0
Tuesday 10 Apr 2012 23:10

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر یومیہ ایک کروڑ روپے کے اخراجات، فیصلہ پھر بھی نہ ہو سکا

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر یومیہ ایک کروڑ روپے کے اخراجات، فیصلہ پھر بھی نہ ہو سکا
 اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں امریکہ سے تعلقات اور نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کے معاملے پر 22 ویں روز بھی اتفاق نہ ہو سکا، اجلاس پر یومیہ ایک کروڑ روپے کے اخراجات آ رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 20 مارچ سے اسلام آباد میں جاری ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی میں سیاسی جماعتوں کے درمیان نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا نہ ہونے کی وجہ سے نظرثانی شدہ سفارشات ایوان میں پیش نہیں کی جا سکیں۔ مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ سپلائی بحال کرنے سے پہلے ڈرون حملے بند کرانا ضروری ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ نیٹو سپلائی لائن بحال کرنے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ پارلیمنٹ کسی بھی بیرونی دبائو سے آزاد ہو کر فیصلہ کرے گی۔ 

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر یومیہ تقریبا ایک کروڑ روپے کے اخراجات آ رہے ہیں۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کے 503 اراکین یومیہ فی کس تقریبا 4 ہزار روپے ٹی اے ڈی اے وصول کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ہزار روپے ڈیلی الاونس، 750 روپے کنوینس الاونس اور دو ہزار روپے ہائوسنگ الاونس کی مد میں وصول کئے جا رہے ہیں۔ دونوں ایوانوں کے بجلی، ٹیلی فون، عملے کی تنخواہوں اور دیگر انتظامی اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ حکومتی اراکین پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں غیرضروری التواء کا ذمہ دار اپوزیشن کو ٹھہراتے ہیں۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی مجوزہ ترمیم شدہ مسودے پر جمعرات کو پھر غور کرے گی جس کے بعد اسے پارلیمنٹ میں بحث کے لئے پیش کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 152215
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش