0
Wednesday 16 Jan 2019 16:58
عوام اب تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیکر پچھتا رہی ہے

اگر حکومت مزید اقتدار میں رہی تو ملک دنیا کے نقشہ پر دوسرے صومالیہ کے طور پر نظر آئیگا، اورنگزیب نلوٹھا

تاریخ میں ایسا موقع کبھی نہیں آیا جب کاروباری طبقہ اس حد تک مایوسی کا شکار ہوا ہو
اگر حکومت مزید اقتدار میں رہی تو ملک دنیا کے نقشہ پر دوسرے صومالیہ کے طور پر نظر آئیگا، اورنگزیب نلوٹھا
سردار اورنگزیب نلوٹھا کا تعلق ایبٹ آباد کے علاقے سلطان پور حویلیاں سے ہے، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم حویلیاں سے حاصل کی، جبکہ بی اے کی ڈگری ایبٹ آباد سے لی، وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سے وابستہ اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر ہیں۔ انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز 1988ء میں کیا، انکا خاندان سیاسی لحاظ سے اپنے علاقے میں جانا پہچانا ہے لیکن صوبائی یا قومی سطح پر الیکشن میں سردار اورنگزیب کے علاوہ کسی نے حصہ نہیں لیا۔ انہوں نے 2002ء کے الیکشن میں پہلی بار حصہ لیا اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، پھر 2008ء کے الیکشن میں صوبائی سطح پر جیت گئے، پھر 2013ء کے الیکشن میں وہ بھاری اکثریت سے الیکشن جیتے اور 2018ء کے انتخابات میں فتح اپنے نام کی۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ان سے خصوصی گفتگو کی جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کی حکومت اپنا پہلا منی بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، کیا لگتا ہے عوام پر مزید کوئی بوجھ پڑنے والا ہے؟
سردار اونگزیب نلوٹھا:
23 جنوری کو متوقع منی بجٹ میں 150 ارب کے نئے ٹیکسز کی باز گشت ہم سن رہے ہیں جو حکومت کی عوام کے ساتھ سراسر دشمنی ہے۔ اس ملک کی عوام اب اور ٹیکس برداشت نہیں کرسکتی۔ مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ ایک طرف یہ حکومت کہتی ہے کہ ہماری عوام غریب ہے، آدھی سے زیادہ آبادی کے پاس کھانے کیلئے نہیں، بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، مگر دوسری طرف وہی حکومت عوام پر مزید بوجھ ڈالتی جا رہی ہے۔ بھکاری حکومت نے ملک کو خیراتی ادارہ سمجھ کر لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے اور انکے وزراء دوسروں پر الزام تراشیاں کرتے نظر آرہے ہیں۔ موجود حکومت سے عوام پر مزید نئے ٹیکس لگانے کی ہی توقع کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے ہم پارٹی اجلاس بلائیں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کریں گے، کیونکہ ملک نالائق لوگوں کے ہاتھوں میں ہے۔ جنہوں نے تحریک انصاف کو اقتدار دلوایا آج وہ خود حیران اور پریشان ہیں۔ عوام پر مزید ٹیکس لگانا ملک کا ریاستی تشخص ملیا میٹ کرنے کی سازش ہے اور اس سازش میں بیساکھیوں پر کھڑی حکومت اور اسے لانے والے کرتا دھرتا شامل ہیں۔ کرپٹ مافیا عوام پر ٹیکسز کا بوجھ ڈال کر غربت کی بجائے غریب کو ختم کرنے پر تلا ہوا ہے، آج وفاق خطرے میں ہے۔

اسلام ٹائمز: ملک میں جاری احتساب سے اپوزیشن جماعتیں خاصی پریشان کا شکار ہیں، کیا نتائج دیکھ رہے ہیں؟
سردار اونگزیب نلوٹھا:
ملک میں احتساب کے نام پر انتقام ہورہا ہے جو زیادہ دیر نہیں چلے گا، اس کو احتساب کا نام دینا زیادتی ہے۔ حکومت کی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے احتساب کا ڈرامہ رچایا جارہا ہے اور سب اچھا ہے دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کے 18 بے نامی اکاؤنٹ بارے سٹیٹ بنک کی رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ پوری جماعت ہی کرپٹ ہے۔ حکومت احتساب کے نعرے کو سیاست کیلئے استعمال کر رہی ہے، اگر کرپشن فری پاکستان حکومت کی ترجیح ہوتا تو احتساب پر موجود گردو غبار چھٹ چکا ہوتا اور لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی کا میکنزم بن چکا ہوتا۔ بی آر ٹی منصوبہ صوبائی حکومت کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے اور جس بڑے پیمانے پر اس میں کرپشن کی گئی اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ پی ٹی آئی حکومت کا یہ واحد منصوبہ ہے جو دنیا بھر میں میگا کرپشن سکینڈل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بی آر ٹی کی دیواروں میں پڑنے والی دراڑوں پر انجینئرڈ وضاحت کو مضحکہ خیز قرار دیکر دراڑوں کا الزام موسمیاتی تبدیلی پر ڈال دیا گیا۔ جو منصوبہ 6 ماہ میں مکمل ہونا چاہیئے تھا وہ ایک سال کا عرصے گزرنے کے باوجود اب بھی کھدائی میں پڑا ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس منصوبے پر اب تک 117 ارب روپے خرچ کئے جاچکے ہیں، لیکن نہ تو نیب کو اس تاخیری منصوبے کے حوالے سے تفتیش کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے اور نہ ہی مسٹر کلین کی صوبائی و وفاقی حکومتیں اس حوالے سے کسی قسم کی سنجیدگی کا مظاہرہ دکھا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کرپٹ لوگوں کا ٹولہ ہے لیکن کسی کو بھی اُن کی کرپشن نظر نہیں آرہی۔ آج بھی وہی لوگ جو کرپشن کے الزمات کی زد میں ہیں اور وہ پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کریں تو کرپشن کے سارے الزامات اُن سے دُھل جائیں گے۔ وہ وقت دور نہیں جب اس سول آمریت سے عوام کی جان جلد چھوٹ جائے گی، ملک پر مسلط سول آمریت سے ملکی سالمیت اور جمہوریت کی بقاء دونوں خطرے میں ہیں۔

اسلام ٹائمز: ملکی انتظامی اداروں میں حکومت کو کافی مسائل کا سامنا ہے کیا سمجھتے ہیں مسئلہ کہاں پر ہے؟
سردار اونگزیب نلوٹھا:
بے اختیار وزیراعظم کو مسلط کرنے سے قبل اس کے پَر کاٹ دیئے گئے تھے اور ملکی اداروں کا انتظام ایڈہاک افسران کے ہاتھوں میں ہے۔ وزیراعظم میں فیصلہ کرنے کی قوت یا اختیار نہیں اور حکومت اداروں میں اہل افراد کی تعیناتیوں بارے شش و پنج میں مبتلا ہے۔ ملک کے کسی بھی ادارے میں مستقل سربراہ موجود نہیں جس کی وجہ سے ادارے تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ نیشنل بنک سمیت ملک کے تمام مالیاتی اداروں میں روزانہ کی بنیاد پر تعیناتیاں کی جا رہی ہیں، اسی طرح پی آئی اے میں فوج سے افسر لانا کسی صورت میرٹ پر نہیں ہوسکتا، جبکہ اس تعیناتی کے بعد یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اداروں میں ہونے والی تعیناتیوں میں بھی کوئی اور دلچسپی لے رہا ہے۔ سوئی سدرن، سوئی ناردرن، پی ایس او، وزارت خزانہ میں کوئی قابل اور اہل افسر تعینات نہیں کیا گیا اور اگر حکومت مزید اقتدار میں رہی تو ملک دنیا کے نقشہ پر دوسرے صومالیہ کے طور پر نظر آئے گا۔ گذشتہ دنوں مشرف رسول کو این ایف سی میں خیبر پختونخوا کا ممبر نامزد کردیا گیا، جو شخص پی آئی اے سے نااہل ہوا اسے ایک ایسے صوبے کی نمائندگی کیلئے منتخب کرلیا گیا جس سے اس شخص کا کوئی تعلق نہیں۔ پنجاب کا رہائشی خیبر پختونخوا کے حقوق اور مفادات کی وکالت کیسے کرسکتا ہے۔ میرٹ کو نظر انداز کرنے اور اداروں میں اہل افسران کی تعیناتی کے بغیر کوئی ادارہ ترقی نہیں کرسکتا۔ بیوروکریسی اور کپتان کے درمیان بداعتمادی کا منفی اثر ملکی اداروں پر پڑ رہا ہے اور یہ صورتحال برقرار رہی تو جلد ہی مسلط وزیراعظم ملک کیلئے سکیورٹی رسک بن جائے گا۔ گذشتہ پانچ سال میں خیبر پختونخوا کا حلیہ بگاڑا گیا اور اب پورے ملک میں انتظامی بحران پیدا کر دیا گیا ہے۔ معیشت پہلے ہی ڈوب چکی ہے اور اب اداروں کا بیڑا غرق کیا جا رہا ہے۔ خیبر بنک کو ہی دیکھ لیں، نیازی کے دور حکومت میں صوبے کے واحد بنک کو سیاست اور اقربا پروری کی نذر کرکے کنگال کردیا گیا ہے۔

اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا حکومت کہتی ہے کہ ہماری پالیسیوں کیوجہ سے ہماری مالی پوزیشن دوسرے صوبوں سے چھی ہے، کیا واقعی ایسا ہے؟
سردار اونگزیب نلوٹھا:
صوبہ اس وقت شدید مالی بحران کی لپیٹ میں ہے، حکومتی خزانے خالی پڑے ہیں۔ صوبے کو درپیش شدید مالی بحران کا سامنا ہے جس پر صوبائی حکومت کو وضاحت پیش کرنی چاہیئے۔ حکمرانوں کو چاہیئے کہ خزانہ خالی ہونے کی وجوہات سے قوم کو آگاہ کریں۔ حکومت کے پاس صرف چند ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے رقم موجود ہے اور اس کے علاوہ خزانے میں کچھ باقی نہیں۔ نئی ترقیاتی سکیموں اور منصوبوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتٰہ جاری منصوبوں کیلئے حکومت کے پاس کچھ نہیں۔ حکومت جلد از جلد اسمبلی کا اجلاس بلائے اور صوبے کی زبوں حالی کی وجوہات سے اسمبلی کو آگاہ کرے۔ صبح شام دوسروں پر الزامات لگانے اور کیچڑ اچھالنے والے مسلط حکمران اور وزراء اپنے کام سے نہ صرف غافل ہیں بلکہ بے خبر ہیں۔ تبدیلی سرکار کی حکومتیں روزانہ ٹیکسوں میں اضافہ، نئے ٹیکسوں کے نفاذ کے ساتھ تمام مکاتب فکر پر جرمانے لگا کر عوام کو ذہنی مریض بنا رہی ہے۔ عوام کی قوت خرید جواب دے گئی ہے مہنگائی اور بے روزگاری کے طوفان سے عوام خودکشیوں پر مجبور ہیں، مسلط حکومت نے گذشتہ 6 ماہ میں تمام کاروبار تباہ کر دیئے ہیں۔ تاریخ میں ایسا موقع کبھی نہیں آیا جب کاروباری طبقہ اس حد تک مایوسی کا شکار ہوا ہو۔ کرپشن کے خاتمے کی آڑ میں تھوک و پرچون کی بنیاد پر کرپشن اور کمیشن کا بازار گرم ہے۔ حکومت میں کوئی ذمہ دار اور سنجیدہ شخصیت دکھائی نہیں دے رہی۔ اس کے برعکس حکومتی امور و انتظام کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ سرکاری شعبے وینٹی لیٹر پر ہیں، سفارش، رشوت اور اقربا پروری کی بنیاد پر سرکاری ملازمین کے تبادلوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔ جونیئر افسران کو بڑے بڑے عہدوں پر لگایا جا رہا ہے، اختیارات کا ناجائز استعمال جاری ہے اور صبح و شام تمام محکموں کے سربراہوں کو برائے نام اجلاسوں میں بٹھا کر وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔ حکومتی امور ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں سرکاری ملازمین کی تذلیل اور مخالفین کی پگڑیاں اچھالی جا رہی ہیں جس کے باعث کوئی افسر کسی فائل کو ہاتھ نہیں لگا رہا۔ ٹیسٹنگ اداروں کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے اور غریب عوام سے پیسے بٹورے جا رہے ہیں۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور قومی وسائل کے ساتھ کھلواڑ بند کر دے۔

اسلام ٹائمز: موجودہ حکومت باہری دنیاں میں تیزی سے اپنا مقام بنا رہی ہے جبکہ سابقہ حکومتیں اس میں ناکام رہیں اسکی وجہ کیا تھی؟
سردار اونگزیب نلوٹھا:
دیکھیں موجودہ حکومت کشکول لے کر باہری دنیاں میں گھوم رہی ہے، اِسے آپ حکومت کی کامیابی قرار نہیں دے سکتے۔ حکمران باہر جا کر قرضے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ملک میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ عمران خان حقیقت میں پاکستان کا دشمن ہے، بھکاری آدمی باہر جا کر پاکستان کی برائیاں کرتا ہے تو ایسے میں لوگ اس سے ہمدردی کرتے ہیں۔ سابقہ حکمرانوں نے غریب عوام کو سہولیات دی ہیں اور ان کے مستقبل کے بارے میں بہت کچھ کیا۔ عوام اب تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیکر پچتا رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 772258
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش