0
Sunday 29 Nov 2020 02:14

سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی کا خصوصی انٹرویو

سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی کا خصوصی انٹرویو
علامہ سید عابد حسین الحسینی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ وہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور اسکے بعد تحریک جعفریہ میں صوبائی صدر اور سینیئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ ایک طویل مدت تک تحریک کی سپریم کونسل اور آئی ایس او کی مجلس نظارت کے رکن بھی رہے۔ 1997ء میں پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ آج کل علاقائی سطح پر تین مدارس دینیہ کی نظارت کے علاوہ تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے اسرائیلی وزیراعظم کی سعودی حکام سے ملاقات، گریٹر اسرائیل کی کوششوں پر امت مسلمہ کی پوزیشن اور معروف ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کی شہادت کے حوالے سے انکے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: برادر اسلامی ملک ایران کے انتہائی معتبر سائنسدان محسن فخری زادہ کو ایک دہشتگردانہ حملہ میں شہید کر دیا گیا، جنرل قاسم سلیمانی کے بعد ٹارگٹ کلنگ کی اس کارروائی کے خطہ پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔؟
علامہ عابد الحسینی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ سب سے پہلے تو میں ایرانی قوم کو اس افسوسناک واقعہ پر تعزیت پیش کرتا ہوں، امریکہ اور اسرائیل کی تمام تر توجہ اس وقت ایران کو زیر کرنے پر ہے، کیونکہ جس طرح وہ مسلمانوں کیخلاف اور خاص طور پر مقاومت کیخلاف سازشیں تیار کرتا ہے، اسے ایران اپنے رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی بصیرت اور قیادت کی بنا پر ناکام بنا دیتا ہے۔ امریکہ نے جنرل قاسم سلیمانی کو نشانہ بناکر یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ جنرل قاسم کی حکمت عملی کے سامنے ہار تسلیم کرچکا ہے۔ جب دشمن آپ سے ہر میدان میں ہار جائے تو اس کا آخری حربہ قتل کرنا ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان سائنسدان صاحب کیساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا۔ سننے میں آیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم نے ان کے قتل کی طرف اشارہ بھی دیا تھا۔

اسلام ٹائمز: آپ کے خیال میں ٹارگٹ کلنگ کی اس کارروائی میں کون ملوث ہے اور اگر اسکے پیچھے کسی ملک کا ہاتھ ہے تو اقوام متحدہ جیسے اداروں کو ایسی خلاف ورزیاں کیوں نظر نہیں آتیں۔؟
علامہ عابد الحسینی:
ایرانی حکام نے اس جانب اشارہ کر دیا ہے کہ اسرائیل اس میں ملوث ہے، اسرائیل اس وقت باولے کتے کی طرح ٹکریں مارتا پھر رہا ہے، اس کو معلوم ہے کہ اس کا دشمن کون ہے۔ دوسری بات یہ کہ اگر آپ اقوام متحدہ سے کسی خیر کی توقع رکھتے ہیں تو یہ آپ کا قصور ہے۔ اب دنیا کو جان لینا چاہیئے کہ اقوام متحدہ کس کے گھر کی لونڈی ہے۔ استعماری طاقتیں اس ادارے کو محض اپنے کاموں کیلئے استعمال کرتی ہیں۔ جہاں انہوں نے جانا ہوتا ہے، اقوام متحدہ ان کیلئے راہ ہموار کر دیتی ہے، جس ملک پر انہوں نے حملہ آور ہونا ہوتا ہے، یہی اقوام متحدہ اسے قانونی جواز فراہم کر دیتی ہے۔ ان کی مرضی ہے کہ کسی کو بھی دہشتگرد قرار دیکر مار دیں، کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں۔ یونہی لگ رہا ہے کہ ایرانی سائنسدان کو قتل کرنے میں امریکہ و اسرائیل دونوں ملوث ہیں۔

اسلام ٹائمز: اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب اور وہاں محمد بن سلمان کیساتھ ملاقات کی خبریں عالمی میڈیا کی شہ سرخیاں بنی ہوئی ہیں، اب خود کو مسلمانوں کا ٹھیکیدار سمجھنے والا سعودیہ کس منہ سے امت کے حقوق کی بات کرسکتا ہے۔؟
علامہ عابد الحسینی:
اس خبر کو اہمیت دی جا رہی ہے، لیکن میری نظر میں یہ کوئی نئی بات تو نہیں ہے، سعودی حکام تو امت کے ٹھیکیدار نہیں بلکہ امت کے خائن ہیں، انہوں نے ہمیشہ امت مسلمہ کیخلاف کام کیا ہے، آپ مجھے ان کا کوئی ایک کارنامہ بتا دیں، جو انہوں نے مسلمانوں یا اسلام کی خدمت کیلئے کیا ہو۔ انہوں نے ہمیشہ امت مسلمہ کی جڑیں کاٹی ہیں۔ محمد بن سلمان بادشاہ بننے کے خواب دیکھ رہا ہے، وہ اب امریکہ اور اسرائیل کی خاطر سب کچھ کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے تو فلسطین کا سودا بہت پہلے سے کر دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے، محض اعلان کرنے کیلئے مناسب وقت کی تلاش میں ہیں۔

اسلام ٹائمز: مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ کئی مسلم ممالک جلد اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کرینگے، اس دعوے میں آپ کس حد تک حقیقت سمجھتے ہیں۔؟
علامہ عابد الحسینی:
اس کا یہ دعویٰ ٹھیک ہے، یہ عرب ممالک سب کچھ کرچکے ہیں، سعودی عرب سمیت یہ وقت کی تلاش میں ہیں، ایران سمیت بعض ممالک ایسے ہیں، جو خائن عرب ممالک کی مخالفت کریں گے، لیکن آہستہ آہستہ ان منافقین کے چہروں سے نقاب اتر جائے گی۔ ان کے اصل چہرے جلد سامنے آجائیں گے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان پر بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے دباو ہے، آپکے خیال میں حکومت پاکستان کا کیا ردعمل ہوگا۔؟
علامہ عابد الحسینی:
حکومت پاکستان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان کے عوام سعودی عرب یا عرب امارات کی طرح بے غیرت نہیں، اگر یہ استعماری ایجنٹ ہیں تو ان کا مقابلہ کرنے والے غیور لوگ بھی موجود ہیں، جو ہرگز حکومت پاکستان کو کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانے دیں گے، جس سے مسئلہ فلسطین اور قبلہ اول پر ذرا بھر بھی اثر پڑے۔ قبلہ اول سے ہمارا روحانی اور مذہبی رشتہ ہے۔ پاکستان کی امت مسلمہ میں ایک اہمیت ہے، لہذا میں سمجھتا ہوں کہ حکومت پاکستان کو اس حوالے سے بہت محتاط رہنا چاہیئے اور دنیا کو واضح پیغام دینا چاہیئے کہ پاکستان کسی صورت اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا اور فلسطین اور قبلہ اول کی حمایت سے کسی صورت بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کے معاملہ پر امت مسلمہ دو حصوں میں تقسیم ہوسکتی ہے۔؟
علامہ عابد الحسینی:
بالکل ایسا ہوسکتا ہے اور ہے بھی۔ خائن اور امریکی غلام ایک جانب ہیں اور دوسری طرف ایران کیساتھ غیرت مند مسلم ممالک کھڑے ہوسکتے ہیں، پاکستان کو بھی غیرت مند ممالک کی صف میں کھڑے ہونا چاہیئے۔ یہ امت کی زندگی موت کا مسئلہ ہے۔ اگر مسلمانوں نے اس وقت غیرت ایمانی کا مظاہرہ نہ کیا تو یہ ہمیشہ کیلئے غلامی کی چکی میں پسیں گے۔
خبر کا کوڈ : 900577
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش