اہلسنت ایک دوسرے کے دشمن نہیں، ہمارے مشترکہ دشمن کفار اور مشرکین ہیں

آج خطے کے بعض ممالک متوجہ ہوئے ہیں کہ امریکہ کبھی بھی انکا قابل اعتبار دوست نہیں ہوسکتا، شہاب الدین دارائی

انقلاب اسلامی کیلئے ہمارے شہداء کی قربانیوں کیساتھ ساتھ پاکستانی شہداء نے بھی قربانیاں دیں
آج خطے کے بعض ممالک متوجہ ہوئے ہیں کہ امریکہ کبھی بھی انکا قابل اعتبار دوست نہیں ہوسکتا، شہاب الدین دارائی
شہاب الدین دارائی، ثقافتی قونصلیٹ اسلامی جمہوریہ ایران اسلام آباد میں تعینات ہیں، اس سے قبل فلپائن اور بنگلہ دیش میں ثقافتی قونصلر رہے، انکا شمار سازمان فرہنگ و ارتباطات کے بہترین ثقافتی آفیسرز میں ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز نے انقلاب اسلامی ایران کی 39ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہونیوالی تقاریب کے حوالے سے شہاب الدین دارائی کیساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا، جسکا احوال پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: انقلاب اسلامی ایران کو 39سال ہوگئے، آج کے ایران کو ماضی کے ایران کے مقابلے میں کہاں دیکھتے ہیں۔؟
شہاب الدین دارائی:
سب سے پہلے آپ کا اور آپ کے ادارے کا شکریہ، تمام عاشقان انقلاب، رہبر کبیر اور شہدائے انقلاب کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے اپنے خون سے انقلاب کی آبیاری کی، میں سلام بھیجتا ہوں، رہبر معظم سید علی خامنہ ای پر کہ جن کی رہبری میں اس وقت انقلاب ترقی کی راہ پر گامزن ہے، انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی میں تین عوامل زیادہ موثر ہیں، پہلا عامل حضرت امام خمینی کی رہبریت ہے، جن کی وجہ سے انقلاب کامیاب ہوا اور جاری رہا، دوسرا عامل ایرانی قوم کا اتحاد و وحدت ہے، تیسرا عامل یہ ہے کہ ہم نے ایک ایسی اسلامی تحریک کا آغاز کیا، جو دین کو چاہتی تھی، یہ تین بنیادی عوامل ہیں، جو انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کا باعث بنے ہیں۔ اس کے علاوہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی عقلمندانہ اور ہوشمندانہ رہبری کی وجہ سے انقلاب رواں دواں ہے، لیکن انقلاب کی کامیابی کے بعد دشمن نے مختلف سازشوں اور پروپیگنڈے کے ذریعے سے اس انقلاب اسلامی کو راستے سے ہٹانے اور ناکام کرنے کی کوششیں کیں، ہم بارگاہ پروردگار میں شکر گزار ہیں، ان تین عوامل کی وجہ سے دشمن کی جتنی بھی سازشیں تھیں، وہ ناکام ہوگئیں، ہم نے جو اسلامی انقلاب کا نعرہ لگایا تھا، ہمیں اس کے بے شمار ثمرات حاصل ہوئے ہیں، ہمارے اوپر ایک لمبا عرصہ جنگ مسلط کی گئی، ایک ایسی جنگ جو ناموافق تھی، ایک طرف صرف ملت ایران تھی جبکہ مدمقابل پوری دنیا اکٹھی تھی، مغربی ممالک اور بعض اسلامی ممالک نے امریکہ کی سربراہی میں حملہ کیا، ہمارا مقابلہ کسی ایک ملک یا فوج سے نہیں تھا بلکہ یہ سب اکٹھے ہوگئے تھے، اس جنگ میں ہم نے اڑھائی لاکھ شہید دیئے ہیں۔ جنگ کے بعد ہمارے اوپر ہر طرف سے سیاسی، معاشی اور اقتصادی پابندیاں عائد کر دی گئیں، لیکن ہماری ملت ان تمام پابندیوں اور رُکاوٹوں کو توڑنے میں کامیاب ہوئی، دنیا حیران رہ گئی کہ کس طرح سے اس قوم نے پابندیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اور اپنے اوپر بھروسہ کرتے ہوئے ترقی کے مراحل طے کئے، ہم نے اپنے جوانوں پر انحصار کیا اور دنیا کی معاشی پابندیوں کو روند ڈالا، آپ نے اور پوری دنیا نے دیکھا کہ تمام بڑی طاقتیں بشمول پانچ جمع ایک ایران کے ساتھ ایٹمی انرجی پہ معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگئیں، اُنہوں نے ہمارے حق کو تسلیم کیا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی ہمارا حق ہے۔

اسلام ٹائمز: انقلاب اسلامی کے حامیوں کیطرح مخالفین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جو مسلسل انقلاب اسلامی کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں، حال ہی میں ایران کے چند شہروں میں ہونیوالے مظاہروں کو بھی دشمن انقلاب نے استعمال کیا، اسی طرح کونسے خطرات انقلاب کو درپیش رہے ہیں۔؟
شہاب الدین دارائی:
یقیناً انقلاب اسلامی کے چاہنے والوں کے ساتھ ساتھ انقلاب کے مخالفین بھی موجود ہیں، لیکن دیکھنا ہوگا کہ حامی کون ہیں اور مخالفین کون ہیں۔؟ اگر آپ ایک جائزہ لیں تو دنیا کے مستضعفین، مظلومین اور آزادی کے خواہاں ہمارے حامی ہوں گے، ظالم، استکبار، استعمار اور طاغوت ہمارے مخالف ہوں گے، جو اپنی جاہ طلبی اور مفادات کی وجہ سے اس انقلاب کی مخالفت کرتے ہیں، وہ یہ نہیں برداشت کرتے کہ تیسری دنیا سے کوئی ملک اُٹھے اور اُن کے مفادات میں رُکاوٹ ڈالے۔ انقلاب اسلامی نہ صرف اُن کے مفادات کی حفاظت نہیں کرتا بلکہ اُن کے راستے کی رُکاوٹ ہے، اُن طاقتوں نے ایران کے اسلامی انقلاب کو برداشت نہیں کیا اور نہ ہی کرسکیں گے، وہ ایسے ممالک کو پسند کرتے ہیں، جو خلیج فارس اور ایشیاء میں اُن کے مفادات کی حفاظت اور دفاع کریں، آپ دیکھیں رضا شاہ پہلوی کے زمانے میں ایران امریکہ کے مفادات کا محافظ تھا تو ایران استعمار کو پسند تھا، لیکن آج ایران میں امریکہ کے لئے نفرت موجود ہے، لہذا اُنہوں نے ایران کے اس کردار کو سامنے رکھتے ہوئے ایران پر ایک جنگ مسلط کی، ایرانی قوم کی استقامت کی وجہ سے اُن کی وہ سازشیں بھی ناکام ہوئیں، ایران میں ناکامی کے بعد اُنہوں نے کوشش کی کہ کسی طرح شام اور عراق کے ٹکڑے کر دیے جائیں، اُنہوں نے داعش کے ذریعے عراق اور شام میں بدامنی کی شورش شروع کی، ان کی خواہش تھی کہ اسرائیل پُرامن رہے اور اُس کی سرحدوں پر موجود ممالک کو اس داعش کے ذریعے ناامن کر دیا جائے۔

امریکہ اور اسرائیل نے مغربی ممالک اور بعض مسلمان ممالک کی مدد سے وہاں دہشتگردی کرائی، لیکن آج الحمداللہ عراقی عوام نے اپنی سرزمین سے داعش کو نکال باہر کیا ہے، اب عراق کی سرزمین داعش کے ناپاک وجود سے پاک ہوچکی ہے، اسی طرح شام میں بھی اپنے اہداف اور مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، آج ملت مظلومہ فلسطین جو اپنی آزادی کی جدوجہد کر رہی ہے، وہ ایران کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف اپنی جنگ کو جاری رکھے ہوئے ہے، مولائے متقیان علی ابن ابی طالب کا فرمان ہمارا شعار ہے کہ ''کونوا لظالم خصما وللمظلوم عونا'' مولا کی یہ وصیت ظاہراً اپنے بیٹوں کے لئے تھی جبکہ وہ پوری دنیا کے زندہ ضمیر اور منصف مزاج انسانوں کو کہہ رہے تھے کہ ہر دور میں مظلوموں کے حامی اور ظالموں کے دشمن رہنا، لہذا انقلاب اسلامی کے بعد ملت ایران ہر مظلوم کے ساتھ ہے اور ہر ظالم کے دشمن ہیں، ایران میں ہونے والی حالیہ سازش کے بعد آپ نے دیکھا کہ پوری ایرانی قوم سڑکوں پر نکل آئی، اس نے نظام ولایت فقیہ کے حق میں کس طرح آواز بلند کی، ایران میں اس وقت جمہوریت ہے، لوگ چاہیں تو حکومت کی پالیسیوں پر اعتراض کرسکتے ہیں، ایران میں لوگ نظام کے خلاف نہیں ہیں، 22 بہمن کی ریلیاں اس بات کی عکاس ہیں، ایران میں جو مشکلات پیش آئی ہیں، وہ اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے پیش آئی ہیں، امریکہ اور اس کے حواریوں نے جو اقتصادی پابندیاں لگائیں تھیں۔

