0
Sunday 29 Apr 2012 01:30

اسامہ تک پہنچنے میں آئی ایس آئی نے سی آئی اے کی مدد کی، امریکی اخبار

اسامہ تک پہنچنے میں آئی ایس آئی نے سی آئی اے کی مدد کی، امریکی اخبار
اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق آئی ایس آئی کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ القاعدہ کے رہنماء اسامہ بن لادن کی کمین گاہ کا کھوج لگانے میں آئی ایس آئی نے سی آئی اے کی مدد کی تھی اور اس کا کریڈٹ ہمیں ملنا چاہیے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی اسامہ کی پہلی برسی سے قبل اپنے کردار کے بارے میں پیدا ہونے والے شکوک و شہبات کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے اور اس بات کو تسلیم کرانا چاہتی ہے کہ القاعدہ رہنماء کی تلاش سی آئی اے کا کمال نہیں بلکہ آئی ایس آئی کی بھرپور معاونت کی بدولت ہی اسے یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے تاہم امریکہ کھلے عام اور آزادی کے ساتھ آئی ایس آئی کے دعوی پر شکوک کا اظہار کرتا ہے اور کھلے عام کہتا ہے کہ آئی ایس آئی اسلامی انتہاء پسندی کے فروغ میں معاونت کر رہی ہے۔
 
امریکی اخبار کے مطابق اس ریڈ کے بعد پاک فوج نے کہا تھا کہ وہ اسامہ کی یہاں موجودگی بارے کچھ نہیں جانتی تھی اور آئی ایس آئی کا بھی یہی موقف رہا ہے تاہم اسامہ کی اہلیہ کے انکشافات کے بعد صورتحال مختلف نظر آئی۔ امریکی اخبار کے مطابق جمعہ کی شام ایک کیفے میں آئی ایس آئی کے دو عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس ریڈ اور اسامہ کی تلاش کے بارے میں روشنی ڈالی۔ ان میں سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے نئے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام فعال نقطہ نظر کے ذریعے عالمی سطح پر آئی ایس آئی کا تاثر بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
 
واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کہا کہ القاعدہ کیخلاف دنیا میں جہاں کہیں بھی کارروائی ہوئی سی آئی اے نے ہماری مدد کے بغیر نہیں کی جبکہ دوسرے عہدیدار نے بتایا کہ اسامہ سمیت القاعدہ کے سینئر عہدیداروں کی تلاش میں آئی ایس آئی نے سی آئی اے کی سرگرمی کے ساتھ  تعاون کیا۔ آئی ایس آئی نے سی آئی اے کو ایک موبائل فون نمبر فراہم کیا جس کی مدد کی بنیاد پر سی آئی اے اسامہ بن لادن کے کوریئر ابو احمد الکویتی تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ نومبر 2010ء کو ہم نے یہ نمبر سی آئی اے کو دیا اور بتایا کہ آخری بار اس نمبر کی نشاندہی ایبٹ آباد کے علاقے میں ہوئی ہے۔
 
آئی ایس آئی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ نمبر الکویتی کا ہے لیکن سی آئی اے کے تجزیہ کاروں کو اس کا ادراک ہوگیا اور انہوں نے اس بارے میں آئی ایس آئی کو اندھیرے میں رکھا۔ وہ جانتے تھے کہ یہ موبائل نمبر کس کا ہے اور اس سے کیا معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے سی آئی اے کو ہزاروں مشکوک نمبرز دیئے تاہم اس نمبر کے ملنے کے بعد سی آئی اے کی جانب سے ہمارے ساتھ رابطہ ختم ہوگیا۔ ساری بات یہ ہے کہ جو ہمارے دونوں کے درمیان اعتماد میں کمی کی وجہ بنی۔ ان دونوں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکہ بند کمرے میں ہمارے تعاون اور کردار کا اعتراف کرتا ہے لیکن عوام کے اندر اس کے برعکس موقف دیتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 157247
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش