اسلام ٹائمز۔ گھریلو تشدد کے خاتمے کے بل ۲۰۰۹ء پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے نہ ہو سکا اور مولانا فضل الرحمن نے اس بل کو غیر شرعی قرار دے کر اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ بل پر سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ این جی اوز کا بل ہے۔ ۲۰۰۵ء میں بھارتی پارلیمنٹ نے جو بل منظور کیا تھا، پاکستان کی پارلیمنٹ سے پاس کروانے کے لیے بل کے الفاظ تک تبدیل نہیں کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عورت کی آزادی کے قائل ہیں لیکن آزادی اور آوارگی میں فرق ہوتا ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مکمل اتفاق رائے کے بعد ہی بل ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا گھریلو تشدد کے خاتمے پر اتفاق رائے ہے۔ اجلاس کے دوران سول سوسائٹی کے نمائندوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بل کے حق میں اور جے یو آئی کے کارکنوں نے مخالفت میں مظاہرہ بھی کیا۔