اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے پر پارلیمانی کشمیر کمیٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ مکہ مکرمہ سے ٹیلی فون پر پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اخباری خبروں کی بنیاد پر وزارت خارجہ کو خط لکھا گیا لیکن اس کا جواب دینے سے قبل ہی فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس اہم ترین معاملے پر پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنا غیر سیاسی انداز ہے۔ حکومت کو حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے قومی کشمیر کمیٹی اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومتی فیصلے پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی۔