0
Thursday 21 Feb 2019 15:30
ہماری پالیسی ایران نواز نہیں بلکہ مظلوم پرور ہے

عادل الجبیر کے بیان اور محمود قریشی کی بزدلی کی ہم پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، علامہ عابد الحسینی

سعودی عرب امریکہ کا جبکہ ہم سعودی عرب کے غلام ہیں
عادل الجبیر کے بیان اور محمود قریشی کی بزدلی کی ہم پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، علامہ عابد الحسینی
علامہ سید عابد حسین الحسینی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ وہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور اسکے بعد تحریک جعفریہ میں صوبائی صدر اور سینیئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ ایک طویل مدت تک تحریک کی سپریم کونسل اور آئی ایس او کی مجلس نظارت کے رکن بھی رہے۔ 1997ء میں پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ آج کل علاقائی سطح پر تین مدارس دینیہ کی نظارت کے علاوہ تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے سعودی ولی عہد کے حالیہ دورہ پاکستان اور عادل الجبیر کی پریس کانفرنس کے حوالے سے انکے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: اپنے 2 روزہ دورہ پاکستان کے دوران سعودی نائب وزیر خارجہ عادل الجبیر کی پریس کانفرنس کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
اس پریس کانفرنس کی مثال دنیا کے کسی آزاد ملک میں آپ کو نہیں ملے گی۔ کسی آزاد ملک کے اندر مہمان ملک کا کوئی ذمہ دار شخص باہمی تعلقات پر مبنی باتوں کے علاوہ کسی تیسرے ملک کے متعلق کچھ کہنے کا مجاز نہیں ہوتا۔ مجھے ایسی کوئی مثال نظر نہیں آرہی اور شاید ایسی جسارت سپر پاور کہلانے والے ممالک بھی نہ کرسکیں۔ چنانچہ اپنی سرزمین پر سعودی نائب وزیر خارجہ کی برادر اسلامی ملک کے خلاف گستاخی کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپکی نظر میں اس بیان کا کیا مطلب اخذ کیا جاسکتا ہے۔؟ 
علامہ سید عابد الحسینی:
ایک نہایت کمزور ملک، جنکا اقتدار خود اندرونی کشمکش کا شکار ہے، کا واحد اسلامی ایٹمی طاقت کے اندر اس کے برادر اسلامی ہمسایہ ملک کے خلاف ہرزہ سرائی کرنا نہایت افسوس ناک ہے۔ عادل الجبیر کے بیان سے زیادہ ہمارے وزیر خارجہ کی بے بسی قابل مذمت ہے۔ یہ واقعہ ملک کی کمزور خارجہ پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ نیز اس سے ہمارے حکمرانوں کے ارادوں کا بھی پتہ چلتا ہے۔ وہ یوں کے سعودی عرب کے امریکہ و اسرائیل کے ساتھ تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ ممکن ہے وہ پاکستان کو اس بات پر قائل کرے کہ کسی وقت وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے پر تیار ہو جائے اور اسرائیل و امریکہ کا واحد اور اکلوتا دشمن چونکہ ایران ہے، ممکن ہے کہ وہ ایران کے خلاف امریکہ و اسرائیل کے ساتھ ساتھ وطن عزیز پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ساتھ استعمال کریں۔

اسلام ٹائمز: ایسی حالت میں حکومت پاکستان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
عادل الجبیر کا مفسدانہ بیان پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان جیسی ایٹمی طاقت اور طاقتور ملک کے وزیر خارجہ کی ایک ایجنٹ اور نہایت کمزور ملک کے نائب وزیر خارجہ کے سامنے بزدلی کا اظہار کرنا پاکستان کے لئے ننگ اور عار ہے۔ چنانچہ ایسے بزدل شخص کے لئے پاکستان کا وزیر خارجہ رہنا نہایت شرمناک ہے۔ لہذا شاہ محمود قریشی کو اپنی بزدلی کے اعتراف کے طور پر وزارت خارجہ جیسے اہم عہدے سے خود ہی استعفیٰ دینا چاہیئے۔ اگر اسے خود شرم نہیں آتی، تو وزیراعظم کو چاہیئے کہ ایسے بزدل شخص کو اپنی کابینہ سے فوراً الگ کرے۔ اگرچہ ایسا نظر نہیں آرہا کہ وزیر خارجہ اور وزیراعظم کی پالیسی میں کوئی فرق ہو۔

اسلام ٹائمز: مظلومین و محرومین جہاں خصوصاً کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے پی ٹی آئی کی حکومت سے کیا توقع کی جاسکتی ہے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
اقتدار میں آنے سے قبل عمران خان اپنے اکثر بیانات میں امام خمینی کو ایک ماڈل اور نمونے کے طور پر پیش کیا کرتے تھے۔ جس سے اندازہ ہو رہا تھا کہ عمران خان پاکستان کو ایک ماڈل ریاست اور دوسرا ایران بنانا چاہتے ہیں۔ توقع تھی کہ پاکستان بھی امریکہ اور یورپ کی غلامی سے آزاد ہوکر اپنی آزاد خارجہ پالیسی وضع کرنے کی صلاحیت حاصل کرے گا۔ مگر افسوس کے ساتھ  کہنا پڑتا ہے کہ پی ٹی آئی کی چند ماہ کی حکومت کے دوران انکے ارادے طشت از بام ہوگئے ہیں کہ اس میں آزادی نہیں بلکہ غلامی کے جراثیم کم نہیں بلکہ گذشتہ حکمرانوں سے زیادہ ہیں۔ حکومت میں آتے ہی اسکا ایران کو نظرانداز کرکے فوری سعودی عرب کا دورہ کرنا امریکہ اور سعودی عرب سے مجبوری پر حمل کیا جاسکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: سعودی عرب کیساتھ گہرے تعلق سے امریکہ کی غلامی کا کیا واسطہ ہے؟ کیا ایران سے ہٹ کر کسی دوسرے ملک سے تعلق رکھنے کا صرف یہی مطلب لیا جاسکتا ہے کہ وہ امریکہ کا غلام ہے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
بالکل ہے، سعودی عرب امریکہ کا نمبر 1 آلہ کار بلکہ بلا معاوضہ نوکر ہے۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ کوئی ملک امریکہ کا جتنا دوست بلکہ جتنا غلام ہوگا، اسکا اسرائیل کے ساتھ تعلق اتنا ہی گہرا ہوگا۔ سعودی عرب اور دیگر عرب خلیجی ممالک کی حالت آپ دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ کی خوشنودی کی خاطر ان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کس پائے کے ہیں نیز یہ بھی واضح ہے کہ سعودی عرب دنیا بھر میں امریکہ کا وفادار ترین غلام ملک ہے۔ چنانچہ شاہی خاندان کا ہر شہزادہ بشمول محمد بن سلمان کے اپنی کامیابی کی سند امریکہ ہی سے حاصل کرتا ہے اور اگر اسی سعودی عرب سے ہمارا تعلق برابری کی حد سے گھٹ کر نوکری کی حد تک پہنچ جائے تو اسے آپ کس نظر سے دیکھیں گے۔ چنانچہ اس حوالے سے پشتو زبان کا یہ مقولہ ہی کافی ہے۔ "ایوہ وینزہ پاپلہ، پاپلے وینزہ بلہ" ( ایک لونڈی پاپلہ جبکہ خود پاپلہ کی لونڈی ایک اور) چنانچہ اس سے تو یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ سعودی خود امریکہ کا غلام جبکہ ہم سعودی عرب کے غلام۔

اسلام ٹائمز: اس حوالے سے پاکستانی عوام خصوصاً آپ علماء کا کیا فرض بنتا ہے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
ملک بھر کے جملہ حریت پسند مسلم عوام، سیاسی اور مذہبی جماعتوں خصوصاً علمائے کرام سے ہماری گزارش ہے کہ عادل الجبیر کی گستاخی، خصوصاً شاہ محمود قریشی کی بزدلی کے خلاف ملکی سطح پر احتجاج کریں۔

اسلام ٹائمز: آپ نیز کچھ دیگر علماء یا حتیٰ کہ بعض تنظیموں کے حوالے سے بعض قوتوں کو خدشہ ہے کہ انکی پالیسی ایران نواز ہے۔ اس میں کہاں تک صداقت ہے۔؟
علامہ سید عابد الحسینی:
دیکھیں، ایران کی پالیسی جو کہ امام خمینی کی پالیسیوں کا تسلسل ہے، کسی قوم و ملت یا کسی خاص ملک کے حق میں یا کسی دوسرے کے خلاف نہیں، بلکہ انکی پالیسی ہمیشہ مستضعفین (مظلوموں) کی حمایت اور مستکبرین (جابروں) کی مخالفت پر مبنی رہی ہے۔ انقلاب ایران سے پہلے دنیا پر امریکہ اور روس کا سکہ جاری تھا۔ جسے امام خمینی نے ختم کر دیا۔ اگرچہ روس کی استکباریت کے خاتمے اور کمزور ملکوں میں مداخلت سے اجتناب کے بعد ایران نے روس کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کر لئے۔ ایران کی پالیسی سب پر واضح ہے۔ وہ فلسطین، کشمیر، بوسنیا، جنوبی افریقہ وغیرہ جہاں کہیں مظلوموں اور کمزور اقوام پر ظلم کیا جاتا ہے۔ ایران انکی حمایت میں اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ ایران کی اس پالیسی کا دنیا بھر کے مظلوم اقوام نے خیر مقدم کیا ہے۔ چنانچہ فقط ایران ہی نہیں، دنیا کا جو بھی ملک مظلوموں کا حامی نظر آئے، ہم اسکی دل و جاں سے قدر کریں گے۔ چنانچہ اتنا ہی کہیں گے کہ ہماری پالیسی ایران نواز نہیں، بلکہ مظلوم پرور ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 779250
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش