0
Saturday 22 Aug 2009 13:40

سوات میں اجتماعی قبروں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائی: منور حسن

سوات میں اجتماعی قبروں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائی: منور حسن
امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ سوات سے اجتماعی قبروں کا دریافت ہونا شرمناک ہے۔ ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ اب تک جاری ہے، کل تک طالبان پر الزام لگایا جاتا تھا کہ وہ لوگو ں کو قتل کر کے ان کی لاشیں لٹکا دیتے ہیں آج بڑے پیمانے پر طالبان کی لاشیں لٹکائی جا رہی ہیں، جو کام طالبان کرتے تھے الزام لگایا جا رہا ہے کہ اب وہی کام فوج کر رہی ہے جو قابل مذمت ہے۔ اس سے فوج کا امیج خراب ہو رہا ہے، ملک میں اگر کوئی حکومت ہے تو اس کا نوٹس لے اور تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے۔ رمضان المبارک آ گیا، مہاجرین کا کوئی پرسان حال نہیں، کانجو میں لوگ محصور ہیں، مٹہ میں واپس نہیں جا سکتے، سوات میں اب بھی 12 گھنٹے کا کرفیو لگتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید منور حسن نے کہا کہ جن علاقوں میں فوج کا کنٹرول اور مسلسل کرفیو رہا ہے اب آزاد پریس اور ہیومن رائٹس کے لوگ وہاں پہنچے ہیں جنہوں نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ بعض علاقوں میں طالبان کی لاشیں لٹکائی گئی ہیں اور اجتماعی قبریں بھی دریافت ہوئی ہیں۔ اگرچہ فوج نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ ان واقعات میں ملوث ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو علاقے فوج کی عملداری میں تھے وہ اپنے آپ کو کیسے ان واقعات سے بری الذمہ قرار دے سکتی ہے۔ سید منور حسن نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے۔ طالبان یہ کام کریں تو انہیں گنوار ظالم اور غیر مہذب کہا جاتا ہے اور اگر وہی فعل کوئی ذمہ دار ادارہ کرے تو اسے کیسے جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ امریکیوں نے اس بات کی ترید کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ اسلام آباد میں فوج اور میرینز دستے نہیں لا رہے، صرف سفارتخانے کو وسعت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات کسی نے ویسے گھڑ نہیں لی بلکہ خود امریکی پریس نے یہ بات کہی ہے کہ پینٹاگون کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر سخت تشویش ہے اس لیے اسلام آباد میں 400 میرینز تعینات کیے جا رہے ہیں۔ امریکی کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام غیر محفوظ ہاتھوں میں ہے، امریکا اسے خود اپنے کنٹرول میں لے لے۔ سید منورحسن نے کہا کہ ملک و قوم کے محافظ ہی بے فکر ہو جائیں تو یہ بہت بڑا المیہ ہے۔ "گو امریکا گو" کی تحریک پاکستانی عوام کے جذبات کی ترجمانی کر رہی ہے اور یہ بیداری کی تحریک بھی ہے۔ اس تحریک کا مقصد امریکا کی اسلام دشمنی اور پاکستان کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کرنا ہے۔ ا س تحریک کی کامیابی ہی ملک کی حقیقی آزادی اور سلامتی کی ضمانت ہے۔ عوام کو اس تحریک کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے۔ ان شاءاللہ ہم پرامن تحریک کے ذریعے امریکی عزائم کو ناکام بنا دیں گے اور امریکا کو اس خطے سے نکلنے پر مجبور کر دیا جائے گا۔

خبر کا کوڈ : 10254
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش