0
Tuesday 31 Jul 2012 19:30

نیٹو سپلائی کی بحالی، پاک امریکہ معاہدے پر دستخط ہوگئے

نیٹو سپلائی کی بحالی، پاک امریکہ معاہدے پر دستخط ہوگئے
اسلام ٹائمز۔ اتحادی افواج کو اسلحہ گولہ بارود لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، پاکستان معاہدہ منسوخ کرنے کا مجاز ہوگا، نیٹو سپلائی کے لئے پاکستانی قوانین کا اطلاق ہوگا۔ وزارت دفاع میں منعقدہ تقریب میں پاکستان کی جانب سے ایڈیشنل سیکرٹری دفاع ایڈمرل فرخ احمد جبکہ امریکہ کی جانب سے امریکی ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ نے دستخط کئے۔ دو طرفہ معاہدے کی تقریب میں سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک نے دستخط کئے۔ نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کیلئے مفاہمتی یادداشت تیار کی گئی، جس کے مطابق سپلائی کیلئے پاکستانی قوانین کا اطلاق کیا جائیگا اور پاکستان کو یکطرفہ طور پر معاہدہ منسوخ کرنے کا حق بھی حاصل ہوگا۔ امریکہ کو سپلائی زمینی راستے سے کی جائے گی جبکہ دیگر ممالک سے بعد میں سپلائی کی بحالی کے لئے معاہدہ کیا جائیگا۔ دونوں ملک افغانستان میں موجود نیٹو افواج کو نیٹو سپلائی معاہدے کے تحت صرف ادویات اور کھانے پینے کا سامان لے جانے کی اجازت ہوگی۔ 

ذرائع کے مطابق دو طرفہ معاہدے کے مطابق نیٹو سپلائی کے تحت نیٹو افواج کے لئے مہلک ہتھیار لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، جبکہ نیٹو کنٹینرز کی پورٹ قاسم پر ہینڈلنگ کے دوران سکیننگ لازمی ہوگی جبکہ ہر کنٹینر میں موجود سامان کی فہرست فراہم کرنا ہوگی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ مفاہمتی یادداشت کے مطابق کہ نیٹو کنٹینرز پورٹ قاسم پر سکیننگ کے بعد معاہدے کے تحت متعین کردہ راستوں کے ذریعے چمن اور طورخم بارڈر سے افغانستان میں داخل ہونگے۔ داخلے سے قبل ایک دفعہ پھر چیکنگ ہوگی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ نیٹو سپلائی معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے مابین مرکزی کوآرڈینیشن اتھارٹی قائم کی جائے گی جو کہ مفاہمتی یادداشت کے تحت دونوں ملکوں کے مابین ہونیوالے معاہدے پر عملدرآمد کی ذمہ دار ہوگی۔ 

ذرائع نے مزید بتایا کہ معاہدے کے تحت ایسی اشیاء جن کو نیٹو کنٹینرز کے ذریعے افغانستان میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی کی نیگیٹیو لسٹ بھی تیار کرلی گئی ہے، جس کے تحت ایسی تمام اشیاء بشمول مہلک ہتھیاروں کی نیٹو کنٹینرز کے ذریعے نقل و حمل کی اجازت نہیں ہوگی۔ معاہدے کے مطابق ہر نیٹو کنٹینر پر کسٹم حکام کو 250 ڈالر فیس کی مد میں ملیں گے۔ معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ کا کہنا تھا کہ نیٹو سپلائی مفاہمتی یادداشت صرف اشیاء کی پاکستان کے ذریعے افغانستان ترسیل سے متعلق ہے۔ دو طرفہ معاہدے پر دستخط خطے میں استحکام کے لئے پاک امریکہ کوششوں کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باہمی دلچسپی اور احترام کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات دیرپا، اسٹریٹجک اور احتیاط سے طے ہونے چاہئیں۔


دیگر ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت ہر نیٹو کنٹینر کو پورٹ قاسم کراچی پر لازمی سکین کیا جائے گا جبکہ ہر کنٹینر میں موجود سامان کی فہرست پیش کرنا لازمی ہوگا، نیٹو فورسز کیلئے کسی بھی قسم کے مہلک ہتھیار پاکستان کے زمینی راستے سے نہیں جاسکیں گے، صرف ان ہتھیاروں کی اجازت ہوگی جو افغان فورسز کیلئے درکار ہوں گے۔ پورٹ پر گذشتہ آٹھ ماہ سے پڑے نیٹو کنٹینرز پر جرمانہ بھی معاف کئے جانے کا امکان ہے جبکہ پورٹ ہینڈلنگ کی مد میں ہر نیٹو کنٹینر پر کسٹمز حکام کو 250 ڈالر فیس ملے گی، تاہم پاکستان حکومت کی جانب سے کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق معاہدہ 45دن کے نوٹس پر کسی بھی وقت ختم کیا جاسکے گا اور معاہدے کے تحت سینٹرل کوآرڈی نیشن اتھارٹی وزارت دفاع ہوگی، کوئی ٹرک یا ٹریلر اپنے روٹ سے ہٹ نہیں سکے گا اور ٹریکر کے ذریعے ان کنٹینرز کی مانیٹرنگ ہوگی، نیٹو کنٹینرز صرف کراچی تا چمن اور کراچی تا طورخم روٹ استعمال کرسکیں گے جبکہ معاہدے کے تحت مخصوص علاقوں میں ویئر ہاؤسز میں ہی ان کنٹینرز کو رکھا جاسکے گا۔

اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت اور جڑواں شہر راولپنڈی کی حدود میں کوئی ویئر ہاؤس قائم نہیں کیا جاسکے گا، نیٹو سامان کی سپلائی سے متعلق نیگٹیو لسٹ بھی تیار کرلی گئی ہے، جلد دونوں ممالک کے مابین ایک اور مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے جائیں گے، جس کے تحت نیٹو کنٹینرز کیلئے استعمال آنے والے روڈز نیٹ ورک کی مرمت کیلئے انتظامات بھی کئے جاسکیں گے۔
خبر کا کوڈ : 183855
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش