0
Monday 26 Mar 2012 11:35

کراچی میں ملت جعفریہ کی طاقت کا مظاہرہ، نشتر پارک حیدر حیدر کے نعروں سے گونج اٹھا

کراچی میں ملت جعفریہ کی طاقت کا مظاہرہ، نشتر پارک حیدر حیدر کے نعروں سے گونج اٹھا
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پورے خطے میں بسنے والے یزیدی سن لیں کہ کربلائے عصر کا میدان حسینیوں سے خالی نہیں ہے، ہم خون کے آخری قطرے تک ثابت قدم رہ کر سرزمین پاکستان پر یزیدان عصر کا تعاقب جاری رکھیں گے، کربلا ہماری میراث اور قرآن و اہلبیت ہماری پناہ گاہ ہیں، انہوں نے ان خیالات کا اظہار نشتر پارک کراچی میں منعقدہ قرآن و اہلبیت کانفرنس کی دوسری نسشت میں اپنے اختتامی خطاب کے دوران کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ اللہ کے نبیۖ نے کہا تھا کہ قرآن و اہلبیت کا دامن تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے، قرآن و اہلبیت ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہوں گے، جو قرآن کے درجات و مناقب ہیں وہی اہلبیت کے ہیں، جو قرآن کی صفات ہیں وہی اہلبیت کی ہیں جس طرح قرآن حاکم ہے، محکوم نہیں، غالب ہے مغلوب نہیں اسے طرح اہلبیت حاکم ہیں محکوم نہیں ، غالب ہیں مغلوب نہیں، آل محمدۖ کی محبت انسان کو کامل بناتی ہے اور دنیاوی نظاموں سے نجات کا نام سفینہ آل محمدۖ ہے، جس طرح امامت کا نعم البدل خلافت و ملوکیت نہیں اسی طرح امام عادل کی قیادت کا متبادل بھی کوئی دنیاوی نظام نہیں بلکہ فقیہہ عادل کی حکومت ہے، سیکولر اور کمیونسٹ سیاسی جماعتوں کا رکن بننے اور ان کے ناز اٹھانے سے امام زمانہ علیہ السلام راضی نہیں ہوتے، ہم خون دیتے آئے ہیں اور دیتے رہیں گے لیکن کسی یزید کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ 

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا ہم نظام ولایت کا عادلانہ نظام چاہتے ہیں۔ موجودہ سیاسی نظاموں نے ہمارے حقوق پامال کیے، آج تک کسی سیاستدان نے ہمارے حقوق کے لیے آواز بلند نہیں کی، پاکستان میں بریلوی بھائیوں کے بعد سب سے بڑی اکثریت علی ع کے ماننے والوں کی ہے، جب تک ہم منظم اور متحد نہیں ہوں گے، مادر وطن سے ظلم ختم نہیں ہو گا اب ہم اپنے حقوق پامال نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان میں علی ع کے پیروکاروں نے اپنی سیاسی طاقت سے امریکہ، اسرائیل اور ان کے عرب مزدوروں کو شکست دی، انشاء اللہ پاکستان کی سرزمین پر بھی ہم ایک بڑی سیاسی طاقت بن کر انہیں شکست سے دوچار کریں گے، اب علی ع کے ماننے والوں کے حقوق کی پامالی کا زمانہ گزر چکا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ انشاء اللہ بیداری کا یہ سلسلہ جاری رہے گا، ہم ملک و قوم کے تمام طبقات سے رابطے کر رہے ہیں انشاء اللہ یکم جولائی کو مینار پاکستان لاہور میں شہید قائد کی قرآن و سنت کانفرنس کی یادیں تازہ کر دیں گے، بیداری کے اس سلسلہ کو آگے بڑھانا ہمار نصب العین ہے اس ضمن میں مظلوموں کو وحدت کی لڑی میں پرو کر طاقتور بنائیں گے اور اسی طاقت سے ظالموں کو ملک سے نکال باہر کریں گے، آج کہا جاتا ہے کہ عدلیہ کو آزادی مل گئی، لیکن حقیقتاً عدلیہ آزاد نہیں ہوئی بلکہ آج بھی مظلوم اور محکوم ہے، بے گناہوں کو پکڑ کر شیعہ اور سنی بھائیوں کے قاتلوں کو آزاد کیا جا رہا ہے، عدلیہ کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے، ہمارے قاتلوں کو مسلح کیا جا رہا ہے اور عدلیہ خاموش ہے، لیکن سن لو کہ علی ع کے ماننے والوں کو کبھی بھی دیوار لے ساتھ نہیں لگایا جا سکتا۔ 

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں ان یزیدیوں کو نیچا دکھانے کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکلنا ہو گا، جہاں بھی کسی بے گناہ کا خون گرتا ہے تو اس میں امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہوتا ہے، امریکہ اور اسرائیل ہمارے قاتل ہیں انہیں ہمارے ملک میں مداخلت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے اس لیے پاکستان میں امریکی دہشت گردوں کے مشن کو کم کیا جائے، عوام امریکہ سے نفرت کرتے ہیں، علی ع کے ماننے والوں نے جس طرح ایران، لبنان اور عراق کی سرزمین سے امریکہ کو بھگایا اسی طرح پاکستان کی سرزمین سے بھی اسے بھاگنے پر مجبور کر دیں گے، اس کے لیے ہمیں تین مرحلوں میں کام کرنا ہو گا، ہماری تحریک کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ قوم کو منظم کیا جائے مولا علی ع نے بستر شہادت پر وصیت کی تھی کہ اے میرے شیعو منظم ہونا منتشر نہ ہونا، تمہارا دشمن بہت کمینہ ہے، ہم نے علمائے کرام، ذاکرین، شعراء، ماتمیوں، ڈاکٹروں، اور وکلاء سمیت ہر طبقہ فکر کے افراد کو منظم کرنے کی تحریک شروع کر دی ہے۔ 

دوسری بات وحدت ہے، میں اس پلیٹ فارم سے مکتب تشیع کی تمام جماعتوں، علمائے کرام کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اکٹھے ہو کر یزیدیوں کے مقابلے میں کھڑے ہو جائیں۔ ہمارا راستہ، ہماری آرزویں اور ہماری امنگیں ایک ہیں ہم اکٹھے ہوں گے اور ایک طاقتور قوم بن کر رہیں گے اس لیے علماء، خطباء، ذاکرین اور خواتین سب مل کر وحدت کے کام کریں اور اگر کہیں کوئی تفرقہ کی بات کرے تو اسے روک دیں، تیسری بات یہ ہے کہ ہمیں ہر صورت میں میدان میں رہنا ہے، یہ سال میدان میں حاضر رہنے کا سال ہے، انشاء اللہ ہم قلندر کی سرزمیں سیہون شریف میں بھی اجتماع کریں گے، مینار پاکستان، کے علاوہ اسلام آباد اور بلوچستان میں بھی اجتماعات ہوں گے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ شہید قائد نے مینار پاکستان پر قرآن و سنت کانفرنس میں قوم کو روڈمیپ دیا تھا ہم جولائی میں ملت کو روڈمیپ دیں گے، قوم کو ایک منشور دیں گے، ہم تمام پاکستانیوں کے درمیان وحدت چاہتے ہیں، میں اہل سنت بھائیوں کو بھی وحدت کی دعوت دیتا ہوں۔ ہم ہر مظلوم کے ساتھی ہیں خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو اور ہر ظالم کے خلاف ہیں خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہے انہوں  نے کہا کہ ہمیں اکٹھے ہو کر امریکی یزیدیت کا ہاتھ کاٹنا ہے۔ 

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ آج عزاداری کو محدود کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، عزاداری ہماری شہ رگ حیات ہے، ایسی ہر سازش ناکام بنائیں گے اور یزیدی نسل یہ آرزو اپنے دل میں ہی لے کر مر جائے گی لیکن عزاداری محدود  نہیں ہو گی، ہم سب کچھ فدا کر سکتے ہیں لیکن عزاداری کے مسئلہ پر ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام، علمائے کرام اور بالخصوص آغا راحت حسین حسینی خود کو تنہا نہ سمجھیں۔ مادر وطن کے تمام غیرت مند شیعہ ان کی پشت پر کھڑے ہیں۔ 


اس سے پہلے اس عظیم الشان کانفرنس میں اندرون سندھ سمیت ملک کے مخلتف علاقوں سے ایک لاکھ سے زائد مرد و خواتین شریک ہوئے، نشتر پارک مکمل طور پر بھر چکا تھا، نمائش چورنگی تک شرکائے کانفرنس کا جم غفیر موجود تھا اور پورا کراچی لبیک یا حسین کی صدائوں سے گونج رہا تھا، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی جب دیگر راہنمائوں کے ہمراہ پنڈال میں پہنچے تو شرکاء کی جانب سے لبیک یا حسین کے فلک شگاف نعروں کی گونج میں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

کانفرنس کی پہلی نسشت میں خطاب کرتے ہوئے مولانا سید علی مرتضیٰ نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ شیعیان حیدر کرار کو گوشہ نشینی کی طرف دھکیلا جا سکتا ہے یا ہمیں ہمارے امام سے دور کیا جا ہے تو لبیک یا حسین علیہ السلام کے نعروں کے یہ مناظر دیکھ کر اپنی غلط فہمی دور کر لے، انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہماری قوم کے خون سے بنا ہے ہمیں اسکا ہر ادارہ عزیز ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ نشاط نے کہا کہ اب ہم پر ڈھائے جانے والے مظالم اپنی حدود سے تجاوز کر چکے ہیں، اگر ایک شاعرہ ظلم و ستم کے خلاف ظالم حکومت کے خلاف کسی مشاعرے میں اشعار کہتی ہے تو اس کو اغوا کرکے شہید کر دیا جاتا ہے۔ اگر عاشورہ نہ ہوتا تو اسلام کا نام و نشان نہ ہوتا۔ ہمیں اپنی عزاداری کو محفوظ رکھنا ہے اس سے بدعتوں کو نکالنا ہے اور اس کو پاک و پاکیزہ شکل و صورت عطا کرنی ہوگی۔ 

آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر رحمان شاہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہماری تاریخ شاہد ہے کہ ہم نہ کبھی جھکے، نہ بکے ہمیں ہر محاذ پر بچھی ہوئی صفوں میں تلاش کیا جا سکتا ہے، آج کی تمام اسلامی تحریکوں کے رہنما امام حسین ہیں ہم جانتے ہیں کہ ہماری شہادتوں میں سامراجی حکومتوں کا ہاتھ ہے اور یہ سب ہماری نظروں میں ہے۔ ہماری خاموشی کا ناجائز فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، خدا کی قسم ہم حق کا دامن کبھی نہیں چھوڑیں گے اور وقت آنے پر اینٹ کا جواب پتھر سے دینگے۔

مولانا عبدالرزاق بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے ہر چیز قرآن و اہلیبیت سے لی ہے۔ ہماری تاریخ، ہمارا کردار، ہمارا عمل گواہی دے گا ہم نے ہمیشہ حق کا ساتھ دیا ہے۔ کبھی ہم نے ابو ذر بن کر، کبھی میثم اور کبھی مختار بن کر سب کو حق کا پیغام دیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں آج کل حالات ناقابل برداشت ہیں، میں عوام کے جذبات کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ان حالات میں اس کانفرنس میں شریک ہو کر غیرت ملی کا ثبوت دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جا بجا قتل و غارت گری ہو رہی ہے اور ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا آج کا یہ دن نہروان کی یاد دلاتا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اجتماعات کو زندہ رکھیں۔ 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے کہا میرے سامنے ان جونوں کا جم غفیر نظر آ رہا ہے جو قرآن و اہلیبیت سے منسلک ہیں۔ ہمیں شہادتوں سے ڈرانے والو سن لو کہ ہمارے مکتب میں بچے بھی وہ کردار ادا کرتے ہیں جو کربلا میں ایک چھ ماہ کے شیر خوار نے مسکرا کر اپنی جان کا نظرانہ پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی قانون کو اپنے ہاتھوں میں نہیں لیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے منہ میں زبان نہیں رکھتے یا کمزور ہیں۔
خبر کا کوڈ : 148235
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش