0
Tuesday 24 Apr 2012 10:41

توہین عدالت کیس، عرفان قادر کے دلائل

توہین عدالت کیس، عرفان قادر کے دلائل
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے۔ گذشتہ سماعت پر جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ کے روبرو اپنے دلائل سمیٹے ہوئے وزیراعظم کے وکیل اعتزازاحسن نے واضح کیا تھا کہ سوئس حکام کو ابھی خط نہیں لکھا جائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ اگر صدر قصوروار ہیں تو انکا مواخذہ کیا جائے۔ اعتزازاحسن نے وزیراعظم کا مطالبہ دہرایا کہ بہتر یہی ہے کہ خط لکھنے کا معاملہ پارلیمنٹ کو ریفر کیا جائے۔ انہوں نے استدعا کی کہ وزیراعظم کی خط نہ لکھنے کی وجوہات تسلیم کی جائیں۔

آج اٹارنی جنرل بطور پراسيکيوٹر دلائل دے رہے ہيں۔ وزيراعظم کے خلاف توہين عدالت کيس کی سماعت سپريم کورٹ ميں جاری ہے۔ اپنے ابتدائی دلائل ميں اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو بتايا کہ انہوں نے کل وزيراعظم سے کوئی ملاقات نہيں کی۔ انہوں نے کہا کہ ميں حقائق کو عدالت ميں لانا چاہتا ہوں، چھپانا نہيں چاہتا۔ واضح رہے کہ مقدمہ کی گزشتہ سماعت پروزيراعظم کے وکيل اعتزاز احسن نے کہاتھاکہ خط لکھنا صدر کے استثنا سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا تھا کہ وزيراعظم عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر ڈٹے ہوئے ہيں، کيا کوئی يہ کہہ سکتا ہے کہ وہ عملدرآمد اپنی مرضی سے کرے گا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ وزيراعظم عدالتی احکامات پر فی الوقت عملدرآمد نہ کرنے کی وجوہات بيان کر چکے ہيں جنہيں قبول يا مسترد کرنا عدالت کی صوابديد ہے۔ سپريم کورٹ کے ججز کا کہنا تھا کہ وزيراعظم يوسف رضاگيلانی اب بھی سوئس حکام کو خط لکھ ديں، استثنا کے باعث صدر کو کچھ نہيں ہوگا، معاملہ تو سوئس اکاونٹ کی رقوم پر سول پارٹی کليم کا ہے۔
خبر کا کوڈ : 156074
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش