0
Friday 24 Jun 2022 20:30

امریکہ، سپریم کورٹ نے 50 سال بعد خواتین کے لیے اسقاط حمل کے حق کو کالعدم قرار دیدیا

امریکہ، سپریم کورٹ نے 50 سال بعد خواتین کے لیے اسقاط حمل کے حق کو کالعدم قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کو قانونی قرار دینے کے لگ بھگ 50 سال پرانےفیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ واضح رہے کہ 1973 میں رو بنام ویڈ کیس میں امریکا بھر میں اسقاط حمل کو قانونی قرار دیا گیا تھا مگر اس نئے فیصلے سے امریکی خواتین کو حاصل اسقاط حمل کا حق ختم ہوگیا ہے۔ امریکی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ریاستوں کو تولیدی صحت کی سہولیات تک رسائی کو ڈرامائی حد تک محدود کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین میں اسقاط حمل کا حق نہیں دیا گیا، رو بنام ویڈ  کیس کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، جس کے بعد اسقاط حمل کے حوالے سے اختیار عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کو واپس دیا جاتا ہے، یہ فیصلہ ڈوبس بنام جیکسن ویمنز ہیلتھ آرگنائزیشن کیس میں سنایا گیا۔

اس کیس میں ریاست مسیسپی کی جانب سے حمل کے 15 ہفتوں کے بعد اسقاط حمل پر پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ مگر اپنے فیصلے میں عدالت نے 3 کے مقابلے میں 6 ججوں کی اکثریت سے ریاست کے حق میں فیصلہ سنایا، جس سے امریکا میں خواتین کو حاصل اسقاط حمل کے آئینی حق کا اختتام ہوگیا ہے۔ یہ فیصلہ حیران کن نہیں تھا کیونکہ اس کا مسودہ ایک امریکی جریدے نے مئی میں ہی لیک کردیا تھا۔ کیلیفورنیا، نیو میکسیکو اور مشی گن سمیت جن ریاستوں میں ڈیموکریٹس گورنر موجود ہیں، انہوں نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ اگر رو بنام ویڈ کیس کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا تو وہ اسقاط حمل کے حقوق کو یقینی بنائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 1000905
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش