0
Tuesday 15 Dec 2009 15:38
ھنیہ نے فلسطین کے موجودہ بحران سے نکلنے کیلئے چھ نکاتی پروگرام پیش کر دیا

قومی حکومت کی تشکیل تمام مسائل کا بہترین حل ہے: حماس کے یوم تاسیس پر خطاب

قومی حکومت کی تشکیل تمام مسائل کا بہترین حل ہے: حماس کے یوم تاسیس پر خطاب
غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے فلسطین میں موجودہ داخلی اور خارجی بحران اور انتشار کے خاتمے کے لیے چھ نکاتی حل کا ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مسائل کا بہترین حل تمام جماعتوں پر مشتمل قومی حکومت کی تشکیل ہے۔ پیر کے روز حماس کے یوم تاسیس کے موقع پر غزہ میں منعقدہ ایک عظیم الشان عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماس اپنے یوم تاسیس کے موقع پر فلسطینی عوام اور تمام سیاسی جماعتوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ وہ تمام اختلافات کو بھلا کر قومی حکومت کی تشکیل کیلئے کوششیں تیز کر دیں، ھنیہ نے کہا کہ انکی جانب سے پیش کردہ یہ پروگرام اس سے قبل حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل تفصیل کے ساتھ پیش کر چکے ہیں اور انہی خطوط پر مفاہمت کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ فلسطین کے داخلی بحران کے حل کے لیے اپنے چھ نکاتی ایجنڈے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اس وقت سب سے زیادہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام جماعتوں پر مشتمل ایک قومی حکومت تشکیل دی جائے اور اس حکومت کو تمام دھڑوں کی حمایت حاصل ہو۔ دوسرے نمبر پر تنظیم آزادی فلسطین کی از سر نو تنظیم سازی کی جائے تاکہ اس قومی ادارے میں بھی ایک جماعت کی نمائندگی کی بجائے تمام فلسطینی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو۔ تیسرا نکتہ بیان کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت قومی سطح پر اسرائیل کے خلاف یکساں موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے، حماس کی جانب سے تمام فلسطینی جماعتوں پر زور دیا جاتا ہے کہ اسرائیل کے ناجائز قبضے اور یہودی آبادیوں کے خاتمے کے لیے ٹھوس موقف اختیار کرتے ہوئے ایک ایسی فلسطینی ریاست کےقیام کے لیے جدوجہد کریں جسکا دارالحکومت القدس قرار دیا جائے، اس کے علاوہ تمام فلسطینی اسیران کی رہائی اور پناہ گزینوں کی واپسی کو تمام جماعتیں اپنے خصوصی ایجنڈے میں شامل کریں اور اب تک فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے سلسلے میں قاہرہ، مکہ مکرمہ اور دیگر ممالک میں ہونے والے معاہدوں کی روشنی میں مفاہمتی عمل کو آگے بڑھایا جائے۔ چوتھا نکتہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو شکست دینے اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کے حصول کا بہترین راستہ مسلح مزاحمت ہے، تمام فلسطینی جماعتیں اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت کے اصول کو اپنائیں۔ پانچویں نکتے میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی موجودہ ہیئت اسرائیل کے لیے خدمت کرنے والوں پر مشتمل ہے، فلسطینی اتھارٹی کے تمام اداروں میں ایسے لوگوں کو شامل کیا جائے جو اسرائیل کی بجائے قومی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوں۔ چھٹے اور آخری نکتے میں انہوں نے تمام عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطین میں جدوجہد آزادی کی حمایت کرتے ہوئے تمام فلسطینی دھڑوں کو آپس میں متحد کرنے میں مدد کریں۔ اسماعیل ھنیہ نے حماس کے یوم تاسیس کے حوالے سے اپنے تفصیلی خطاب میں حماس کے قیام سے اب تک فلسطین کے لیے دی جانے والی قربانیوں کا تفصیل سے ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس 14 دسمبر 1987ء کو وجود میں نہیں آئی بلکہ یہ تاریخ صرف اسکے نام کے وجود میں آنے کی ہے، حماس عملاً اس اسلامی فکر کا نام ہے جس کی بنیاد آج سے چودہ سو سال قبل رکھی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حماس اپنے قیام کے پہلے روز ہی سے قربانیوں کی لازوال داستان اپنے ساتھ لے کے چل رہی ہے، اس کی قیادت اور کارکنان کو کبھی ملک سے بے دخل کیا جاتا رہا اور کبھی جیلوں میں انہیں بدترین ٹارچر سیلوں میں ڈال کر ان کے صبر و استقامت کو آزمایا گیا، جب اسرائیل نے دیکھا کہ حماس کو دیوار سے لگانے اور اسے ختم کرنے کے لیے کوئی حربہ کارگر نہیں تو اس نے حماس کی قیادت کو چن چن کر شہید کرنے کی پالیسی اپنائی لیکن آج ہم اسرائیل سے یہ پوچھتے ہیں کہ آیا کیا وہ شیخ احمد یاسین اور شیخ عبدالعزیز رینتیسی کو شہید کر کے حماس کو دبانے یا ختم کرنے کے اپنے دعوے میں کامیاب ہو سکا ہے؟۔ یقینا ایسا ہر گز نہیں اور یہی بات ہمارے لئے خوش آئند ہے اور شہداء کا خون رنگ لا رہا ہے۔

خبر کا کوڈ : 16974
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش