اسلام ٹائمز۔ بالاخر کوئٹہ پولیس کو ڈاکٹر باقر شاہ کے قتل کے آٹھ گھنٹے بعد ہوش آ گیا اور اس نے ڈاکٹر باقر شاہ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے تین رکنی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔ ادھر وزیراعلٰی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے ڈاکٹر باقر شاہ کو سکیورٹی کی عدم فراہمی پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ دریں اثناء پولیس کی تحقیقاتی ٹیم میں ایس پی انویسٹی گیشن، ایس پی اور ڈی ایس پی سریاب شامل ہیں۔ جس کے بعد پولیس نے شہر کے مختلف میں چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ سرجن باقر شاہ کو آج سہ پہر اس وقت دن دیہاڑے قتل کر دیا گیا تھا جب وہ اپنی ڈیوٹی کے بعد گھر جا رہے تھے، ان پر نائن ایم ایم سے فائرنگ کی گئی، جس سے وہ شدید زخمی ہوئے اور اسپتال پہنچنے سے قبل ہی جاں بحق ہوگئے۔ ان پر اس سال جون میں بھی قاتلانہ حملہ ہوا تھا، تاہم وہ محفوظ رہے تھے۔ یاد رہے کہ سرجن ڈاکٹر باقر شاہ اس میڈیکل ٹیم کے سربراہ تھے جس نے کوئٹہ کے قریب خروٹ آباد میں پیش آنے والے قتل عام کے واقعے کے بعد روسی مقتولین کا پوسٹ مارٹم کیا تھا اور انتہائی غیرجانبدارانہ رپورٹ پیش کی تھی، جس کے نتیجے میں انھیں کافی دباؤ کا سامنا بھی رہا تھا۔