0
Tuesday 22 May 2012 19:26

نیٹو سپلائی کا معاملہ افہام وتفہیم سے حل کیا جائے، ترک وزیراعظم، مجبوراً سپلائی بند کرنا پڑی، گيلانی

نیٹو سپلائی کا معاملہ افہام وتفہیم سے حل کیا جائے، ترک وزیراعظم، مجبوراً سپلائی بند کرنا پڑی، گيلانی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے تین روز دورہ پر آئے ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ سلالہ جیسے واقعات مذاکرت سے حل کرنا چاہئیں۔ پاکستان کو سلالہ چیک پوسٹ حملے پر امریکی معافی کا انتظار ہے۔ اسلام آباد میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک افغان تعلقات کے بارے میں رائے نہیں دینا چاہتا۔ ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیٹو سپلائی کھولنا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس معاملے کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ اس موقع پر وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ترک وزیراعظم سے نیٹو، ایساف اور افغانستان سے تعلقات پر بات ہوئی۔ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد نیٹو سے نئے قواعد و ضوابط طے کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں امریکا سے مذاکرت جاری ہیں۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق وزيراعظم يوسف رضا گيلاني نے کہا ہے کہ سلالہ حملے پر مجبور ہو کر نيٹو سپلائي اور شمسي ائربيس بند کرنا پڑا۔ وہ ترک ہم منصب رجب طيب اردگان کے ہمراہ مشترکہ پريس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ پريس کانفرنس سے خطاب ميں ترک وزيراعظم نے کہا کہ مال اور وسائل اپنے استعمال کي راہ خود تلاش کر ليتے ہيں، کوئي صنعت کار ايسي جگہ وسائل نہيں لگاتا جہاں يہ ضائع ہوں، سرمايہ کاروں کو ترغيب دينے کيلئے استحکام اور اعتماد فراہم کرنا ہو گا، پاک ترک سالانہ تجارت کو 2 ارب ڈالر سے بھي آگے لے جانا ہے۔ ترک وزيراعظم نے کہا کہ سلالہ واقعہ ميں لوگ شہيد ہوئے، معافي کيلئے پاکستان کا معافي مطالبہ واضح ہے، نيٹو سپلائي روٹ کي بحالي، پاکستان کا داخلي معاملہ ہے، افغانستان ميں تمام غيرملکي افواج کے چلے جانے کے بعد آخر ميں ترک فوج وہاں سے واپس آئے گي۔
 
وزيراعظم گيلاني نے کہا کہ نيٹو اور امريکا سے تعلقات کي نئي پاليسي سے ترک وزيراعظم کو آگاہ کيا ہے، پارليماني سفارشات کي روشني ميں امريکا سے بات چيت ہو رہي ہے، ہم پوري دنيا کے ساتھ چلنا چاہتے ہيں، ہم مسائل کي وجہ نہيں اسکے حل کا حصہ بننا چاہتا ہے، وزيراعظم نے کہا کہ افغانستان ميں وہاں کي قيادت ميں ہونے والي ہر مصالحتي کوشش کي ہم حمايت کرتے ہيں۔ پارليماني سفارشات کي روشني ميں امريکا سے جو تعلقات قائم ہوں گے وہ ديرپا اور بہتر ہوں گے۔ ايک سوال کے جواب ميں ترک وزيراعظم کا کہنا تھا کہ ترکي ميں اپوزيشن ايسي ہے کہ اگر چھت سفيد ہو تو اسے سياہ کہتے ہيں، اس پر وزيراعظم گيلاني نے ازراہ تفنن جواب ديا کہ ميرے اور نواز شريف کے تعلقات کو آپکي نظر لگ گئي۔
خبر کا کوڈ : 164373
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش