0
Saturday 10 Dec 2011 22:26

جھنگ میں فرقہ وارانہ کشیدگی پر شیعہ علماء کونسل پنجاب کا احتجاج

جھنگ میں فرقہ وارانہ کشیدگی پر شیعہ علماء کونسل پنجاب کا احتجاج
اسلام ٹائمز۔ 10 دسمبر 2011ء شیعہ علماء کونسل صوبہ پنجاب کے صدر علامہ سید عبدالجلیل نقوی، مولانا عظمت علی، سید ثناء الحق ترمذی، چوہدری فدا حسین گھلوی، ایم ایچ بخاری، سید اظہار نقوی، مولانا نجم الحسن نقوی، سردار کاظم علی خان حیدری، مہر قیصر عباس دادوآنہ اور فضل عباس جنجوعہ نے کالعدم دہشتگرد گروہوں کی طرف سے جھنگ کی پرامن فضاء کو خراب کرکے فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کے عمل کو گہری سازش قرار دیا ہے اور اسے پنجاب حکومت کی کھلی پشت پناہی کا نتیجہ گردانتے ہوئے پنجاب حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے پورے ملک کو فرقہ وارانہ فسادات میں دھکیلنے کے کبیرہ گناہ سے باز رہے ورنہ اس کا انجام انتہائی بھیانک ہو گا۔
شیعہ علماء کونسل پنجاب کے رہنماؤں نے کہا کہ طویل عرصہ بعد ایک بار پھر کالعدم دہشتگرد گروہ اپنے گھناؤنے سیاسی عزائم حاصل کرنے کے لیے فرقہ وارانہ حالات کو کشیدہ کر رہا ہے تاکہ سادہ لوح لوگوں کو ایک خاص مسلک کے خلاف اکسا کر اور بھڑکا کر ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا جا سکے۔ ماضی میں بھی اس گروہ نے جھنگ میں اسی قسم کی سازشیں کی تھیں جس کے سبب جھنگ کی زمین پر خون کی ہولی کھیلی جاتی رہی حتی کہ جھنگ سے اٹھنے والی آگ کے شعلوں نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا اور اب ایک بار پھر فرقہ پرست شرپسند گروہ اپنی لگائی ہوئی آگ کو تیز کرکے ملک کو اسی آگ میں جھونکنا چاہتا ہے لیکن جھنگ کے پرامن اور محب وطن شہری فرقہ پرستوں کی سازشوں میں آنے کی بجائے ان سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔
شیعہ علماء کونسل پنجاب کے رہنماؤں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب بھی فرقہ پرست دہشتگرد جھنگ سے اپنی گھناؤنی کاروائیوں کا آغاز کرتے ہیں تو ان کی پشت پر کوئی نہ کوئی ریاستی یا حکومتی طاقت ضرور ہوتی ہے جیسا کہ ان دنوں پنجاب حکومت نے دانستہ طور پر فرقہ پرست گروہ کے ساتھ اتحاد کرکے ان کی علی اعلان سرپرستی جاری رکھی ہوئی ہے۔ صوبائی وزیر قانون کا حالیہ دورہ جھنگ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس کے بعد اچانک حالات خراب ہوئے اور طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت عاشور کے دن خود ساختہ اور من گھڑت کہانیوں کے ذریعے ایسی ایسی ناکردہ باتوں کا واویلا کیا گیا جو کسی مسلک کے پیروکاروں کے ہاتھوں سرزد ہونا ناممکن ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ صوبائی حکومت کے اشارے پر مقامی انتظامیہ بھی فرقہ پرستوں کی واضح دہشت گردی، کافر کافر کے نعروں، ایک مسلک کے اکابرین کی توہین کرنے اور علی الاعلان دہشتگردی کے باوجود انہی کی ہی سرپرستی کر رہی ہے۔
رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ شیعہ علماء کونسل ضلع جھنگ کے اکابرین سمیت بے گناہ افراد پر بلاجواز مقدمہ ختم کیا جائے اور جھنگ میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلا کر سیاسی مقاصد حاصل کرنے والے کالعدم دہشتگرد گروہ کے خلاف سخت کاروائی کی جائے جس نے کراچی، خان گڑھ، اسلام آباد اور جھنگ میں انہی مختصر دنوں میں امن و امان کو تباہ کرتے ہوئے نہتے پاکستانی شہریوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین کیا۔ اگر حکمرانوں نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کیں اور پنجاب حکومت نے دہشتگردوں کی سرپرستی ترک نہ کی تو شیعہ علماء کونسل پنجاب سے احتجاج شروع کرکے اس کا دائرہ پورے ملک تک بڑھا دے گی۔
خبر کا کوڈ : 121144
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش