0
Tuesday 7 Aug 2012 04:26

غزوہ بدر توکل برخدا اور قیادت کے احکام اور پالیسیوں پر عمل کرنے کا واضح مظاہرہ ہے، علامہ ساجد نقوی

غزوہ بدر توکل برخدا اور قیادت کے احکام اور پالیسیوں پر عمل کرنے کا واضح مظاہرہ ہے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی سینئر رہنما اور سربراہ شیعہ علماء کونسل علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ مجاہدین بدر نے قلت کے باوجود جس عزم اور استقلال سے اسلام کا دفاع اور اسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کیا اس کی مثال غزوہ بدر سے پہلے اور بعد میں کہیں نہیں ملتی۔ قلت پر کثرت کا غلبہ پہلی مرتبہ غزوہ بدر میں دیکھنے کو ملا جس سے رہتی دنیا تک مسلمانوں اور مجاہدین کو سبق ملا کہ وہ افراد کی قلت اور وسائل کی کمی کی وجہ سے پریشان نہ ہوں بلکہ ایمان، اعتقاد، یقین اور سچے جذبے سے کام لیں تو بڑی سے بڑی ظالم طاقت کو بھی شکست فاش دی جا سکتی ہے۔

یوم فتح بدر کی مناسبت سے اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ جیسے عظیم سپہ سالار اور الہی قیادت کی زیر نگرانی اسلام کے پہلے معرکے میں جس طرح جرات و بہادری اور قربانی کی مثالیں رقم کی گئیں وہ اسلام کا اثاثہ اور سرمایہ ہیں۔ محافظ رسالت حضرت علی علیہ السلام نے جس دلیری کے ساتھ سینہ سپر ہوکر کفار اور دشمنوں کو واصل جہنم کیا یہ جذبہ ہر مجاہد اور حریت پسند کے لیے نمونہ عمل ہے اس کے علاوہ شعب ابی طالب میں سختیاں اور پابندیاں برداشت کرنے کے باوجود بنو ہاشم کا اسلام کا دفاع کرنا بھی تاریخ اسلام کی روشن مثال ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا غزوہ بدر توکل بر خدا اور قیادت کے احکام اور پالیسیوں پر صدق دل سے عمل کرنے کا واضح مظاہرہ ہے جس سے سبق ملتا ہے کہ جس طرح اصحاب بدر نے بہت کم تعداد میں ہونے اور وسائل کی واضح کمی ہونے کے باوجود حکم رسول ﷺ کی اطاعت کی اور اپنے آپ کو قربانی کیلئے پیش کرنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی اور یقین قلب کے ساتھ شہادت قبول کرتے رہے اسی طرح اگر اس دور کے مسلمان بھی سچے جذبے اور کامل ایمان کے ساتھ اسلام کے دفاع اور اسلام کو اغیار اور دشمن قوتوں کی سازشوں اور حملوں سے بچانے کے لیے اصحاب بدر والا جذبہ پیدا کریں تو کوئی طاقت اسلام کا بال بیکا نہیں کرسکتی۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ایمان، یقین محکم، اسلامی جذبے اور خدا و رسول ؐ کی تعلیمات پر عمل کی بجائے مادی وسائل پر بھروسہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جس سے ہم نام نہاد سپر طاقتوں کے نرغے میں آتے جا رہے ہیں اگرچہ جدید ٹیکنالوجی کا حصول اور مادی وسائل سے استفادہ بھی ہماری اولین ضرورتوں میں شامل ہے لیکن کامیابی کے لیے فقط مادیت پر یقین کرنا کسی طور درست نہیں ہمیں چاہیے کہ ہم مادی اسباب اور وسائل سے جائز اور مناسب استفادہ کرتے ہوئے اپنی طاقتوں اور صلاحیتوں میں اضافہ کریں اور اپنے آپ کو اس قابل بنائیں کہ ہم اسلام اور مسلمین کی حفاظت کا فریضہ انجام دے سکیں۔
خبر کا کوڈ : 185488
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش