0
Monday 25 Nov 2019 22:44
عمران خان نے سی پیک کو بیرونی سازشوں سے زیادہ نقصان پہنچایا

امریکہ پاکستان اور چین کے اشتراک کو توڑنے کیلئے مشرق وسطیٰ میں آگ بھڑکا رہا ہے، رانا تنویر حسین

مشرق وسطیٰ میں بھی حالات کی خرابی اور گڑ بڑ کے پیچھے امریکہ ہے
امریکہ پاکستان اور چین کے اشتراک کو توڑنے کیلئے مشرق وسطیٰ میں آگ بھڑکا رہا ہے، رانا تنویر حسین
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا تنویر حسین 1954ء کو پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے معاشیات میں ماسٹر اور ایل ایل بی مکمل کیا۔ 1983ء میں شیخوپورہ ضلع کونسل کے ممبر بنے، 1985ء میں پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ دفاعی پیداوار اور سائنس و ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر رہے۔ اپوزیشن کے اہم رہنما کیساتھ نواز شریف کی بیرون ملک روانگی، سی پیک کے متعلق امریکہ کیطرف سے پیدا کی جانیوالی ممکنہ رکاوٹوں، پی ٹی آئی کیخلاف فارن فنڈنگ کیس اور موجودہ ملکی و سیاسی صورتحال کے بارے میں اسلام ٹائمز کا انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: کیا یہ درست ہے کہ آزادی مارچ کو شریف برادران نے سپانسر کیا، تاکہ نواز شریف کو رہائی کے بعد باہر جانے کی اجازت مل سکے۔؟
رانا تنویر حسین:
موجودہ حکومت کیخلاف کوئی غیر جمہوری انداز میں احتجاج نہیں کیا گیا، لیکن ابھی تو اپوزیشن نے ان کی نااہلی کیخلاف مشترکہ طور پر آواز اٹھانا شروع کی ہے اور یہ بدحواس ہوگئے ہیں، میاں نواز شریف نے جیل سے پیغام بھیجا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دیا جائے، تاکہ پاکستان میں حقیقی جمہوری کلچر کیخلاف ہونے والی سازش کو ناکام بنایا جا سکے، لیکن بدقسمتی سے نواز شریف بہت بیمار ہیں، جس کے بارے میں وزیراعظم عمران خان نے بھی معلومات لیں اور پھر انہیں علاج کے لئے باہر جانے کی اجازت دی، این آر او کا تاثر دینا غلط ہے۔ ہم پہلے دن سے آج تک، وزیراعظم کے استعفیٰ کے مطالبے پر جے یو آئی (ف) کے ساتھ کھڑے ہیں۔

آزادی مارچ جیسے بڑے احتجاج حکومتوں کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں، آئندہ آنے والے دو تین ماہ میں سب کو اس کے اثرات نظر آئیں گے۔ اس کی ایک علامت یا نشانی کہہ لیں، حکومت کی اتحادی جماعتوں کی طرف سے بیانات، اعتراضات اور تحفظات ہیں، ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق)، پیر پگاڑا کوئی بھی راضی نہیں ہے۔ کیا یہ لوگ بھی کوئی این آر او لینا چاہتے ہیں، وہ بھی کسی دباو کا شکار ہیں۔ ہاں وہ اپنے ووٹرز کی جانب سے دباو کا شکار ہیں، موجودہ ملکی صورتحال سے مطمئن نہیں ہیں، جب ان سے حکومت کی کارکردگی کے بارے میں سوال کیے جاتا ہے تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا، اس لیے یہ کہنا کہ نواز شریف کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے، یہ ٹھیک نہیں۔

اسلام ٹائمز: یہ درست ہے کہ نواز شریف کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پہ ضمانت پہ رہائی دی گئی ہے، لیکن جیل سے ہسپتال، وہاں سے جاتی عمرہ اور ائیر پورٹ پہ ائیر ایمبولینس کی بجائے شاہی طیارے میں ہشاش بشاش انداز میں سفر پہ عمران خان نے تعجب کا جو اظہار کیا ہے، اس سے کیسے انکار کرسکتے ہیں۔؟
رانا تنویر حسین:
نواز شریف دیکھنے میں ٹھیک لگتے ہیں لیکن ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ کچھ بیماریاں چہرے پر نظر نہیں آتیں۔ حکومت کی وجہ سے لندن میں ان کا علاج شروع ہونے میں پندرہ دن تاخیر ہوئی، حکومت اب بھی بیماری پر سیاست کر رہی ہے۔ ایسی تقریریں کرکے خفت مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میڈیکل بورڈ میں خود حکومتی ڈاکٹرز بھی شامل تھے۔ یہ ڈاکٹرز طے کریں گے کہ کب تک ان کا علاج وہاں ہونا ہے اور اس ضمن میں وہ وفاق، پنجاب حکومت اور عدالت کو اطلاع کرتے رہیں گے۔ عمران خان نے اپنے تعصب کی آنکھ سے نواز شریف کو سیڑھیاں چڑھتے دیکھا، لیکن نواز شریف کو لفٹر کے ذریعے جہاز میں بٹھایا گیا۔ عمران خان کو شوکت خانم کے ڈاکٹرز اور صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے بھی دھوکہ دیا ہے۔؟ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان مسلسل میڈیا کو باخبر رکھتے ہیں، مگر لگتا ہے کہ وزیراعظم بہت لاعلم ہیں۔ عمران خان نواز شریف کو باہر بھجوانے پر مکر کر رہے تھے اور اپنی سیاست کے لئے شورٹی بانڈ کی شرط رکھی، جبکہ حکومت نواز شریف کو تضحیک کے ساتھ بیرون ملک بھیجنا چاہتی تھی، لیکن عدالت نے آبرومندانہ اجازت دی، جس پر حکومت نے عمل کیا۔

اس لیے یہ مناسب نہیں تھا کہ اپنے آپ کو وزیراعظم کے منصب پہ فائز سمجھنے والا شخص اسقدر گری ہوئی بات کرے، ابھی تو انتظار کیا جا رہا ہے، جس طرح پاکستانی ڈاکٹروں نے متعدد مشکلات کا ذکر کیا ہے، صورتحال مزید کھل کر سامنے آجائے گی، لیکن پاکستانی عوام اس بات کو بھولے نہیں، جو تھوڑا عرصہ پہلے حکمران پارٹی نے محترمہ کلثوم نواز کی بیماری کا مذاق اڑایا اور تضحیک کا نشانہ بناتے رہے، لیکن یہ لوگ اس طرح پست ذہنیت کے حامل ہیں کہ انہوں نے آج تک اس پر معذرت نہیں کی، یہ اخلاقی جرات سے عاری لوگ ہیں، انسانیت کی روح سے ناآشنا ہیں۔ ایک بیمار آدمی کے متعلق کسی ایک بات پر قائم نہیں ہیں، پہلے کہا جانے دینگے، پھر کہا شورٹی لینگے، پھر کہا عدالت نے جو غیر مشروط اجازت دی ہے، اس میں ہماری فتح، نواز شریف واپس نہیں آئیں گے تو توہین عدالت کا کیس چلے گا۔ عمران خان اور ان کی کابینہ میں سے کسی ایک کا بیان دوسرے سے نہیں ملتا۔ اسی وجہ سے معیشت اور ملک کا بیڑا غرق ہوچکا ہے۔

اسلام ٹائمز: وزیراعظم نے تو دعویٰ کیا ہے کہ پہلی دفعہ کرنٹ اکاونٹ خسارہ ختم ہونے کے قریب ہے، سرمایہ کاری آرہی ہے، معیشت روز بروز بہتر ہو رہی ہے، معیشت میں خرابی بھی سابق حکومتوں کی کرپشن کیوجہ سے تھی، جسے ہم ٹھیک کر رہے ہیں، آپکے خیال حالات ٹھیک ہو رہے ہیں۔؟
رانا تنویر حسین:
صرف بیان بازی اور الزام تراشی سے معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، سابق حکومتوں کا شکوہ اور کینسر کی مثالیں دینے سے کیا تبدیلی آئی ہے، کسان، مزدور، نوکری پیشہ، کاروباری، صنعتکار، ہر کوئی پریشان ہے۔ مہنگائی نے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ ان کے سب دعوے جھوٹے ہیں، ان کا کاروبار ہی جھوٹ پہ مبنی ہے، ہمارے ملک میں درآمد کو بڑھایا جا رہا ہے، لیکن برآمد کم ہو رہا ہے۔ ملک میں بے روزگاری مسلسل بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے جھوٹ بول بول کر معیشت کو تباہی کے دہانے لاکھڑا کیا، لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں، آپ سوشل میڈیا پر خوشنما سلائیڈ تو دکھا سکتے ہیں، لیکن معیشت کی بھیانک حقیقت چھپا نہیں سکتے۔ حکومت نے بیان دیا کہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ آئی ہے، اصل میں ٹریژری بلز میں باہر سے ادھار پیسہ آیا ہے۔ تحریک انصاف کے 23 بے نامی اکاونٹس پکڑے جاچکے ہیں۔ کیوں یہ اربوں روپے کی خورد برد قوم سے چھپائی گئی، یہ ناقابل معافی جرم ہے، عمران خان کو قوم کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔ 15 ماہ گزر چکے ہیں، عمران صاحب کی اکنامک ٹیم کہاں ہے، عمران احمد نیازی اپ 20 سال سے قوم کو الو بنا رہے تھے۔ ابھی عوام سے اس حکومت نے مزید تیل نچوڑنا ہے اور مہنگائی میں اگلے 6 ماہ میں مزید اضافہ ہونا ہے۔

جتنا فرق ٹماٹر کی قیمت میں ہے، اتنا ہی فرق حکومت کی معیشت میں ہے، حکومت کے وزیر 17 روپے کلو ٹماٹر بیچتے رہے، اس فیک لیڈرشپ کو ختم کرکے اصل لیڈرشپ کو لانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ ملک میں سب اچھا ہے اور معیشت بہتر ہو رہی ہے تو پھر ملک میں مایوسی کی فضا کیوں ہے۔؟ اسد عمر کو چینی کی وجہ سے وزارت خزانہ سے ہاتھ دھونا پڑے، جہانگیر ترین کے رشتہ دار چینی پر سبسڈی چاہتے تھے، لیکن اسد عمر نے انکار کر دیا۔ اسد عمر کو ہٹائے جانے کی وجوہات میں چینی کے ساتھ کراچی الیکٹرک بھی شامل ہے۔ قوم کا مفاد قربان کرکے ہی آپ اس منصب تک پہنچے ہیں۔ عمران نیازی کے بنائے تیسرے پاکستان میں سیاسی انتقام، غربت اور مہنگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی نالائقی نے پورے سسٹم پارلیمان اور اداروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔

اسلام ٹائمز: سی پیک کے متعلق امریکی بیانات سے بڑھ کر پاک چین تعلقات میں رخنہ اندازی کیلئے کوئی بڑی سازش کی جا رہی ہے۔؟
رانا تنویر حسین: امریکہ کی طرف سے یہ جو کہا گیا ہے کہ چین مختلف ممالک کو ایسے معاہدے کرنے پر مجبور کر رہا ہے، جو اُن کے مفاد میں نہیں ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں، امریکہ اور چین اس وقت دنیا میں بڑے حریف ہیں، لیکن ہم چین کیساتھ اپنی دوستی پر کسی اور طاقت کے آگے جھک نہیں سکتے، نہ ہی چین پاکستان کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ خارجہ تعلقات اور تجارتی روابط سب ممالک اپنے اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے استوار کرتے ہیں۔ اس حوالے پاکستان کو فائدہ ہے، سی پیک منصوبوں کے لیے چین کے قرضوں کا کل حجم 18 ارب ڈالر نہیں تقریباً 5.8 ارب ڈالر ہے  اور اس قرض کی ادائیگی کی مدت 20 سے 25 سال اور اوسط شرح سود 2 فیصد ہے۔ توانائی کے تمام منصوبے سرمایہ کاری کی شکل میں ہیں، بلاشبہ یہ قرض نہیں بلکہ پاکستان کے لیے خصوصی رعایت ہے۔ دوسری طرف نااہل حکومت کی غلط پالیسیاں اور طریقہ کار ہے، میرے خیال میں امریکہ اگر سی پیک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے تو اس کا تدارک ہوجائیگا، لیکن عمران خان اور کابینہ اراکین چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو متنازع نہ بناتے تو غلط فہمیاں پیدا نہ ہوتیں۔ سی پیک جیسے اہم منصوبے پر غیر مصدقہ اعداد و شمار سے پرہیز کرنا چاہیئے، سی پیک منصوبے پر پاکستان تحریک انصاف حکومت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے پہلے ہی کئی مسائل پیدا ہوچکے ہیں۔

اسلام ٹائمز: یہ کیسے واضح ہوگا کہ سی پیک کو نقصان کون پہنچا رہا ہے، لوگوں کی زندگی میں اتنے بڑے منصوبے کے مثبت اثرات بھی ظاہر نہیں ہو رہے۔؟
رانا تنویر حسین: چین پاکستان کا انتہائی قریبی دیرینہ ساتھی ہے، دنیا کے ممالک کے ساتھ ہم بہترین تعلقات چاہتے ہیں، اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ امریکا سے انویسٹمنٹ آئے، سی پیک کے پراجیکٹ میں ہم نے بھی تھرڈ پارٹی کی بات کی تھی، چین کو بھی راضی کیا جاسکتا ہے، لیکن منصوبے کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ افغانستان میں امن آئے، ایران اور امریکا کے تعلقات بہتری کی طرف جائیں، پورے خطے میں امن ہوگا تو سی پیک کے اصل ثمرات ملیں گے۔ اسکا مطلب ہے کہ امریکہ یا چین اور پاکستان کی حریف طاقتوں کا نشانہ صرف پاکستان نہیں بلکہ اس پورے خطے میں بدامنی اور ہنگامی صورتحال کا اس سے تعلق ہے۔

بنیادی طور پر مشرق وسطیٰ میں بھی حالات کی خرابی اور گڑ بڑ کے پیچھے امریکہ ہے، چین کیساتھ امریکہ کی تجارتی جنگ جاری ہے، ایران کو امریکہ اسرائیل کیلئے خطرہ سمجھتا ہے، عرب ممالک امریکہ کیساتھ ہیں، اس طرح سی پیک منصوبوں کی کامیابی کیلئے پرامن ماحول جو ہونا چاہیئے، وہ ایک چیلنج ہے، اس کے لیے پاکستان میں اہل اور باصلاحیت قیادت کا ہونا ضروری ہے، ایک طرف ہمیں بیرونی دباو اور ریشہ دوانیوں کا سامنا ہے اور دوسری طرف سیاسی اور معاشی اعتبار سے نابالغ پاکستان پر مسلط ہیں، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ یہ کمزوری نہ صرف ترقیاتی منصوبوں اور عوام کی خوشحالی میں رکاوٹ ہے بلکہ پاکستان کے اہم کردار کی وجہ سے اہل حکومت کی عدم موجودگی میں خطے کے امن کیلئے منفی اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔

اپوزیشن کو اچانک الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کیخلاف فنڈنگ کیس کی پریشانی کیوں ہونے لگی ہے، اس پر اصرار کیوں ہے کہ موجودہ چیئرمین ہی اسکا فیصلہ کریں، جبکہ اسی الیکشن کمشین کے کروائے گئے انتخابات پر اپوزیشن کو اعتراض بھی ہے۔؟
رانا تنویر حسین: تحریک انصاف سوچی سمجھی سازش سے الیکشن کمیشن کو آزادانہ کام کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ الیکشن کمیشن اور ملکی قوانین پابند کرتے ہیں کہ تمام ٹرانزیکشنز قانون کے مطابق کریں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جماعت کے نام پر عطیات لیے لیکن کہیں ظاہر نہیں کیے اور خُرد بُرد کر دیئے، پی ٹی آئی نے 23 اکاؤنٹس الیکشن کمیشن کے سامنے ڈکلیئر نہیں کیے۔ پی ٹی آئی فنڈنگ کے نام پر کرپشن میں ملوث نظر آرہی ہے، خان صاحب سب ٹھیک ہے تو الیکشن کمیشن میں معاملہ خفیہ رکھنے کی درخواست کیوں کرتے ہیں، ہم مطالبہ کر رہے ہیں کہ 5 سال سے زیر غور معاملے پر فیصلہ کیا جائے، کوشش کی گئی کہ الیکشن کمیشن کو آزادانہ فیصلہ کرنے سے روکا جائے۔ اب انہیں انتظار ہے کہ چیف الیکشن کمیشن 6 دسمبر کو مدت پوری کرلیں، جب آپ مقدمات میں رازداری رکھنا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے، قوم جاننا چاہتی ہے کہ یورپ، امریکا اور مشرق وسطیٰ میں کس کس نے فنڈنگ کی۔
خبر کا کوڈ : 828779
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش