0
Friday 9 Jun 2023 19:48
مطالبات پُرامن طریقے سے منظور نہیں ہوئے تو پارلیمنٹ ہاؤس کا گھیراؤ کرینگے

کراچی، شیعہ مسنگ پرسنز کی عدم بازیابی کیخلاف اہلخانہ و رہنماؤں کا احتجاج

کراچی، شیعہ مسنگ پرسنز کی عدم بازیابی کیخلاف اہلخانہ و رہنماؤں کا احتجاج
اسلام ٹائمز۔ ریاستی ادارے مسلسل لاقانونیت اور آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، گزشتہ کئی سالوں سے بے گناہ شیعہ جوان لاپتہ ہیں اور اب دوبارہ چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے اور مختلف شیعہ آبادیوں سے مزید بے گناہ جوانوں کو جبری اغواء کرکے لاپتہ کر دیا ہے، جو انتہائی قابل مذمت ہے، محب وطن ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی اس سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ان خیالات کا اظہار لاپتہ شیعہ افراد کے اہلخانہ و شیعہ رہنماؤں نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، خالد راؤ سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ شیعہ لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کیا جائے، ورنہ ہم اس بار دھرنا حکومتی ادارے کے دفتر پر نہیں دیں گے، بلکہ ریاستی اداروں کو باقاعدہ اپنے احتجاجی تحریک کا ہدف بنائیں گے۔

مقررین نے کہا کہ اب بات یہاں تک نہیں رہی کہ ہمارے لاپتہ افراد واپس نہیں دیئے جا رہے، بلکہ مختلف ذرائع کے ذریعے ہمیں خبر دی جا رہی ہے کہ آپ کے لاپتا جوان اب اس دنیا میں نہیں رہے، مسنگ پرسنز کے اہل خانہ ہم سے سوالات کر رہے ہیں کہ ہم اپنے پیاروں کو زندہ سمجھیں یا مردہ۔ مقررین نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان، اور آرمی چیف سے گزارش ہے کہ لاپتہ شیعہ افراد کے اہل خانہ کی داد رسی کریں، صدر پاکستان عارف علوی نے وعدہ کیا تھا کہ مسننگ پرسنز کا مسئلہ حل ہوگا، اگر صدر پاکستان، آرمی چیف اور چیف جسٹس کے بچوں کو ریاستی ادارے اغواء کریں تو آپ کے گھر والوں پر کیا گزرے گی۔ مقررین نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرکے ملکی شاہراہوں کو بند کر دیں، اگر لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کیا گیا، تو ہم اپنی آواز ہر سطح پر بلند کریں گے۔ مقررین نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ چیف جسٹس، آرمی چیف ہمارے مطالبات پر ایکشن لیں گے، ہم سندھی، بلوچ اور دیگر قوموں کے لاپتا افراد کی بازیابی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ہمارے نوجوان لاپتا ہیں، ملت جعفریہ کو بند گلی میں دھکیلنے کی سازش کو ناکام بنا دیں گے، آخری لاپتا افراد کی بازیابی تک رہنماؤں کے ساتھ ہیں۔ مقررین نے کہا کہ وفاقی حکمران بے حسی دکھا رہے ہیں، پہلے تو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مسئلہ حل کیا جاتا تھا، لیکن اب ہم مجبور ہیں کہ اگر ہمارے مطالبات پُرامن طریقے سے منظور نہیں کریں گے، تو پھر ہم پارلیمنٹ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔ مقررین نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون ہے، یہاں قانون شکن لوگوں کو اہمیت دی جاتی ہے، اگر کوئی شیعہ جوان کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 1062875
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش