0
Monday 6 Feb 2012 21:50

ہندوستان کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینا پاکستان کے ساتھ غداری کے مترادف ہے، سینٹر خورشید احمد

ہندوستان کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینا پاکستان کے ساتھ غداری کے مترادف ہے، سینٹر خورشید احمد
اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر پروفیسر خورشید احمد نے کہا ہے کہ حکومت نے بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، عوامی دباؤ کی وجہ سے یہ معاملہ رکا ہوا ہے اور اس کے لیے فضاء بنائی جا رہی ہے۔ ہندوستان کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینا جہاں، جمہوری، سیاسی اور اخلاقی اعتبار سے پاکستان کے ساتھ غداری کے مترادف ہے وہیں یہ معاشی طور پر بھی نقصان کا سودا ہے۔ بھارتی فو ج کے ظلم و ستم سے شہید ہونے والے ایک ایک شخص کا جنازہ انڈیا کے خلاف ریفرنڈم ثابت ہو رہا ہے اس سارے ظلم اور زیاتی کے باوجود کشمیری قوم ایک لمحے کے لیے بھی اندیا کے تسلط کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ پاکستان کی حکومتوں نے کشمیریوں کے ساتھ جو بے وفائی اور وعدہ خلافیاں کی ہیں اس سے بلاشبہ کشمیری عوام میں مایوسی پیدا ہوئی ہے اور یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں جماعت اسلامی اسلام آباد کے زیر اہتمام یکجہتی کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب میاں محمد اسلم، تاجر رہنماء کاشف چوہدری اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ 

سینیٹر پروفیسر خورشید احمد نے کہا کہ کشمیر کی آدازی کی تحریک پاکستان کی آدازی کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ جب تک کشمیری کامیاب نہیں ہو جاتے ہماری جدوجہد بھی جاری رہے گی، کشمیریوں کو اس جدوجہد کا اختیار بین الااقوامی قانون اور اقوام متحدہ کا چارٹر بھی دیتا ہے۔ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی سے تعبیر کرنا سب سے بڑا جھوٹ ہے اور بھارت یہ کھیل شروع سے کھیل رہا ہے اور نائن الیون کے بعد امریکہ نے بھی یہ راگ الاپنا شروع کر دیا ہے اور ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس وقت کی پاکستانی حکومت نے بھی اس میں اپنا گھناونا کردار ادا کیا۔ ہمیں ایک بار پھر اس مشترکہ موقف کو دھرانا چاہیے جو حق خود اردیت اور بین اقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔ اس سے کسی بھی قیمت پر دستبردار نہیں ہونا چاہیے۔ 

سینیٹر خورشید کا کہنا تھا کہ ایست تیمور اور سوڈان نے یہی راستہ اختیار کرکے آزادی حاصل کی، آخر انڈیا کو وہ کون سا مقام حاصل ہے جس کی بنا پر وہ تاریخ کی اس درخشندہ رویت کو پامال کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا اب تک بھارت کے ساتھ 1945ء اشیاء کی تجارت کی جا رہی ہے مگر ان کا حاصل بھی نقصان کی صورت میں ہی ملا ہے۔ دو ارب ڈالر کی سالانہ تجارت میں پاکستان کی ایکسپورٹ اسی ملین ہیں جبکہ بھارت کی سولہ سو ملین کی ایکسپورٹ ہیں جو پاکستان میں آ رہی ہیں، مجموعی طو ر پر پچھلے چھ ماہ میں پاکستان کی ایکسپورٹ بھارت کے مقابلے میں بیس فیصد ہیں۔ اہل کشمیر میں ہمارے حوالے سے جو جوش اور ولولہ تھا وہ ہماری اپنی غلطیوں کے باعث سرد پڑ رہا ہے۔ لیکن اس کے بوجود بھارت کے خلاف ہونے والی جدوجہد میں کوئی کمی نہیں آئی۔ اب تک پانچ لاکھ لوگ اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں آ ج انڈیا کی آرمی اور دانشور بھی مسلہ کشمیر کے فوجی حل کے مخالف ہیں۔ اُن کا مطالبہ ہے کہ اس مسلئے کا کوئی اور حل نکالا جائے جو اس بات کا کھلا اعتراف ہے کہ کشمیر پر قبضہ بندوق اور گولی کے زور پر ہے۔ کشمیریوں کے خلاف اس فوجی کاروائی کا جاری رکھنا اب بھارت کے لیے ممکن نہیں ہے۔ اس موقع پر ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں ہمت، جرات اور ایمان کیساتھ کشمیر کے اصولی موقف پر کھڑے رہیں۔ 

میاں محمد اسلم نے کہا موجودہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر مسلسل پسپائی اور بے وفائی کا راستہ اختیا کیا ہے جس کو روکنے کے لیے عوامی دباؤ کی اشد ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ گذشتہ انتخابات میں بار بار کشمیر کے اصولی موقف سے انحراف کرنے والوں کو منتخب کیا گیا۔ اب کشمیری جدوجہد ایک ایسے مراحلے میں ہے کہ پاکستان میں بھی ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو پاکستان کے مفادات اور کشمیریوں کی جدوجہد کو تقویت فراہم کرے۔ تاجر رہنما کاشف چوہدری نے کہا مذاکرات کے نام پر کشمیریوں کو دھوکہ دینے کا کا کھیل اب زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔
خبر کا کوڈ : 135882
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش