0
Tuesday 28 Aug 2012 04:30

سندھ میں ہندوئوں کے عدم تحفظ کے ذمہ دار صدر زرداری اور وزیراعلیٰ قائم علی شاہ ہیں، لیاقت بلوچ

سندھ میں ہندوئوں کے عدم تحفظ کے ذمہ دار صدر زرداری اور وزیراعلیٰ قائم علی شاہ ہیں، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور سابق رکن قومی اسمبلی لیاقت بلوچ نے لاہور کینٹ میں سینٹ جوزف چرچ کا دورہ کیا، اس موقع پر فادر ندیم فرانسس اور فادر جون تھان فرانسس اور دیگر مسیحی رہنمائوں سے ملاقات کی اور ملکی اور پاکستان میں اقلیتوں کے حالات، سندھ میں ہندوئوں کی نقل مکانی، اسلام آباد میں گرفتار لڑکی رمشا مسیح اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین میں اقلیتوں کو دیئے گئے حقوق کے تحفظ کی علمبردار ہے، مذاہب کے درمیان باہمی احترام سب پر لازم اور پاکستان کی ترقی اور امن کے لئے مشترکہ ذمہ داری ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ ملک میں اصل فساد یہ ہے کہ حکمران کرپٹ اور قانون شکن ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے خود لاقانونیت کرتے ہیں، اسی وجہ سے اکثریت اور اقلیت یکساں طور پر ظلم اور جبر کا شکار ہے، ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ہندوئوں کے عدم تحفظ کے ذمہ دار صدر آصف زرداری اور سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ ہیں، ہندوئوں اور تمام اقلیتوں کے جان، مال اور عزت کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں گرفتار مسیحی لڑکی رمشا کی گرفتاری پر بھی تمام دینی جماعتیں حقائق کا جائزہ لیں گی، اس حوالہ سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ نے بھی بات کی ہے۔
 
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی ہر پاکستانی کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد کرنے والی پارٹی ہے، ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کے قیام کے مقاصد کے مطابق قرآن و سنت کا نظام بالادست ہو اور قائد اعظم اور علامہ اقبال کی فکر کے مطابق ریاستی نظام چلے تو سب برائیوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مسیحی برادری اور قائدین کو یقین دلایا کہ ہم ملک میں جاگیردارانہ طرز سیاست اور اسلوب حکمرانی کا خاتمہ کریں گے، قانون سب کے لیے برابر اور انصاف کو یقینی بنائیں گے اور روزگار سب کے لیے مہیا کریں گے۔
 
انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی اقلیتوں کو پاکستان کا اہم جزو تسلیم کرتی ہے۔ جماعت اسلامی اقلیتوں کے آئینی، قانونی حقوق کا مکمل تحفظ کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے شخصی معاملات پر ان کے مذہبی قوانین اور رسوم کو ترجیح دی جائے گی، ہر سطح پر اقلیتوں سے جانبدارنہ، غیرمنصفانہ اور غیر مناسب سلوک کا خاتمہ کیاجائے گا اور اقلیتوں کے ووٹ ڈالنے اور نمائندے چننے کا آسان اور موثر طریقہ نافذ کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 190541
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش