0
Thursday 20 Aug 2009 13:15

مشرق وسطی کے موجودہ حالات اسلامی مزاحمت کے فائدے اور امریکا اور اسکے حامیوں کے نقصان میں ہیں: آیت اللہ سید علی خامنہ ای

مشرق وسطی کے موجودہ حالات اسلامی مزاحمت کے فائدے اور امریکا اور اسکے حامیوں کے نقصان میں ہیں: آیت اللہ سید علی خامنہ ای
انقلاب اسلامی ایران کے قائد آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ مشرق وسطی کے موجودہ حالات اسلامی مزاحمت کے حق میں اور امریکا اور اس کے اتحادیوں کے نقصان میں ہیں۔ یہ بات انہوں نے بدھ کے روز شام کے صدر بشار اسد سے ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا: "اسلامی مزاحمتی گروہوں کو اس عظیم فرصت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپس میں تعاون اور ہمکاری کو مزید مضبوط بنانا چاہیئے"۔ انہوں نے ایران اور شام کے درمیان اتفاق اور اتحاد کو منطقے میں اسلامی مزاحمت کا مظہر قرار دیا اور کہا: "اس اتحاد و اتفاق کا اثر فلسطین، لبنان، عراق اور تمام منطقے میں انجام پانے والے واقعات میں ظاہر ہے"۔ انقلاب اسلامی ایران کے قائد سید علی خامنہ ای نے استکباری حکومتوں کی طرف سے منطقے میں اسلامی مزاحمت کے خاتمے کو اپنی تمام تر کوششوں کا مرکز قرار دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "یہ کوششیں اب تک بے فائدہ رہی ہیں اور اس منطقے میں امریکی تلوار روز بروز خراب تر ہوتی جا رہی ہے"۔ اس ملاقات میں جس میں ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد بھی شامل تھے، شام کے صدر بشار اسد نے ایران اور شام کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا: "مغربی حکومتیں خاص طور پر امریکا منطقے اور خود اپنے ممالک میں بہت سی مشکلات کا شکار ہیں اور وہ مشرق وسطی اور حتی لبنان میں اب تک کوئی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں"۔ انہوں نے مزید کہا: "ان حالات میں چار ممالک ایران، شام، عراق اور ترکی کا آپس میں اتحاد اور تعاون منطقے کے مفاد میں ہے"۔ شام کے صدر بشار اسد نے ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں محمود احمدی نژاد نے کہا کہ مغربی دنیا ایران اور شام کے تعاون کی محتاج ہے۔ انہوں نے کہا: "آج دنیا جان گئی ہے کہ مغربی نظریات کا آخری وقت آ گیا ہے لہذا وہ شدت کے ساتھ ایران اور شام کے تعاون کی محتاج ہے"۔ شام کے صدر بشار اسد نے ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کو دوبارہ ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور کہا: "میں آج یہاں آیا ہوں تاکہ نزدیک سے آپ کو اور ایرانی قوم کو دلی مبارکباد پیش کروں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایران میں جو کچھ ہوا وہ بہت اہم اور غیروں کیلئے ایک بڑا سبق تھا جس پر وہ شدت سے ناراض ہیں"۔ شام کے صدر نے ایران اور شام کے تعلقات کو بہت مضبوط بیان کیا اور کہا: "دو صدور مملکت کی ملاقات علاقے اور دور دست ممالک کو کچھ پیغام دینے کیلئے اہم ہے کیونکہ ان کا حافظہ بہت کمزور ہے اور جو سبق وہ سیکھتے ہیں اس کو بہت جلد بھول جاتے ہیں"۔ بشار اسد نے کہا: "مجھے یقین ہے کہ آج کے بعد بین الاقوامی برادری کے دروازے شام اور ایران کیلئے گذشتہ سے زیادہ کھلے ہوں گے"۔ شام کے صدر نے ایران کے اندرونی معاملات میں کچھ بیرونی ممالک کی مداخلت کی مذمت کی اور کہا: "مغربی ممالک اور دشمنوں کی اس مداخلت کی اصلی وجہ یہ ہے کہ وہ نہیں چاہتے آئندہ 4 سالوں میں بھی ایران اور شام کی مسلسل کامیابیاں دہرائی جائیں"۔ انہوں نے مزید کہا: "میں مطمئن ہوں کہ ایرانی قوم کا صدر احمدی نژاد کو دوبارہ انتخاب کرنا اس بات پر ان کی تاکید ہے کہ ایران اور شام منطقے میں اپنی سابقہ پالیسیوں کو جاری رکھیں"۔
خبر کا کوڈ : 10137
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش