0
Saturday 15 Dec 2012 19:00

چین کی تجارت ناکام بنانے کیلئے بھارت کو پسندیدہ قرار دیا جا رہا ہے، حافظ سعید

چین کی تجارت ناکام بنانے کیلئے بھارت کو پسندیدہ قرار دیا جا رہا ہے، حافظ سعید
اسلام ٹائمز۔ جماعتہ الدعو ۃ کے امیر و دفاع کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کا فیصلہ امریکی دباؤ پر کیا جا رہا ہے جسکا مقصد صرف چین کی تجارت کو فیل کرنا ہے، ہم تجارت اور بین الاقوامی معاہدوں کے ہرگز خلاف نہیں لیکن بھارت جب تک بنیادی مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کرتا اس سے کسی بھی قسم کی تجارت کی ہر سطح پر مخالفت کریں گے، پاکستان کو بھارت کیساتھ تجارت سے اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے تاجر تنظیمیں بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کے فیصلے کیخلاف ہیں، اس اقدام کے خلاف اتوار کو مال روڈ سے واہگہ بارڈر تک احتجاجی مارچ کیا جائیگا اور اگر بھارت سے اس معاہدے پر دستخط کئے گئے تو اس تحریک کو پورے ملک میں پھیلائینگے۔

لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس میں حافظ سعید نے دیگر رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کو لگائے گئے زخم ابھی ہرے ہیں اور ان سے خون رس رہا ہے ان حالات میں بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دیکر دوستی اور تجارت سمیت دیگر معاہدے کئے جا رہے ہیں، ہم اہلیان پاکستان کی نمائندگی کے لئے باہر نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مرکزی اور صوبائی حکومتیں اس اقدام پر پاکستانی عوام کی نمائندگی نہیں کر رہیں اور ویزا پالیسی نرم کرنے سمیت دیگر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جو بنیادی نظریے کو زک پہنچانے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تجارت اور بین الاقوامی معاہدوں کے مخالف نہیں لیکن بھارت کا معاملہ اس سے بالکل مختلف ہے، ہم نے یہ طے کر رکھا تھا کہ جب تک بھارت کور ایشوز کو حل نہیں کرتا پاکستان بھارت سے تجارت نہیں کرے گا لیکن اس موقف کو یکسر تبدیل کیا جا چکا ہے اور کشمیر کا معاملہ کھٹائی میں پڑ رہا ہے، لاکھوں کشمیریوں نے تحریک آزادی میں اپنی جانوں کی قربانی دی ہے اور ان قربانیوں کا بوجھ پاکستان پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی دباؤ خصوصاً امریکی دباؤ پر بھارت کیساتھ نئی پالیسی بنائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد اس خطے میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور یہ خطہ دباؤ میں رہا لیکن بھارت نے ان گیارہ سالوں میں فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی دریاؤ ں پر 62 ڈیمز مکمل کر لئے، بھارت بلوچستان میں علیحدگی کا کھیل کھیل رہا ہے اور اس حوالے سے پارلیمنٹ کو ان کیمرہ اجلاس میں اس پر بریفنگ بھی دی جا چکی ہے، پاکستان میں ہونیوالی تحریب کاری میں بھی بھارت کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کیخلاف سازشوں کے باوجود اس سے اعتماد بحال کرانے کا مطالبہ کرتا ہے لیکن پاکستان نے کبھی بھی اعتماد بحال کرانے کا مطالبہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینا سازش ہے، اسکے ذریعے پاکستان کو بھارتی منڈی بنایا جانے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے، یہ اقدام امریکی دباؤ پر کیا جا رہا ہے تاکہ چین کی تجارت کو فیل کیا جا سکے لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان بھارت کی بجائے چین سے تجارت کو فروغ دے کیونکہ اس نے ہمیشہ پاکستان کے دفاع اور سالمیت کے لئے ہمارا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ اس معاملے پر ریفرنڈم کرا لیا جائے کیونکہ نہ صرف پاکستان کی تجارتی تنظیمیں بلکہ پوری قوم اسکے خلاف ہے، بھارت سے کی جانیوالی تجارت سے ہمیں فائدہ کی بجائے اربوں کا نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مارچ کا آغاز مسجد شہداء مال روڈ سے ہو گا جسکا اختتام واہگہ بارڈر پر ہو گا جہاں پر مرکزی قائدین خطاب کرینگے۔ اس موقع پر ابتسام الٰہی ظہیر، فضل الرحمن خلیل، عبد الرؤف فاروقی، امیر حمزہ، پیر سیف اللہ خالد، شمس الرحمن معاویہ، مولانا عاصم مخدوم، یحییٰ مجاہد سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ لاہور پریس کلب میں ایک بجے پریس کانفرنس کا وقت مقرر کیا گیا لیکن آدھ گھنٹہ انتظار کے باوجود لیاقت بلوچ اور سراج الحق ٹریفک جام کی وجہ سے پریس کانفرنس میں نہ پہنچ سکے، جسکے بعد انکے بغیر ہی پریس کانفرنس کا آغاز کر دیا گیا اور پریس کانفرنس کے اختتام تک وہ کانفرنس میں شریک نہ ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 221566
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش