اسلام ٹائمز۔ سپريم کورٹ نے ميمو گيٹ کيس کی سماعت پر بابر اعوان کو ديگر حکومتی شخصيات کے ہمراہ عدليہ کے خلاف ہتک آميز نيوز کانفرنس کرنے پر توہين عدالت کا نوٹس جاری کيا تھا۔ جس کی سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی کے باعث پيپلز پارٹی کے رہنماء بابر اعوان کے خلاف سپريم کورٹ ميں توہين عدالت کے مقدمہ ميں دوسری بار بھی فرد جرم عائد نہيں ہوسکی۔ سماعت جسٹس انور ظہير جمالی کی سربراہی ميں جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس اطہر سعيد پر مشتمل بينچ نے کی۔ عدالت کو بتايا گيا کہ اٹارنی جنرل ديگر مقدمات ميں مصروف ہيں۔ علی ظفر ايڈوکيٹ نے کہا کہ قانون کا تقاضہ ہے کہ اٹارنی جنرل، فرد جرم عائد ہونے کی کارروائی ميں موجود ہوں۔
جسٹس انور ظہير نے ريمارکس ديئے کہ فرد جرم عدالت کو عائد کرنا ہے، اس پر علی ظفر نے کہا کہ ايسا تاثر نہيں ملنا چاہئے کہ عدالت استغاثہ ہے۔ بعد ازاں بابر اعوان کے وکيل بيرسٹر علی ظفر نے ميڈيا سے گفتگو ميں کہا کہ قانون ميں غير مشروط معافی مانگنے کی گنجائش ہے مگر اس بات کا فيصلہ ان کے مؤکل کو کرنا ہے۔