0
Friday 23 Mar 2012 18:57

انگریز سے آزادی کے بعد قوم کو امریکی غلامی میں دیدیا گیا، رحمت خان وردگ

انگریز سے آزادی کے بعد قوم کو امریکی غلامی میں دیدیا گیا، رحمت خان وردگ
اسلام ٹائمز۔ تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت خان وردگ نے کہا کہ 23 مارچ 1940 ء پاکستان اور برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخ کا ایک سنہری دن ہے، اس روز برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کے قیادت میں اجلاس کے موقع پر مسلمانوں کی آزادی اور الگ وطن کے قیام کیلئے قرارداد منظور کی جسے قرارداد پاکستان کے نام سے جانا جاتا ہے اور ایسی قرارداد کے بعد 14 اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔ یہ اجلاس منٹو پارک میں منعقد ہوا۔ جسے مینار پاکستان کہا جاتا ہے۔ 1930 میں جب علامہ اقبال نے دو قومی نظریہ پیش کیا تھا اس کو قرارداد کا روپ دیا گیا، 23 مارچ 1940 کو منٹو پارک میں انگریزو ں سے مسلمانوں واسطے ایک علیحدہ ملک بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔

رحمت وردگ نے کہا کہ قائداعظم کی صدارت میں نواب سر شاہ نواز ممڈوٹ نے خطبہ استقبالیہ دیا اور یہ کہ فضل الحق نے تاریخ ساز قرارداد لاہور پیش کی۔ قائد اعظم نے کہا کہ ہندو اور مسلمان دو علیحدہ مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں، جس نظریہ، معاشی روایات اور تہذیب سب علیحدہ ہیں، جن جن علاقوں میں مسلم اکثریت ہے، اس کو علیحدہ ریاست بنایا جائے جو کہ خود مختار ریاست ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے برطانیہ سے تو آزادی حاصل کر لی مگر بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں نے پاکستان کو امریکہ کا غلام بنا دیا، افسوس کا مقام یہ ہے کہ قائد اعظم محمد علی جنا ح کے بعد آج تک جو حکمران آئے انہوں نے امریکی پالیسیوں کو زیادہ اہمیت دی اور ملک کی آزادی اور خودمختاری داؤ پے لگا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران یا اپوزیشن دونوں نے ملک کی دولت کو بے دردی سے لوٹا، ملک کو انہوں نے کنگال کر دیا، ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، پاکستان سٹیٹ آئل، پی آئی اے، ریلوے اور سٹیل ملز کھربوں روپے کے مقروض ہو چکے ہیں اور ادارے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، ملک میں غربت ، بے روزگاری اور مہنگائی بے تحاشہ بڑھ گئی ہے، عوام کا جینا حرام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے خود کشیاں بڑھ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاقانونیت میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، ایسے موقع پر سیاستدانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے۔ حکومت کو فوری طور پر بنیادی جمہوریت یعنی مقامی حکومتوں کا نظام اور بلدیاتی انتخابات چاروں صوبوں میں فوری طور پر کرانے کا اعلان کر دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 18 انتظامی صوبے بنانے چاہئے اور پنجاب کے آٹھ اہم ڈویژنوں کو انتظامی صوبے قرار دینا چاہئے جو کہ بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، ملتان، سرگودھا، فیصل آباد لاہور، گوجرانوالہ راولپنڈی، اور انہی ناموں کے انتظامی صوبوں میں ہائی کورٹ بنائے جائیں تا کہ عوام کو ان کے گھروں کے قریب انصاف مل سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیوانی مقدمات ایک سال اور فوجداری مقدمات چھ ماہ میں نمٹائے جائیں اس کیلئے ضروری ہے کہ ججوں کی تعداد بڑھائی جائے جس سے عوام کی مشکلات میں آسانی پیدا ہو گی۔ 

خبر کا کوڈ : 147711
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش