0
Tuesday 7 Feb 2012 10:58

قومی سیرت کانفرنس 2012

قومی سیرت کانفرنس 2012
اسلام ٹائمز۔ ہر سال ربیع الاول میں وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام قومی سیرت کانفرنس منعقد کی جاتی ہے۔ رواں سال قومی سیرت النبی کانفرنس کا موضوع "مفاہمتی عمل کے لئے پائیدار حکمت عملی کی تشکیل تعلیمات نبوی ص کی روشنی میں" رکھا گیا تھا۔ یہ کانفرنس پاک چائنا فرینڈشپ سنٹر شکرپڑیاں اسلام آباد میں منعقد کی گئی۔ وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ وزیر مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ، گورنر کے پی کے بیرسٹر مسعود کوثر، گورنر گلگت بلتستان پیر سید کرم علی شاہ اور صاحبزادہ ساجد الرحمان، قائمقام صدر بین الاقومی اسلامک یونیورسٹی بھی اسٹیج پر موجود تھے۔ علماء، سکالرز، پارلیمنٹیرینز، سفراء اور عوام الناس کی کثیر تعداد اس کانفرنس میں شریک تھی۔ 

قومی سیرت النبی کانفرنس کے موضوع "مفاہمتی عمل کے لئے پائیدار حکمت عملی کی تشکیل تعلیمات نبوی ص کی روشنی میں" پر مقابلہ مقالات نویسی کا اہتمام کیا گیا۔ سیرت کانفرنس کے موقع پر کامیاب مقالہ نگاروں کو اسناد اور مبلغ پندرہ ہزار روپے بطور انعام دئیے گئے۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی تقسیم اسنا کے بعد تقریر کے لئے تشریف لائے تو ایک صاحب اٹھ کھڑے ہوئے اور وزیراعظم سے شکوہ کیا کہ موسیقاروں اور گلوکاروں کے لئے تو لاکھوں کے انعام مقرر کئے جاتے ہیں لیکن سیرت نگاروں کے ساتھ بے اعتنائی کیوں پرتی جا رہی ہے۔ اس پر وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے تمام کامیاب امیدواران کے لئے حکومتی خرچے پر عمرے کا اعلان کیا۔

وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ جمہوری حکومت اسوہ حسنہ اور مفاہمتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ آج ملک میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے۔ عدلیہ اور میڈیا آزاد ہیں۔ قومی سیرت کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میانہ روی، احترام عامہ، اور برداشت سیرت طیبہ کے اہم پہلو ہیں۔ اسوہ نبوی ص کی پیروی میں دنیا و آخرت کی فلاح مضمر ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ جنگ و جدل کی بجائے مفاہمتی عمل کو اپنایا جائے۔ تاکہ دنیا میں امن و سلامتی قائم ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا آئی ٹی کی بدولت گلوبل ویلیج بن چکی ہے اور آبادی میں بے پناہ اضافے نے وسائل کی کمی کو جنم دیا ہے اس لئے دنیا میں مقابلے کی کیفیت ہے۔ اس کے باوجود دنیا آپس میں تعلقات استوار کئے ہوئے ہے جو مفاہمتی عمل کی زندہ مثال ہے۔

سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ اسلام امن کا دین ہے جو مفاہمت کا درس دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے ہمارے لئے ایسے دین کا انتخاب کیا جو فطرت کے عین مطابق ہے۔ اسلام سے قبل لوگ ایک دوسرے کے دشمن تھے جن کو رسول اکرم ص نے آپس میں شیر و شکر کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حضور اکرم ص نے مفاہمتی عمل کی مثالیں قائم کیں جن میں صلح حدیبیہ اور میثاق مدینہ بھی شامل ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے سیرت کے موضوع پر بہترین مقالے لکھنے والوں کے لئے عمرے کا اعلان کیا۔

قومی سیرت کانفرنس کے خطبہ استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ہمارا فرض ہے کہ اسلام کی حقیقی تعلیمات کو فروغ دیں۔ قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ دن عقیدت، باہمی محبت، رواداری اور خوشی کے ساتھ منائے جانے کے علاوہ سیرت نبوی ص پر عمل پیرا ہونے کے عزم کی تجدید کا دن بھی ہے۔ یہ دن ہمیں اپنے روز و شب سیرت کی روشنی میں بسر کرنے کا پیغام دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حضور اکرم ص کا لایا ہوا نظام تمام بشریت کے لئے ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور نے کانفرنس میں شریک اراکین پارلیمنٹ، سفراء، علماء، مشائخ اور سکالرز کو خوش آمدید کہا۔ 

قومی سیرت کانفرنس سے اپنے خطاب میں پارلیمانی سیکرٹری وزارت مذہبی امور محبوب اللہ جان نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی آج تاریخی اعلان کریں اور ملک پاکستان کے اندر اسلامی نظام کا اعلان کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ سادات کی حکومت ہے، اس لئے سید یوسف رضا گیلانی اپنے نانا کے نظام کو، اللہ کے نظام کو پاکستان میں نافذ کریں۔ انہوں نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ اسلامی نظام حکومت کے اعلان سے ہر فرد ان پر جان نچھاور کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بہت اہم فیصلے کئے ہیں جسمیں آئین کی بحالی اور مرزائیوں کو اقلیت قرار دینا شامل ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ حضور اکرم ص کی زندگی رہتی دنیا تک کے لئے نمونہ ہے۔ آپ کی جدوجہد سے وہ انقلاب آیا جس پر اللہ کی ذات فخر کرتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگیوں کو سیرت کے سانچے میں ڈھالیں اس طرح ہم دین و دنیا دونوں میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 135988
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش