0
Tuesday 31 Jan 2012 06:31

حکومت نئے انتخابات کا اعلان کر کے نگران حکومت تشکیل دے، منور حسن

حکومت نئے انتخابات کا اعلان کر کے نگران حکومت تشکیل دے، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کا چار سالہ نام نہاد جمہوری دور مکمل ناکامی سے عبارت ہے۔ جمہوریت مضبوط ہوئی اور نہ ہی پارلیمنٹ کو خود مختاری ملی۔ عدلیہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا، آئینی اداروں سے تصادم کا راستہ اختیار کیا، ریلوے، پی آئی اے، سٹیل ملز سمیت تمام اداروں کو کمزور اور تباہ کیا گیا۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کیا جاتا ہے نہ ہی پارلیمنٹ کی دو مرتبہ منظور کی جانے والی قراردادوں پر عمل درآمد ہوا۔ دو مرتبہ ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی سفارشات کو کوئی اہمیت دی جاتی ہے نہ ہی عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کیا گیا ہے۔ غربت اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ غریب خود کشیوں پر مجبور ہو گیا ہے۔ حکومت اپنی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہو جائے اور نئے انتخابات کا اعلان کر کے اس کے لیے تمام دینی و سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے نگران حکومت تشکیل دی جائے۔ آزاد و خود مختار الیکشن کمیشن بنایا جائے۔ صاف و شفاف ووٹر لسٹیں تیار کی جائیں۔ اگر اصلاحات کے بغیر انتخابات کا ڈول ڈالا جاتا ہے تو قوم اس کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔

سید منور حسن نے کہا کہ بلوچستان آتش فشاں بنا ہوا ہے مگر حکمرانوں کو اس کا احساس ہی نہیں۔ وہ بلوچوں کو بچہ سمجھ کر پیکجوں کا لالی پاپ دے رہے ہیں۔ چار سال گزر جانے کے باوجود پیپلز پارٹی جنرل پرویز مشرف کی ان پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے جن کو عوام نے مسترد کر دیا تھا۔ مفاہمت کے نام پر سندھ حکومت کو دہشتگردوں، بھتہ خوروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ کراچی میں سرکاری سرپرستی میں ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے۔ کراچی کا امن تباہ کرنے میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اے این پی برابر کی شریک ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں لوگوں کو اغوا کر کے امریکہ سے ڈالر وصول کیے جا رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گڈ گورننس نام کی کوئی چیز نہیں صرف ون مین شو ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کوئی اپنی غلطی اور ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے اقتدار چھوڑ کر گیا ہو اس کے لیے عوامی تحریک منظم کرنی پڑتی ہے۔ عوام کو منظم کرنے اور رابطہ کے لیے جلسے جلوس کیے جاتے ہیں۔ ہم بھی عوام سے رابطہ کی مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی و سیاسی جماعتوں سے رابطے ہیں۔ سینیٹ انتخابات کے بعد اور انتخابات کے اعلان کے بعد ہی اتحاد یا ایڈجسٹمنٹ کی صورت حال واضح ہو گی۔ یہ حقیقت ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ملک کو بحرانوں سے نہیں نکال سکتی۔ اتحاد یا ایڈجسٹمنٹ کی طرف جانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زرداری اقتدار میں آنے کے باوجود اپنے اقتدار کو نواز شریف کے تعاون کے بغیر قائم نہیں رکھ سکتے تھے۔ زرداری، گیلانی اور اس کی کابینہ کو کھیل کھیلنے کا موقع دیا گیا۔ عوام کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ 

انھوں نے کہا کہ جس دن بھی نیٹو سپلائی لائن بحال کرنے کی قرار داد پارلیمنٹ میں پیش ہو گی اس دن پارلیمنٹ کا گھیراﺅ کیا جائے گا۔ سپلائی لائن کے تمام راستے بند کر دیں گے۔ پہلے یہ اعلان صرف جماعت اسلامی نے کیا تھا اب دفاع پاکستان کونسل بھی اس میں شامل ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کو پسندیدہ ملک قرار دینا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کرنے اور غداری کے مترادف ہے۔
خبر کا کوڈ : 134343
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش