0
Wednesday 16 Dec 2009 10:21

ڈیرہ غازی خان،ذاولفقار کھوسہ کا گھر خودکش حملے میں تباہ،34 افراد جاں بحق،90 سے زائد زخمی

ڈیرہ غازی خان،ذاولفقار کھوسہ کا گھر خودکش حملے میں تباہ،34 افراد جاں بحق،90 سے زائد زخمی
ڈیرہ غازی خان،ملتان،اسلام آباد:ڈیرہ غازی خان کے مرکزی بازار کمیٹی چوک میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے مشیر سردار ذوالفقار کھوسہ کی حویلی کے مرکزی گیٹ پر خودکش کار بم حملہ،5خواتین سمیت 34 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے،زخمیوں میں ذوالفقار کھوسہ کا بھتیجا،اس کی بیوی اور دو ملازم بھی شامل ہیں،حویلی کا 80 فیصد حصہ منہدم،عمارت سے ملحقہ مارکیٹ اور 15 گاڑیاں مکمل طور پر تباہ،مسجد شہید،ایک مربع کلو میٹر کے اندر واقع عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا،جائے وقوعہ پر 10 فٹ گہرا اور 15 فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا،بجلی اور گیس کا نظام درہم برہم،جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کے اعضاء اور شواہد اکٹھے کر لئے گئے، خودکش حملے میں 300 سے 400 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا،حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا انجن اور چیسز نمبر بھی مل گئے،دھماکے کے وقت سردار ذوالفقار کھوسہ منڈی بہائو الدین میں موجود تھے،وزیر داخلہ رحمن ملک نے رپورٹ طلب کر لی۔تفصیلات کے مطابق منگل کی سہ پہر تین بجے کے قریب سفید رنگ کی کار میں سوار خودکش حملہ آور نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور میاں شہباز شریف کے مشیر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کی حویلی میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم مرکزی گیٹ پر تعینات گارڈز نے روکنے کی کوشش کی جس پر حملہ آور نے گاڑی مرکزی گیٹ سے ٹکرا دی۔حملے میں سردار ذوالفقار کھوسہ کی حویلی کا 80 فیصد حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا جبکہ اردگرد کی کئی عمارتوں کی چھتیں اور دیواریں گرگئیں اور لوگوں کی بڑی تعداد ملبے میں دب کر رہ گئی۔ابتدائی طور پر حملے میں 28 افراد کے جاں بحق اور 100 زخمی کے ہونے کی تصدیق کی گئی تاہم بعد ازاں ملبے سے مزید 6 لاشیں برآمد ہوئیں اور 8 زخمیوں کو نکالا گیا جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 34جبکہ زخمیوں کی تعداد 100 ہو گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں ثانیہ دختر محمد علی،نائلہ دختر الطاف،صبیحہ جاوید،امیر مائی اور ساجدہ،جہانزیب ولد محمد یونس،محمد نعیم،عبدالرزاق ولد نبی بخش،محمد وسیم،خالد محمود،ہمایوں مرزا ولد محمد شفیق،مرزا عمران،محمد صادق اور دیگر شامل ہیں۔واقعہ کے بعد فوری طور پر امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئیں اور زخمیوں اور لاشوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال اور دیگر نجی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ایک مربع کلو میٹر تک کے علاقے میں عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ واقعہ کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تمام داخلی خارجی راستے بند کر کے علاقے کا محاصرہ کر لیا اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے۔ پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے جسمانی اعضاء اور ایک ٹانگ بھی ملی ہے۔ معمولی زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ واقعہ کے بعد کمشنر ڈیرہ غازی خان حسن اقبال نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دھماکہ کمیٹی چوک میں کھوسہ مارکیٹ میں واقع سردار ذوالفقار کھوسہ کے گھر کے باہر کیا گیا۔ جائے وقوعہ سے ایک ٹانگ اور دیگر انسانی اعضاء ملے ہیں اور 18 کے قریب دکانیں تباہ ہوئی ہیں اور ذوالفقار کھوسہ کی حویلی کا زیادہ تر حصہ تباہ ہو گیا ہے تاہم گھر میں کوئی موجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ دہشت گردی کی کارروائیوں کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کے پاس گاڑی کی چیکنگ کے لئے جدید آلات نہیں ہیں عملی طور پر گاڑی کو چیک کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکہ خودکش تھا حملہ آور نے گاڑی گھر کے بیرونی دروازے سے ٹکرائی ہے اور جائے وقوعہ پر گڑھا پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اگر ضرورت پڑی تو انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ملتان بھیج دیا جائیگا وزیر اعلیٰ پنجاب نے ضلعی انتظامیہ کو ہیلی کاپٹر فراہم کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی کا انجن اور چیسز نمبر بھی مل گیا ہے۔ رکن قومی اسمبلی اور سردار ذوالفقار کھوسہ کے صاحبزادے سیف الدین کھوسہ نے صحافیوں کو بتایا کہ حملہ خودکش تھا خودکش حملہ آور نے گاڑی گھر کے بیرونی دروازے سے ٹکرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملے کے وقت میرا ایک کزن اور اس کی اہلیہ گھر میں موجود تھے جو دو ملازمین سمیت زخمی ہوئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔سردار ذوالفقار کھوسہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ منڈی بہائو الدین میں ہیں جب دھماکہ ہوا اس وقت گھر میں کوئی موجود نہیں تھا حملہ آور نے گاڑی گھر کے داخلی راستے سے ٹکرائی ہے مجھے یا میرے اہل خانہ کو کسی قسم کی دھمکی نہیں مل رہی تھی نہ ہی حملے کے حوالے سے کوئی اطلاع تھی اور نہ ہی وزارت داخلہ نے کسی قسم کی ہدایت کی تھی۔ دریں اثناء صدر آصف علی زرداری،وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور وزیر داخلہ رحمن ملک نے ڈیرہ غازی دھاکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر انتہائی افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے ،اپنے الگ الگ پیغامات میں صدر زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ حکومت کو متاثرہ خاندانوں کے ساتھ مکمل ہمدردیاں ہیں،انہوں نے کہا کہ شکست سے دو چار دہشت گرد معصوم اور بے گناہ عوام کو نشانہ بنا کر عوام اور حکومت کے حوصلے پست نہیں کر سکتے،پاکستان کی بہادر عوام دہشت گردی کے خلاف پرعزم ہے،حکومت اپنے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ان کے خلاف کارروائی جاری رکھے گی۔ دریں اثناء وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے منگل کو پنجاب کے وزیر بلدیات سردار دوست محمد کھوسہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے اور ڈی جی خان میں ہونے والے دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔سینٹ کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک اور ڈپٹی چیئرمین جان محمد خان جمالی،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،وزیر مملکت خارجہ ملک عماد خان،چوہدری احمد مختار،عبدالقیوم جتوئی، وزیر مملکت دفاع ارباب محمد طاہر خان سمیت دیگر وفاقی وزرائ، وزراء مملکت ،پنجاب کے صوبائی وزرائ، سیاستدانوں میں عمران خان، مولانا فضل الرحمان، قاضی حسین احمد، منور حسن، قائد ایم کیو ایم،الطاف حسین، فاروق ستار،مولانا عبدالغفور حیدری،وفاقی وزیر شہباز بھٹی،فردوس عاشق اعوان،فرزانہ راجہ،میاں منظور وٹو،سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی،گورنر اور وزیر اعلیٰ سرحد اور صوبائی وزراء اور دیگر نے واقعہ کی پر زور مذمت کی ہے۔ 
ڈی جی خان میں دھماکہ خودکش نہیں تھا،رانا ثنااللہ 
لاہور:صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ڈی جی خان میں دھماکہ خودکش نہیں تھا بلکہ مارکیٹ میں بم نصب کیا گیا تھا۔لاہور پریس کلب میں الیکٹرونک نیوز کیمرہ مین ایسوسی ایشن کی تقریب حلف وفاداری سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علما کرام سے مشاورت کے بعد محرم الحرام میں سیکیورٹی کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں،گورنر پنجاب کے این آر او پر بیان پر ان کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کی باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔

خبر کا کوڈ : 17022
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش