Thursday 16 Aug 2012 15:07
اسلام ٹائمز۔ راولپنڈی سے گلگت جانے والی تین بسوں پر چلاس کے قریب فائرنگ، ابتدائی معلومات کے مطابق 20 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ اطلاع کے مطابق راولپنڈی سے گلگت استور جانے والی مسافر بسیں جب چلاس کے قریب پہنچی تو موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے بسوں کو محاصرہ میں لیا اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں اطلاعات کے مطابق 20 مسافروں کی موقع پر شہادت ہوئی جبکہ کئی مسافر زخمی ہوئے ہیں۔ شہید ہونے والے اکثر افراد کا تعلق استور سے ہے، اس خبر کے ملتے ہی گلگت اور اسکردو سے راولپنڈی جانے والی گاڑیوں کو روک دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق آج صبح سانحہ چلاس کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے دہشت گردوں نے چلاس میں بابوسر کے مقام پر راولپنڈی سے استور اور گلگت جانے والی تین مسافر بسوں کو روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرکے شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد مسافروں کو صفوں میں کھڑا کرکے شہید کر دیا ہے۔ اطلاع کے مطابق دہشت گرد کمانڈوز کی وردیوں میں ملبوس تھے اور انہوں نے کلاشنکوف سے فائرنگ کی۔ شہید ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ چلاس کے گرد و نواح میں جاری دہشت گردانہ سرگرمیوں کے پیش نظر مکتب تشیع نے بار بار حکومت سے شاہراہ قراقرم کو محفوظ بنانے کے مطالبات کئے تھے، لیکن صوبائی حکومت ان مطالبات پر عمل کرنا تو درکنار، چلاس اور استور جیل سے سانحہ چلاس میں ملوث خطرناک نوعیت کے دہشت گردوں کو فرار ہونے سے نہیں روک سکی تھی۔ اس سے قبل بھی سانحہ چلاس اور سانحہ کوہستان کے نتیجے میں متعدد اہل تشیع شہید ہوگئے تھے۔ ان تمام واقعات کے باوجود بھی حکومت اور سکیورٹی ادارے گلگت میں شیعہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق آج صبح سانحہ چلاس کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے دہشت گردوں نے چلاس میں بابوسر کے مقام پر راولپنڈی سے استور اور گلگت جانے والی تین مسافر بسوں کو روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرکے شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد مسافروں کو صفوں میں کھڑا کرکے شہید کر دیا ہے۔ اطلاع کے مطابق دہشت گرد کمانڈوز کی وردیوں میں ملبوس تھے اور انہوں نے کلاشنکوف سے فائرنگ کی۔ شہید ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ چلاس کے گرد و نواح میں جاری دہشت گردانہ سرگرمیوں کے پیش نظر مکتب تشیع نے بار بار حکومت سے شاہراہ قراقرم کو محفوظ بنانے کے مطالبات کئے تھے، لیکن صوبائی حکومت ان مطالبات پر عمل کرنا تو درکنار، چلاس اور استور جیل سے سانحہ چلاس میں ملوث خطرناک نوعیت کے دہشت گردوں کو فرار ہونے سے نہیں روک سکی تھی۔ اس سے قبل بھی سانحہ چلاس اور سانحہ کوہستان کے نتیجے میں متعدد اہل تشیع شہید ہوگئے تھے۔ ان تمام واقعات کے باوجود بھی حکومت اور سکیورٹی ادارے گلگت میں شیعہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 187975
منتخب
15 May 2024
15 May 2024
13 May 2024
13 May 2024
13 May 2024