اسلام ٹائمز: انقلاب اسلامی ایران نے پاکستان سمیت دیگر کن خطوں پر نمایاں اثرات مرتب کئے؟
شہاب الدین دارائی:
پاکستان وہ پہلا ملک تھا، جس نے سرکاری طور پر ایران کو تسلیم کیا، اور اسی طرح قیام پاکستان کے بعد ایران وہ ملک تھا، جس نے سب سے پہلے سرکاری طور پر اسے ملک تسلیم کیا، ہم پاکستانی عوام کے شکر گزار ہیں، پاکستانی عظیم قوم ہمیشہ ہماری یار و یاور اور مددگار رہی ہے، پاکستانی قوم اپنی محبت، حمایت اور مدد کے ذریعے ہمارے شانہ بشانہ رہی، مشکلات کے باوجود ہم نے بھی پاکستان کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اعلان کیا، ہم جس طرح پاکستان اور پاکستانیوں کی خوشی میں شریک ہیں، اسی طرح اس کی غمی میں بھی برابر کے شریک ہیں، پاکستان اور ایران دو ہمسایہ اسلامی ممالک ہیں، ہمیشہ ہمارے درمیان صلح، دوستی اور محبت کے رشتے قائم رہے ہیں، ہمیں پاکستان کی جانب سے پاکستانی سرحد سے کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی کبھی خطرہ ہوا ہے، آئے روز پاکستان کے ساتھ ہمسایہ ممالک کا مسئلہ اور مشکل رہتی ہے، لیکن ایران کا واحد بارڈر ہے، جہاں صرف محبت اور سلامتی کے سوا کچھ نہیں ملا، پاکستانی بہت مہربان اور محبت کرنے والی قوم ہے، انقلاب اسلامی کے لئے ہمارے شہداء کی قربانیوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی شہداء نے بھی قربانیاں دیں، پاکستان اور ایران دو بڑے عظیم اور اسلامی ممالک ہیں، جہان اسلامی کی ترقی کے لئے دونوں ملک مل کر اپنا کردار ادا کریں گے، کلمہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر مل کر امریکی دھمکیوں جو آج پاکستان کو دے رہا اور اسرائیل کے پھیلاؤ کو ناکام بنا دیں گے۔

اسلام ٹائمز: جسطرح سے انقلاب اسلامی کیخلاف پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ یہ انقلاب فقط شیعی انقلاب ہے نہ کہ اسلامی، اسی طرح اسلامی جمہوری ایران کے بارے میں پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ یہ ملک شیعوں کا ہے، کیا ایران میں اہلسنت کو اپنی مذہبی آزادی کا حق حاصل ہے؟ کیا اُنکے پاس وہاں مساجد، مدارس اور عبادت گاہیں موجود ہیں اور کیا کوئی اہلسنت بھی رکن پارلیمنٹ ہے۔؟
شہاب الدین دارائی:
ہمارا انقلاب اسلامی تھا، کوئی شیعی نہیں تھا، ملت ایران توحید اور رسالت پر ایمان رکھتی ہے کہ وہ ختم الرسل ہیں، ان کے بعد اہلیبیت رسول کے محب ہیں، یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی مسلمان ہو اور محبت اہلیبیت اُس کے عقیدے میں شامل نہ ہو، مشکل یہ ہے کہ ایک طرف اہلسنت میں ناصبی ہیں اور شیعیت میں غالی ہیں، ان دونوں کا عقیدے سے کوئی تعلق نہیں۔ اُنہوں نے اہلسنت میں ایک الگ گروہ بنا رکھا ہے اور اسی طرح غالیوں نے تشیع میں گروہ بنا رکھا ہے، ان دونوں گروہوں کا مقصد اور منشاء دین نہیں ہے، دشمن سیاسی مقاصد کے لئے ان دونوں کو استعمال کرتا ہے، استعمار شیعہ سنی کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کے لئے اس طرح کے گروہوں کو خود بناتا ہے، اُن کی مالی معاونت کرتے ہیں، ٹریننگ دیتے ہیں اور اُن کی پشت پناہی کرتے ہیں، شیعہ اور سنی میں کوئی فرق نہیں ہے، اہلسنت ہمارے بھائی ہیں، ہمارا قبلہ ایک، قرآن ایک، قیامت ایک، پیغمبر ایک پھر فرق کس چیز کا ہے؟ مسلمانوں کو فریب دینے کے لئے مختلف پراپیگنڈے کئے جاتے ہیں کہ ایران میں یہ نہیں، ایران میں یہ حق حاصل نہیں۔؟ اہل تشیع اور اہل سنت ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہمارا مشترکہ دشمن کفار اور مشرکین ہیں، اگر ایران میں تناسب کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ایران کی اکثریتی آبادی شیعوں کے لئے مساجد کم ہیں بہ نسبت ایران میں موجود اہل سنت آبادی کے تناسب سے، مسجد شیعہ سنی کی نہیں ہوتی، اللہ شیعہ کا بھی وہی ہے اور سنی کا بھی وہی ہے، اہلسنت کے علاقوں میں دینی مدارس کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، اس کے علاوہ ایرانی پارلیمنٹ میں اہلسنت اراکین موجود ہیں، وہ وہاں پر آواز بلند کرسکتے ہیں، اسی طرح جب عراق کے ساتھ جنگ کا آغاز ہوا تو جہاں اہل تشیع نے قربانیاں دیں، وہیں اہلسنت نے بھی قربانیاں دیں، یہ بات درست ہے کہ اہلسنت علاقے کیونکہ سرحدوں کے نزدیک ہیں اس لئے شاہ کے دور میں وہاں کوئی خاطر خواہ ترقیاتی اقدامات نہیں کئے گئے، لیکن موجودہ ادوار میں ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: انقلاب اسلامی کی ترقی کا راز کن اُمور کو قرار دینگے؟
شہاب الدین دارائی:
کامیابی کے رازوں میں ایک اہم راز ایرانی قوم اور رہبر اپنی بصیرت کی وجہ سے دشمن شناس ہیں، ایرانی قوم کو دشمن تباہ کرنا چاہتا تھا، ہم نے اُسے اور اُس کی سازشوں کو پہچان کر ناکام و نامراد کر دیا، ایرانی قوم نے ایک سخت اور کٹھن دور گزارا ہے، گذشتہ 39 سالوں میں ہمارے ساتھ اتنی ناانصافیاں کی گئیں، ظلم کئے گئے، لیکن ہماری قوم نظام ولایت اور انقلاب کے لئے سرگرداں رہی، مجھے خوشی ہوتی ہے کہ اس خطے کے بعض ممالک متوجہ ہوئے ہیں کہ کبھی بھی امریکہ ہمارا قابل اعتبار دوست نہیں ہوسکتا، عوامی حمایت سے آج انقلاب اسلامی ترقی کی راہوں پر گامزن ہے۔

اسلام ٹائمز: ایک طویل عرصہ سے پاکستان میں بطور کلچرل قونصلر تعینات ہیں، پاکستانی قوم کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
شہاب الدین دارائی:
پاکستان میں تعیناتی سے قبل میں نے پاکستان کے بارے کچھ سٹڈی کی کہ کیسا ملک ہے، وہ نظریاتی مطالعہ تھا لیکن جب پاکستان آکر لوگوں سے ملا تو زمین آسمان کا فرق تھا، پاکستان ایک ایسا ملک ہے، جہان بہت پڑھے لکھے افراد، مفکر، دانشور موجود ہیں، اس حوالے سے پاکستان ایک امیر ملک ہے، پاکستان میں انسانی وسائل موجود ہیں، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ فضا کو غبار آلود کر دیا گیا ہے، دہشتگردوں نے دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کے چہرے کو مسخ کرکے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، اس لئے لوگوں کے ذہن میں پاکستان کی جو تصویر آتی ہے، وہ حقیقت سے بہت دور ہے، میں دُعا کرتا ہوں کہ یہ دہشتگردی کا غبار جلد چھٹ جائے اور ہر طرف امن و امان کی فضا قائم ہو، ہم پاکستان کے دانشوروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اس اُمید کے ساتھ کہ پاکستان میں ترقی کا دورہ دورہ ہو، یہاں کے دانشور اپنا کردار ادا کرسکیں، پاکستان کی دلیر اور شجاع فوج اس سرزمین سے دہشتگردوں اور دہشتگردی کا خاتمہ کرسکیں، آج دشمنان اسلام نے دین کے نام پر اس دہشتگردی جس کا پاکستان بھی شکار ہے، اُس کو رواج دیا ہے، ان شاء اللہ پاکستان کی مسلح افواج اسے ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی، دانشور کامیاب ہوں، میں پاکستان کی عظیم قوم پر سلام اور درود بھیجتا ہوں، ہم پاکستان کی سلامتی اور ترقی کے لیے دُعاگو ہیں، پاک ایران دوستی زندہ باد
خبر کا کوڈ : 705889
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش