0
Thursday 8 Dec 2011 21:06

سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو حملہ سوچی سمجھی سازش، جوابی کارروائی کا حکم نہیں‌ تھا، ڈی جی ملٹری آپریشنز

سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو حملہ سوچی سمجھی سازش، جوابی کارروائی کا حکم نہیں‌ تھا، ڈی جی ملٹری آپریشنز
اسلام ٹائمز۔ ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل اشفاق ندیم نے کہا ہے کہ سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ نیٹو فورسز کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا، جاوید اشرف قاضی کی زیرصدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں نیٹو حملے پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بتایا کہ نیٹو کا حملہ سوچا سمجھا تھا۔ چیک پوسٹ پر جب حملہ ہوا تو امریکی سفارتخانے اور افغانستان کو آگاہ کیا گیا تھا۔ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد بتایا گیا کہ وال کینو پوسٹ پر حملہ ہوا ہے، بارڈر کوآرڈی نیشن سینٹر پر مس گائیڈ کیا گیا۔ کمپنی کمانڈر گیا تو ہیلی کاپٹر دوبارہ آئے اور فائرنگ کرتے رہے، یہاں تک کہ دونوں پوسٹیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ بنکروں کو نشانہ لے کر تباہ کیا گیا، دہشتگرد نالوں یا گڑھوں میں ہوتے ہیں، پہاڑ کی چوٹی پر نہیں۔ بریفنگ کے بعد قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے حکومتی اقدامات کی توثیق کی۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق ڈی جی ایم او میجر جنرل اشفاق ندیم نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو حملہ جان بوجھ کر کیا گیا۔ جوابی کارروائی کا حکم نہیں تھا۔ اب جوابی کارروائی کا حکم ہے کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کےاجلاس میں نیٹو حملے سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ شرکاء نے استفسار کیا کہ اتنی دیر تک کارروائی کا جواب کیوں نہیں دیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ حملے کی جوابی کارروائی حکم نہیں تھا اور رابطہ بھی منقطع ہو گیا تھا، اب جوابی کارروائی کا حکم مل گیا ہے، کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ 
کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کو یقینی اور سرحدوں کی حفاظت کو مزید مضبوط بنایا جائے۔
 
ادھر مہمند ایجنسی میں رابطہ چیک پوسٹوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج نیٹو حملوں کی تحقیقات میں شامل نہیں ہو گی۔ ذرائع کے مطابق مہمند ایجنسی میں نئی پوسٹ کے قیام کے بعد رابطہ چیک پوسٹوں کی تعداد پانچ ہو جائے گی۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج نیٹو حملوں کی تحقیقات میں شامل نہیں ہو گی، کیونکہ نیٹو کے پہلےحملوں کی تحقیقات کا بھی کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو اور عالمی برادری نے ہماری قربانیوں کو تسلیم نہیں کیا۔ مہمند ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف پاک فوج کے آپریشن کے دوران 72 افسر اور جوان شہید جبکہ 270 زخمی ہوئے۔ 

واضح رہے کہ پاکستان نے افغان سرحد پر نیٹو افواج سے تعاون کے لئے قائم تین میں سے دو مراکز چند دن پہلے بند کر دیئے تھے اور وہاں سے فوجی واپس بلا لیے تھے، جس پر امریکی فوجی حکام نے کہا تھا کہ پاکستان کے اس اقدام سے امریکا کی شدت پسندوں کے خلاف کاررائیوں میں رخنہ پڑے گا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس اقدام سے چھبیس نومبر جیسی غلطیاں ہو سکتی ہیں۔ پاکستان نے یہ اقدام چھبیس نومبر کے نیٹو حملے کے بعد کیا تھا جس میں اسکے چوبیس فوجی شہید ہو گئے تھے۔ جبکہ آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ فوجیوں کو صرف مشاورت کے لیے بلایا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 120667
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش