0
Friday 2 Mar 2012 00:20

شناختی کارڈ لوگوں کی موت کا پروانہ ثابت ہوا

شناختی کارڈ لوگوں کی موت کا پروانہ ثابت ہوا
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے نواحی ضلع کوہستان میں اہل تشیع مسافروں کی ٹارگٹ کلنگ سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ شاہراہ قراقرم پر گلگت بلتستان کے لوگوں کو تحفظ حاصل نہیں۔ تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے اس واقعے کا الزام بھی گلگت بلتستان کے لوگوں پر لگانا دہشتگردی کے اس عمل کو سپورٹ دینے کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان یونائیٹڈ موومنٹ کے چئیرمین انجئنیر منظور پروانہ نے کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ اس دہشتگردی میں کوہستان کی زمین، سرکاری وردی اور شناختی کارڈ کا استعمال ہوا ہے یہ حکومت پاکستان کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے گلگت بلتستان کے غریب الوطن مسافروں کا تو صرف گلہ کاٹا گیا ہے مصیبت اور پریشانی کے ان حالات میں جہاں گلگت بلتستان کے تمام مکاتب فکر اس اندوہناک سانحے پر افسردہ ہیں وہاں لوگوں کو ملوث کرنا خطے میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے کی ایک اور کوشش ہے۔ گلگت بلتستان کے علماء گلگت بلتستان کے امن کو سبوتاژ کرنے والوں پر کڑی نظر رکھیں۔ 

منظور پروانہ نے کہا کتنے دکھ کی بات ہے کہ شناختی کارڈ سے یہاں کے عوام نہ پاکستان کی اسمبلیوں کے ممبران کے لئے ووٹ ڈال سکتے ہیں اور نہ ہی اس شناختی کارڈ سے عوام کو کوئی مراعات حاصل ہیں، اب یہ شناختی کارڈ لوگوں کی موت کا پروانہ ثابت ہو رہا ہے۔ عوام اتحاد اور مذہبی ہم آہنگی سے گلگت بلتستان کے لوگوں کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنا دیں۔ اس واقعے کو 88 ء کے لشکر کشی کی تناظر میں دیکھا جائے تو حقائق کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ہمارا خیال ہے کہ یہ واقعہ ریاستی اداروں کی ناکامی کا شاخسانہ ہے اور اگر یہ فرقہ وارانہ دہشت گردی ہے تو بھی اس واقع میں گلگت بلتستان کے لوگوں کو ملوث کرنا کوہستان انتظامیہ کی نااہلی اور گلگت میں آگ بھڑکانے کی سازش ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 142152
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش