0
Monday 7 May 2012 23:45

2002ء گجرات فسادات، نریندر مودی پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، بھارتی سپریم کورٹ

2002ء گجرات فسادات، نریندر مودی پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، بھارتی سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو آج اس وقت ایک زبردست جھٹکا لگا جب بھارتی سپریم کورٹ کے تقرر کردہ ایمیکس کیورئی نے کہا کہ 2002ء کے گجرات فسادات کے دوران مختلف گروپوں کے مابین نفرت اور دشمنی کو فروغ دینے پر مودی پر آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ کی تقررکردہ خصوصی تفتیشی ٹیم جس نے مودی اور دیگر کو کلین چٹ دی تھی ذکیہ جعفری کی شکایت پر راجو رام چندر کی رپورٹ اس کے بالکل برعکس ہے، رام چندرن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مودی کو آئی پی سی کی دفعہ 166 کے تحت بھی مقدمہ بننا چاہئے، اس دفعہ کے تحت سرکاری ملازم کو قانون کی حکم عدولی کرنے کے لئے کہا گیا ہے، اس سے کسی بھی آدمی کو ضرر پہنچ سکتی ہے۔
 
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دفعہ 505 کے تحت بھی مقدمہ بن سکتا ہے، اس دفعہ کا مطلب ہے کہ ایسے بیانات دئیے جائیں یا دشمنی کو فروغ دیا جائے، ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں آئی پی ایس معطل آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کے الزامات خارج کر دییے، بھٹ نے کہا تھا کہ مودی نے 27 فروری 2002ء کو ایک میٹنگ میں گودھرا ٹرین آتشزدگی واقعے کے پیش نظر مسلمانوں کو سبق سکھانے اور ہندووں کو اپنا غصہ اتارنے کی اجازت دینے کے لئے ہدایات دی تھیں، اس سلسلے میں بھٹ نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ بھی داخل کیا تھا، واضح رہے 2002ء کے گجرات فسادات میں ہندووں کے ہاتھوں ہزارہا مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 159773
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش