0
Sunday 15 Jul 2012 23:43

جے ایس او علیحدہ تنظیم نہیں، تحریک جعفریہ، اسلامی تحریک اور اب شیعہ علماء کونسل کا ذیلی شعبہ ہے، علامہ ساجد نقوی

جے ایس او علیحدہ تنظیم نہیں، تحریک جعفریہ، اسلامی تحریک اور اب شیعہ علماء کونسل کا ذیلی شعبہ ہے، علامہ ساجد نقوی
رپورٹ: نذیر علی ناظر

جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا مرکزی تین روزہ منتظرین امام کنونشن امام بارگاہ قصر ابوطالب مظفر پور سیالکوٹ میں منعقد ہوا۔ جس میں تنظیم کی دو سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور نئے مرکزی صدر کا انتخاب کیا گیا۔ کنونشن میں جے ایس او کے صوبائی، ڈویژنل، اور یونٹ صدور سمیت مجلس نظارت کے اراکین اور شیعہ علماء کونسل کے رہنماوں نے شرکت کی۔ تنظیم کی مجلس نظارت کے سربراہ نمائندہ ولی فقیہہ علامہ ساجد علی نقوی نے کنونشن میں خصوصی شرکت کی اور تنظیمی امور کی نگرانی کی۔ جے ایس او کی مجلس نطارت کے سربراہ  نے نو منتخب صدر سے حلف لیا۔ کنویشن میں علامہ فیض علی کریالوی، علامہ ناصر عباس، علامہ عارف حسین واحدی ، منور عباس ساجدی اور دیگر  نے لیکچرز دیئے۔ مقررین نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنے کردار سے ملت کے سرفراز بنیں۔ 

انتخاب مرکزی صدر
کنونشن کے دوسر ے روز مجلس نظارت کی نگرانی میں انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔ پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم ساجد علی ثمر کو جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا مرکزی صدر منتخب کیا گیا۔ ساجد علی ثمر اس سے پہلے لاہور ڈویژن کے صدر رہ چکے ہیں۔ وہ جیالوجی ڈیپارٹمنٹ پنجاب یونیورسٹی لاہور میں ایم فل کے طالب علم ہیں۔ تنظیم کے دستور کے مطابق مرکزی کابینہ اور ڈویژنل صدور کی طرف سے پیش کئے گئے ناموں میں سے مجلس عاملہ اور مجلس نظارت نے مرکزی جنرل سیکرٹری تقی حیدر جوادی اور ساجد علی ثمر کے ناموں کو مرکزی مجلس عمومی کے سامنے پیش کیا۔ خفیہ رائے شماری سے مرکزی صدر کا دو سال کے لئے انتخاب کیا گیا۔

مرکزی صدر کے نام کا اعلان جے ایس او کی مجلس نظارت کے رکن منور عباس ساجدی نے کیا۔ ساجد علی ثمر کے نام کے اعلان کے ساتھ ہی کنونشن ہال میں کارکنوں نے اپنے نئے میر کاررواں کا استقبال کیا۔ جے ایس او کی مجلس نظارت کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی نے نئے مرکزی صدر سے عہدے کا حلف لیا۔

خطاب مرکزی صدر
مرکزی صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے خطاب میں ساجد علی ثمر نے توسیع تنظیم اور کارکنوں کی تربیت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے جے ایس او کے قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے والوں کی تنظیم میں جگہ نہیں۔ 

علامہ ساجد نقوی کا خطاب
جے ایس او کے مر کزی صدر ساجد علی ثمر کی تقریب حلف بر داری اور طلوع انقلاب کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی نے نو منتخب مرکزی صدر کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر کام کرنے والی تنظیموں کے کارکنوں اور رہنماوں کو اعلٰی اخلاقی اقدار کا حامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات کی اجازت دی جاسکتی ہے، لیکن لڑائی جھگڑنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ جے ایس او کسی کی جاگیر نہیں، دینی کاموں میں جان کی قربانی سے زیادہ اہم نفس کی قربانی ہے۔  

مثالی اتحاد
قائد شیعہ علماء کونسل نے کہا کہ انہوں نے سیاسی اور عوامی جدوجہد سے تشیع کو پاکستان میں ایک مکتب کے طور پر پیش کیا ہے اور اب اہل سنت اور اہل تشیع میں مثالی اتحاد موجود ہے۔ صرف کرائے کا ایک گروہ تفرقہ بازی کو جاری رکھے ہوئے ہے، جسے حالات نے گندگی کے ڈھیر پر لاکھڑا کیا ہے۔ 

قیادت
انہوں کہا کہ 1964ء میں علمائے تشیع نے پاکستان میں قیادت لانے کا فیصلہ کیا اور علامہ سید محمد دہلوی کو قائد ملت جعفریہ بنایا، پھر مفتی جعفر حسین مرحوم اور علامہ عارف حسین الحسینی شہید کے پاس قوم کی قیادت آئی۔ انہوں نے کہا شہید الحسینی نے تحریک کے دستور میں بہترین ترامیم کیں، جس سے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پورے ملک میں قومی جماعت کے طور پر سامنے آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ شہید عارف الحسینی کی شہادت کے بعد خفیہ رائے شماری سے انہیں تاحیات قائد منتخب کیا گیا۔ 

تشیع فرقہ نہیں مکتب
علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ برصغیر فرقوں کی بڑی مارکیٹ ہے اور یہاں تشیع کو ایک گروہ کے طور پر سمجھا جاتا رہا۔ لیکن انہوں نے اہل سنت قائدین کے ساتھ مل کر اتحاد کی ایسی فضا قائم کی ہے کہ تشیع کو ایک فرقے کی بجائے ایک مکتب کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی اختلاف موجود نہیں۔ وہ سنی اور دیوبندی مساجد میں جاتے ہیں جبکہ شیعوں کے درمیان بھی انکی وجہ سے کوئی اختلاف پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ 

تحریک جعفریہ
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں نے منفی پراپیگنڈہ کیا کہ تحریک جعفریہ پاکستان عدم فعال ہوچکی ہے اور قیادت نے کچھ نہیں کیا، لیکن ان لوگوں نے اب تک کوئی ایسا کام نہیں کیا جو تحریک جعفریہ پہلے نہ کرچکی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملی اتحاد کی بات خود تحریک جعفریہ کو چھوڑنے والے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد برابری کی بنیاد پر ہوتا ہے، اتحاد کی بات کرنے والے ان کے شاگردوں کے شاگرد ہیں۔ ان سے بات اتحاد کی نہیں، شفقت کی ہوسکتی ہے۔

عزادری 
ان کا کہنا تھا کہ عزاداری سیدالشہداء اور مجالس عزا ہماری شہری آزادیوں کا مسئلہ ہے۔ کوئی شیعہ ان کے انعقاد کے لیے انتطامیہ کو درخواست نہ دے۔ اس کا حق ہمیں آئین نے دیا ہے۔ شیعہ علماء کونسل کے قائد نے کہا کہ ملت تشیع کے حقوق پاکستان میں کوئی غصب نہیں کرسکتا، ہمیں اسلامی تہذیب کی فکر ہے۔ اس کے خلاف ہونے والی یلغار کو روکنے کی ضرورت ہے۔  

رابطہ
علامہ ساجد نقوی نے جے ایس او کے کارکنوں کو اپنا دست و بازو قرار دیتے ہوئے شیعہ علماء کونسل سے رابطہ رکھنے اور کونسل کے رہنماون کو جے ایس او کے عہدیداروں کو اجلاسوں میں دعوت دینے کی ہدایت کی۔ 

جے ایس او ذیلی شعبہ
نمائندہ ولی فقیہہ کی موجودگی میں تنظیم کی دستوری ترامیم پیش کی گئیں۔ ترامیم کو مجلس نظارت کے مستقل رکن منور عباس ساجدی نے پیش کیں اور ان کی وضاحت کی۔ اس موقع پر علامہ ساجد علی نقوی نے وضاحت کی کہ جعفریہ اسٹودنٹس آرگنائزیشن تحریک جعفریہ، اسلامی تحریک یا اب شیعہ علماء کونسل کا ذیلی ادارہ ہے، علیحدہ سے تنظیم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک جعفریہ کی مرکزی کونسل نے طلبہ شعبہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس پر جے ایس او تشکیل دی گئی۔ کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ اسلامیہ بھی ہیں، امامیہ بھی ہیں اور جعفریہ بھی ہیں۔

کردار سازی
علامہ فیض علی کرپالوی نے خطاب کرتے ہوئے طلبا کو دین شناسی پر توجہ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ تعلیمی لحاظ سے پسماندگی کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جے ایس او کا اچھا کارکن وہ سمجھا جائے گا، جس کا مقامی عالم دین سے تعاون ہوگا اور وہ عبادت گاہ سے رابطہ مں ہوگا۔ فیض علی کرپالوی نے کہا کہ جے ایس او کے کارکن کو ایسے ہی عزت دینی چاہیے جیسے وہ قائد ملت جعفریہ کو دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے ایس او کے نوجوان مساجد میں قرآن سنٹرز قائم کرنے میں تعاون کریں۔ یہی مستقبل کی جے ایس او ہوگی۔
کنونشن کے آخری روز تنظیمی امور نمٹائے گئے اور تنظیمی دستور پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 179368
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش