0
Sunday 30 Aug 2009 10:47

شمالی علاقوں کو مکمل خودمختاری،نیا نام گلگت بلتستان،پوری صوبائی حیثیت نہیں دے سکتے، وزیر اعظم

شمالی علاقوں کو مکمل خودمختاری،نیا نام گلگت بلتستان،پوری صوبائی حیثیت نہیں دے سکتے، وزیر اعظم
اسلام آباد:شمالی علاقوں کو مکمل سیاسی خود مختاری دے دی گئی ہے اور شمالی علاقوں کا نیا نام گلگت بلتستان ہو گا۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 55 کے تحت گلگت بلتستان کو فنڈز دے گی۔ وفاقی کابینہ نے نئے گلگت بلتستان امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈیننس 2009ء کی متفقہ طور پر منظوری دیدی۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہوا، وزیر اعظم نے بعد میں وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ اور اطلاعات کے وزیر مملکت صمصام علی بخاری کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کیا۔اس موقع پر وزیر اعظم نے واضح کیا کہ علاقے کو پوری صوبائی حیثیت نہیں دی جا سکتی۔ اُنہوں نے آرڈیننس کی خاص خاص باتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شمالی علاقوں کا نیا نام گلگت بلتستان ہو گا۔ اُنہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا ایک گورنر ہو گا جس کا تقرر صدر مملکت کریں گے۔ابتدائی طور پر وفاقی وزیر برائے امور کشمیر اور شمالی علاقہ جات قمرالزماں کائرہ کو گورنر مقرر کیا گیا ہے، وہ نومبر میں علاقے کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات تک کشمیر اور شمالی علاقوں کے قائم مقام گورنر کے فرائض سر انجام دیں گے۔ گلگت بلتستان میں ایک وزیر اعلیٰ بھی ہو گا جس کا انتخاب گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کرے گی۔ چھ وزراء اور دو مشیران کابینہ میں شامل ہوں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی 24ارکان پر مشتمل ہو گی جن کا انتخاب براہ راست ہو گا اِس کے علاوہ چھ نشستیں خواتین اور تین نشستیں ٹیکنوکریٹس کیلئے مخصوص ہوں گی۔اس طرح ایوان میں ارکان کی مجموعی تعداد33 ہو جائیگی،گلگت بلتستان کونسل اور قانون ساز اسمبلی کو مالی طور پر باختیار بنایا جائے گا اور اس کیلئے ایک فنڈ قائم کیا جائے گا۔ علاقے کے بجٹ کی گلگت بلتستان اسمبلی منظوری دے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان کیلئے الگ چیف الیکشن کمشنر اور آڈیٹر جنرل مقرر کیا جائے گا اور سرکاری ملازمتوں کی بھرتی کیلئے علیحدہ پبلک سروس کمیشن قائم ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیصلے سے پہلے میں نے تمام متعلقہ فریقین اور بڑی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ چیف جج کی تقرری چیئرمین کونسل،وزیراعظم،گورنر کی ایڈوائس پر کریں گے۔ چیف کورٹ میں تین سے پانچ جج ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ آئین کے تحت گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ آئین کے اندر رہتے ہوئے ہم نے انہیں مکمل بااختیار بنا دیا ہے اور اس فیصلے کی کابینہ نے متفقہ منظوری دے دی ہے۔ اسے پارلیمنٹ میں لے جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کابینہ کے بعض فیصلوں پر فوری عمل در آمد ہو گا اور تمام فیصلے صدر کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہوں گے۔ صدر آرڈیننس کی منظوری دیں گے جو 1994ء کے ایل ایف او کی جگہ لے گا۔
 گلگت بلتستان کیلئے اصلاحاتی پیکیج کا اعلان اہم پیش رفت ہے،ارکان قانون ساز اسمبلی
گلگت،اسکردو،غذر:گلگت بلتستان
قانون ساز اسمبلی کے بیشتر ارکان اور علاقے کے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے اصلاحاتی پیکج کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔جبکہ منتخب نمائندوں نے اپنے ملے جلے ردعمل میں کہا ہے کہ پیکج کے تحت بھی اختیارات وفاق کے پاس ہی ہیں، انہوں نے شکوہ کیا کہ ہم پر اعتبار نہیں کیا جاتا، چند دیگر رہنماؤں نے فیصلے کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے علاقے میں خوشحالی و مثبت تبدیلی آئیگی۔ مسلم لیگ (ق) کے رکن اسمبلی و سابق مشیر اطلاعات سکندر علی نے جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کے عوام 62 سال سے بنیادی انسانی و آئینی حقوق سے محروم چلے آ رہے تھے موجودہ اصلاحاتی عمل ایک پیشرفت ہے۔ امید ہے وزیراعلیٰ کو اختیارات دیئے جائینگے اور ماضی کے عمل کو نہیں دہرایا جائے گا۔ پیپلزپارٹی گلگت بلتستان خواتین ونگ کی صوبائی صدر سعدیہ دانش نے گلگت بلتستان کو دیئے گئے اصلاحاتی پیکج کو گلگت بلتستان کی 62 سالہ محرومیوں کا خاتمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے پہلی مرتبہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں اس خطے سے ایف سی آر اور راجگی نظام کا خاتمہ کیا اور علاقے کو جمہوری راہ پر گامزن کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم صدر پاکستان آصف علی زرداری،وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور چیئرمین گلگت بلتستان قمرالزمان کائرہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان کے صدر و ممبر قانون ساز اسمبلی حافظ حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر ہم پر کیوں اعتبار نہیں کیا جاتا۔ وزیر امور کشمیر کو گورنر بنانا پیکج کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ اختیارات ایک بار پھر وفاق کے پاس رکھے گئے ہیں۔ پی پی پی ضلع گلگت کے صدر و سابق ممبر قانون ساز کونسل محمد موسیٰ نے شمالی علاقہ جات کے نام کی تبدیلی اور علاقے کو صوبائی درجہ دینے کے حکومتی اعلان کو ایک جرات مندانہ اور انقلابی قدم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بعدازاں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید سے لے کر اب تک پیپلزپارٹی کی ہر حکومت نے انقلابی اقدامات اور تاریخ ساز عوامی فیصلوں کے ذریعے ان علاقوں کے عوام کے دل جیت لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے پیکج کا اعلان کر کے صدر آصف علی زرداری،وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور پیپلزپارٹی کی حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ کئے گئے اپنے وعدے کو پورا کر دیا ہے۔ ممبر قانون ساز اسمبلی عمران ندیم نے کہا کہ مقامی اچھے سیاستدان یا ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو گورنر تعینات کیا جائے اور وزیراعلیٰ کو بااختیار بنا کر بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اسمبلی کو مالی اختیارات دینے اور آزاد الیکشن کمیشن کے قیام کے فیصلے سمیت پورا پیکج ماضی سے بہت بہتر ہے۔ ممبر قانون ساز اسمبلی حاجی فدا محمد ناشاد نے کہا کہ یہ اچھی
پیشرفت ہے۔ڈاکٹر مبشر حسن نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان میں شمولیت کے لئے قربانیاں دی ہیں اور ہمارے تمام تر مسائل اور محرومیوں کا حل قومی اسمبلی اور سینیٹ میں باقاعدہ نمائندگی اور آئین پاکستان کا حصہ بتاتے ہیں۔
گلگت بلتستان کے نئے انتظامی ڈھانچے سے کشمیر کاز متاثر نہیں ہو گا، آئینی ماہرین
کراچی:ملک کے آئینی ماہرین نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے نئے انتظامی ڈھانچے سے کشمیر کاز متاثر نہیں ہو گا،تاہم چند ایک رہنماؤں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے کشمیر پر موقف کو دھچکا لگے گا۔ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آزاد کشمیر جسٹس (ر) مجید ملک نے شمالی علاقہ جات کے لئے صوبوں کی طرز پر انتظامی ڈھانچے کی منظوری اور گلگت بلتستان کا نام دینے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے جموں و کشمیر کے عوام مایوس ہوں گے اور کشمیر کے موقف پر دھچکا لگے گا۔ اسلام آباد سابق صدر پرویز مشرف کی پالیسی کے تحت گامزن ہے اور وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ سابق صدر پرویز مشرف کی بیک ڈور پالیسی کا تسلسل ہے اس فیصلے میں بلتستان کے عوام کی رائے کو مدنظر نہیں رکھا گیا جبکہ آزاد کشمیر کی 16 سیاسی جماعتوں سے کوئی رابطہ کیا گیا اور نہ کوئی مشورہ کیا گیا ہے، اصل معاملہ یہ ہے کہ حکومت نے مسئلہ کشمیر پر گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ ان میں اتنی جرأت نہیں کہ عوام کو بتا سکیں کہ وہ اعتراض کر سکیں،سپریم کورٹ آف پاکستان کے (ر) جسٹس وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ آئینی طور پر صوبہ بنانے کے لئے آئین میں ترامیم کرنا پڑتی ہیں، تاہم ایک درمیان کا راستہ موجود ہوتا ہے جس کے تحت بغیر صوبہ بنائے اس علاقے کی ایڈمنسٹریشن میں ایڈمنسٹریڈ تبدیلیاں کر کے ایڈمنسٹریٹر انتظامی طریقہ ہائے کار کے ذریعے ڈھانچہ قائم کر دیا جائے۔ حکومت نے غالباً درمیان کا راستہ اختیار کیا ہے جسکی آئین میں گنجائش موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ کسی علاقے کی احساس محرومی کو ختم کرنے کے لئے اگر صوبے نہ بھی بنائیں جائیں تو تنظیمی ڈھانچہ میں تبدیلی کر کے انہیں با اختیار کیا جا سکتا ہے۔وفاقی کابینہ کی شمالی علاقہ جات میں صوبوں کی طرز پر انتظامی ڈھانچے کی منظوری کے بعد گلگت بلتستان قوانین اور آئین سے متعلق ماہر قانون فروغ اے نسیم ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کی حیثیت دوسرے صوبوں سے مختلف ہو گی اور آزاد کشمیر طرز پر ہو گی تاہم گلگت بلتستان کا آئین ایڈہاک بنیادوں پر ہوگا جسے قیام پاکستان کے وقت ہوا تھا اور بعدازاں قانون ساز اسمبلی بننے کے بعد وہ قوانین میں ترامیم کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 1973 کے آئین میں گلگت بلتستان کے علاقے شامل نہیں ہیں تاہم اس کا آئین کے آرٹیکل نمبر 1 کی سب آرٹیکل اے سے ڈی تک ملا کر پڑھی جائیں تو گلگت بلتستان پر آئین پاکستان لاگو ہو گا۔ ان کا کہنا ہے کہ 1973 کے آئین میں متنازعہ علاقوں کے نام آرٹیکل 246 میں شامل نہیں تھیں۔ اس
لئے مندرجہ بالا آرٹیکل نمبر 1 کی شقوں کا اطلاع ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ 1973 کے آئین کے آرٹیکل 246 میں صوبہ پنجاب، بلوچستان، سندھ کے بعد سرحد کے قبائلی علاقوں کے نام شامل ہیں۔ جبکہ صوبائی حکومت کے ماتحت چترال ، دیر، سوات، کوہستان ڈسٹرکٹ، مالاکنڈ، مانسہرہ، زوب سمیت بگٹی قبائلی علاقے بھی شامل ہیں اور وفاقی حکومت کے ماتحت پشاور، کوہاٹ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، باجوڑ، اورکزئی ایجنسی، مہمند، خیبر، کرم، نارتھ وزیرستان اور ساؤتھ وزیرستان شامل ہیں۔ 
 گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینا جراتمندانہ اقدام ہے،عبوری آئین دیا جائے،غلام محمد
اسلام آباد:گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے رکن و پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما غلام محمد نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے پر ہم وفاقی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ آزاد کشمیر کی طرح ہمیں بھی عبوری آئین دیا جائے۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انتخابات کے بعد گورنر مقامی ہو گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جناح کو دئیے گئے پینل انٹرویو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان نے پاکستان کے لیے گراں قدر قربانیاں دی ہیں مگر ماضی کے حکمرانوں نے عوام کو ترقی اور حقوق سے محروم رکھا جس سے یہاں کے عوام میں احساس محرومی پیدا ہو گیا تھا۔ وزیر عظم اور کابینہ کی جانب سے گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینا تاریخی اور جرات مندانہ اقدام ہے۔ آج کا دن ہمارے لئے تاریخی ہے۔ اس فیصلے سے عوام میں احساس محرومی کا خاتمہ اور نئے سنہری دور کا آغاز ہوگا۔ گو کہ یہ اقدام دیر سے اٹھایا گیا ہے مگر درست سمت میں اٹھایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ کہیں ہماری نوجوان نسل صوبہ سرحد اور بلوچستان کی طرح انتہا پسندی کی جانب مائل نہ ہو جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے اختیارات کے نام پر 52 نکاتی پیکیج کا اعلان کیا۔مگر اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔قرضے معافی کا کہا گیا مگر وہ بھی معاف نہ ہوسکے، انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں انتظامیہ کا کوئی مسئلہ نہیں پیدا ہو گا کیونکہ اس وقت بھی 40 فیصد افسر مقامی اور 60 فیصد باہر سے تعینات ہیں ہم پاکستان یا کسی دیگر صوبے سے آفیسرز کی تعیناتی پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ 60 فیصد لوگ مقامی ہوں جبکہ چیف سیکرٹری بھی مقامی ہونا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گو کہ ہماری سرحدیں تاجکستان سے ملتی ہیں جو بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہے مگر ہم باہر سے بجلی حاصل کرنے کے بجائے مقامی پیداوار کے حامی ہیں جس کے لیے یہاں وسیع مواقع موجود ہیں بھاشا ڈیم اس حوالے سے بڑی مثال ہے، جس پر 9 کھرب روپے لاگت آئے گی۔ غلام محمد نے کہا کہ صوبہ بننے سے ہمارا علاقہ اکانومی زون بن جائے گا۔ گلگت بلتستان کی پسماندگی دور کرنے کے لیے ہم رائلٹی
کا بھی مطالبہ کرتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گو کہ ہمارا معاشرہ مردوں کی حکمرانی کا ہے مگر اس کے باوجود ہماری خواتین نے بڑی ترقی کی ہے بلدیاتی انتخابات میں خواتین سامنے آئیں، پاکستان پیپلز پارٹی انتخابات میں خواتین کو بھرپور نمائندگی دے گی۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں ہماری پارٹی بھرپور اکثریت حاصل کرے گی، اس سوال کے جواب میں کہ صوبے کا درجہ ایگزیکٹو آرڈر کے تحت دیا گیا ہے،کوئی آئینی تحفظ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے جواب دیا کہ ایک مرتبہ حقوق ملنے دیں انہوں نے کہا کہ ہم اس کے باوجود وفاقی حکومت سے عبوری آئین کا بھر پور مطالبہ کرتے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنے علاقوں میں بیرونی آباد کاری کے ایشو پر ہمیں شدید تحفظات ہیں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی الیکشن کا فوری اعلان کریں، وہ علاقے کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے گلگت بلتستان کا دورہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا خطہ 27 ہزار مربع میل رقبے پر محیط ہے جبکہ یہاں 8 زبانیں بولی جاتی ہیں شینا سب سے مقبول زبان ہے ہمارے علاقے میں کہیں بھی انتہا پسند یا دہشت گرد موجود نہیں حکومت کی رٹ ہر جگہ موجود ہے۔
 گلگت بلتستان انتظامی پیکیج، عوام کو سیلف گورنمنٹ کے اختیارات ملینگے،محمد اقبال
کراچی:گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے رکن حاجی محمد اقبال نے گلگت بلتستان میں صوبے کی طرز پر انتظامی ڈھانچے کی تشکیل کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے گلگت اور بلتستان کے باشندوں کو سیلف گورنمنٹ کے اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔ حکومت کے اس اعلان سے علاقے کے لوگوں کی دیرینہ خواہش پوری ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی پہلی حکومت کے دور میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے یہاں اصلاحات کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد آج یہ کریڈٹ دوبارہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے کھاتے میں گیا ہے۔ انہوں نے کہا گلگت اور بلتستان کے عوام میں اس فیصلے کے بعد خوشیوں کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے اس خیال کو رد کیا کہ اس فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف پر اس کا کوئی منفی اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت اور بلتستان کو اس کے قانونی اور آئینی حق سے ہمیشہ محروم رکھا گیا اور اس علاقے کے مسائل کو نظر انداز کیا جاتا رہا تاہم اس فیصلے سے یہاں کے عوام اپنے فیصلوں میں بااختیار ہو گئے ہیں۔
قمر زمان کائرہ پہلے وزیر امور کشمیر ہیں جنہیں گلگت بلتستان کا گورنر ہونے کا اعزاز حاصل ہوگا
اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات،امور کشمیر و شمالی علاقہ جات قمر زمان کائرہ پہلے وفاقی وزیر امور کشمیر ہیں جنہیں گلگت بلتستان کا گورنر ہونے کا اعزاز حاصل ہو گا قمر زمان کائرہ شمالی علاقہ جات کے عوام کو ان کے حقوق اور سیاسی داخلی خود مختاری کے حوالے سے انتہائی متحرک کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و شمالی علاقہ جات کی حیثیت سے انہوں نے گلگت بلتستان
کے لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لانے کے لئے انتھک کوششیں کی ہیں۔ 
کائرہ نے گلگت بلتستان کے قائم مقام گورنر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں
اسلام آباد:وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں امور کشمیر و شمالی علاقوں کے وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے گلگت بلتستان کے قائم مقام گورنر کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ہفتے کو کابینہ کے غیر معمولی اجلاس کے بعد جب پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقدہ نیوز کانفرنس سے گلگت، بلتستان کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی خود مختاری دینے کے فیصلے کا اعلان کیا تو آڈیٹوریم شمالی علاقوں کی اسمبلی کے ارکان کے روائتی جئے بھٹو، جئے عوام کے نعروں سے گونج اٹھا۔ وزیر اعظم گیلانی اس بات پر شاداں تھے کہ ماضی سے اب تک شمالی علاقوں کے بارے میں تمام اہم فیصلے پی پی پی کے ادوار میں ہوتے رہے۔ شمالی علاقوں کی آئینی حیثیت سے متعلق مختلف حلقے متضاد آراء پیش کرتے رہے ہیں کہ گلگت بلتستان کے پاکستان کے ساتھ جائز الحاق کے پیش نظر اسے پاکستان کا لازمی حصہ قرار دیا جائے یا تاریخ کی رو سے یہ کشمیر کا حصہ رہے۔  1949میں کشمیر کے قائدین نے حکومت پاکستان کراچی میں ہونے والے معاہدہ کراچی کے ذریعے شمالی علاقوں کا انتظام و الفرام سنبھالنے کی دعوت دی تھی۔
گلگت بلتستان انتظامی پیکیج سے عوام بااختیار بن سکیں گے،الطاف حسین
لندن:متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے وفاقی کابینہ کی جانب سے شمالی علاقہ جات کا نام گلگت بلتستان رکھنے اور وہاں انتظامی پیکج کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے ۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شمالی علاقہ جات کے عوام طویل عرصہ سے احساس محرومی کا شکار تھے اور وفاقی کابینہ کے اس اقدام سے گلگت بلتستان کے عوام کو نہ صرف ایوانوں میں نمائندگی کا حق ملے گا بلکہ انہیں بااختیار بھی بنایا جاسکے ۔ انہوں نے گلگت بلتستان کے لئے انتظامی پیکج کے اعلان پر صدر مملکت آصف علی زرداری،وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور وفاقی کابینہ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور گلگت بلتستان کے عوام کو دلی مبارکباد بھی پیش کی ۔
موجودہ حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام سے بددیانتی کی،نثار میمن
کراچی:پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات نثار اے میمن نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے گلگت بلتستان کے عو ام کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ (ر)جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے ان علاقوں کے لئے جو پیکیج دیا تھا اس کی بہت سی مراعات کو ختم کر دیا ”جنگ“ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کی کسی معزز شخصیت کو گورنر نامزد کیا جاتا، قمر زمان کائرہ کی بحیثیت گورنر تقرری کو وہاں کے لوگ پسند نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گلگت بلتستان میں ہونیو الے انتخابات میں دھاندلی کے لئے اقدامات شروع کر دیئے ہیں اقلیتی پارٹی کے چھ وزراء کی نامزدگی دھاندلی کی کوششوں کا حصہ ہے۔










خبر کا کوڈ : 10739
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش