0
Saturday 17 Nov 2012 01:15

تمام مکاتب فکر کے پیروکار متحد ہو کر دہشتگردوں اور تکفیریوں کا راستہ روکیں، علامہ سبیل حسن

تمام مکاتب فکر کے پیروکار متحد ہو کر دہشتگردوں اور تکفیریوں کا راستہ روکیں، علامہ سبیل حسن

اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سبیل حسن مظاہری نے کہا ہے کہ تمام مکاتب فکر کے پیروکار متحد ہو کر دہشتگردوں، فرقہ پرستوں اور تکفیریوں کا راستہ روکیں، اگر کوئی اس خام خیالی میں ہے کہ شیعہ نسل کشی کے ذریعے عزاداری سید الشہداء امام حسین (ع) کو دبایا جا سکتا ہے یا ختم کیا جا سکتا ہے تو یہ اس کی بھول ہے، اس مرتبہ ’'لبیک یا رسول (ص)'' اور ''لبیک یا حسین (ع) '' کے نعرے کے تحت محرم الحرام کی مجالس برپا کی جائینگی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کی آمد ہے، یہ مہینہ تمام دینی اور مذہبی اکابر کے نزدیک انتہائی مقدس اور قابلِ احترام ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اس مہینے میں چودہ سو سال قبل کربلا کے میدان میں حق اور باطل کے تاریخی معرکے کو پوری دنیا میں آج بھی یاد کیا جاتا ہے اور حسین (ع) ابن علی (ع) کی لازوال قربانی کو زمانے کے یزیدوں کے خلاف جدوجہد اور استقامت کا استعارہ سمجھا جاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس مہینے کے آغاز سے ہی ایک بار پھر وطن دشمن قوتوں کے ہاتھوں کھلونا بننے والے عناصر بے گناہ محب وطن اور دین دار قوتوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا کر اس مقدس مہینے کی عظمتوں کو پامال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو گئے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ کراچی میں علامہ آفتاب حیدر جعفری اور علمی اور ادبی شخصیت سید سعید حیدر زیدی سمیت دسیوں شخصیات کی شہادت اور کوئٹہ میں بے گناہ شیعوں کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ پشاور میں شیعہ پولیس اہلکاروں کا قتلِ عام، اسلام آباد میں قانونی مساجد کا راستہ روکنے کے لئے غیر قانونی مساجد کی تعمیر کے ذریعے سے پرامن فضاء کو فساد اور فتنے کا نشانہ بنانا مذموم مقاصد کی نشاندہی کرتا ہے، علامہ سبیل حسن نے کہا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ حکومت تاحال کسی قاتل کو گرفتار نہیں کر سکی جبکہ فتنہ پرستوں کو اسلام آباد میں پولیس افسران کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ تین ماہ میں شہر کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں ایک سو پچاس سے زائد شیعہ عمائدین کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا چکا ہے اور اس قتلِ عام میں فرقہ پرست دہشتگردں کے ساتھ ساتھ لسانی جماعتوں کے ٹارگٹ کلرز بھی شامل رہے ہیں، اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو ایسے حالات میں مملکت خداداد پاکستان کا مستحکم رہنا بہت ہی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ آج ایک ایسے دور میں کہ جب امت مسلمہ پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد (ص) کی شان میں ہونے والی اہانت کے خلاف متحد ہو چکی ہے اور محرم الحرام میں تمام نواسہ رسول (ص) کی یاد منانے کی تیاریوں میں مصروف عمل ہیں وہاں عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے
مقامی ایجنٹ مملکت خداداد پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنیکی گھنائونی سازشیں کر رہے ہیں اور ہمارے حکمران آنکھوں پر پٹی باندھے سب ٹھیک ہے کی گردان کر رہے ہیں جبکہ جھوٹوں کے چوہدری رحمٰن ملک تمام ذمہ داریاں غیر ملکی طاقتوں پر ڈال کر خود چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اس خام خیالی میں ہے کہ شیعہ نسل کشی کے ذریعے عزاداری سید الشہداء امام حسین (ع) کو دبایا جا سکتا ہے یا ختم کیا جا سکتا ہے تو یہ اس کی بھول ہے، عزاداری سید الشہداء (ع) کسی بھی دور میں ختم ہو سکی ہے اور نہ قیامت تک ختم ہو گی اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ شیعہ نسل کشی کے زریعے ہمیں کمزور کر سکتا ہے تو یہ احمقانہ سوچ ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے شہداء کے جنازے، ہمارے شہداء کا پاک لہو ہماری طاقت اور ہماری عظمت ہے، ہم ہزاروں جانیں اسلام کی سر بلندی اور عزاداری سید الشہداء (ع) کی راہ میں قربان تو کر سکتے ہیں لیکن عزاداری امام حسین علیہ السلام سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تعجب ہے کہ پنجاب حکومت بھی کالعدم، جاہل اور دہشت گرد تکفیری ٹولے کو پوری طرح سے سپورٹ کر رہی ہے اور مسلسل دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی میں مصروف ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ روش جاری رہی تو آئندہ آنے والے الیکشن میں ن لیگ کو اس مجرمانہ پالیسی کا خمیازہ بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اگر حکومت عزاداری سید الشہداء (ع) کے تحفظ میں غفلت برتے، ٹارگٹ کلنگ کے مجرموں کو پکڑنے میں غفلت کا ارتکاب کرے اور کالعدم تکفیری دہشت گرد گروپوں کی فتنہ انگیزیوں کو روکنے کی بجائے انکی سرپرستی کرے تو اس کے بہت ہی منفی نتائج سامنے آ سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جہاں جہاں شیعہ مکاتب فکر کو مساجد کی تعمیر کے لیے قانونی طور پر پلاٹس الاٹ کیے گئے ہیں وہاں فتنہ انگیزیوں کو آہنی ہاتھوں سے روکا جائے اور پولیس کے ان افسران کو جو دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں فوری طور پر معطل کیا جائے تاکہ معاشرہ کسی بڑے تصادم کی طرف نہ جائے۔
 
علامہ سبیل حسن نے کہا کہ ہم تمام مکاتب فکر کے پیروکاروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سب متحد ہو کر دہشت گردوں، فرقہ پرستوں اور تکفیریوں کا راستہ روکیں۔ ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ اس سال محرم الحرام ''لبیک یاحسین (ع)'' کے نعرے کے تحت مذہبی جوش و خروش اور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائے گا اور ''لبیک یا رسول (ص)'' اور ''لبیک یا حسین (ع) '' کے نعرے کے تحت مجالس برپا کی جائینگی اور انہی حیات بخش نعروں کے تحت عزاداری کے جلوس برآمد ہوں گے، انہوں نے کہا کہ سارے پاکستانی ''لبیک یا رسول اللہ (ص)'' اور ''لبیک یا حسین (ع)'' کے نعرے کے تحت یکجا ہوں اور حضرتِ خطمی مرتبت (ص) اور سید الشہداء امام حسین (ع) کے رنگ میں رنگ جائیں، کیونکہ رسولِ گرامی (ص) اتحادِ امت اسلامی کی علامت ہیں اور امام حسین (ع) دنیا کے تمام مظلوموں کے درمیان اتحاد کی علامت ہیں۔

خبر کا کوڈ : 212475
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش