0
Saturday 15 Dec 2012 01:48

بھارت پاکستان سے دوستی کی آڑ میں مشرقی پاکستان والا کھیل کھیلنے کی کوششیں کر رہا ہے، حافظ سعید

بھارت پاکستان سے دوستی کی آڑ میں مشرقی پاکستان والا کھیل کھیلنے کی کوششیں کر رہا ہے، حافظ سعید
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان سے دوستی اور تجارت کی آڑ میں مشرقی پاکستان والا کھیل کھیلنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ پاک بھارت بین الاقوامی بارڈر کو قابل نفرت بنانے کی تحریک چلانے والے گاندھی کی سوچ اور پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ 16 دسمبر کو مسجد شہداء مال روڈ سے واہگہ تک دفاع پاکستان کارواں کے ذریعہ پاکستانی قوم کو بھارت کا اصل چہرہ دکھائیں گے۔ اہالیان لاہور 1965ء کے جذبہ کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے دفاع پاکستان کارواں میں شریک ہوں۔ پاکستان کو بھارتی منڈی بنانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ جامع مسجد القادسیہ چوبرجی لاہور میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور سیاستدانوں کو بھارت سے دوستی کا جنون چڑھا ہوا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند سے قبل جب مہاتما گاندھی کی جانب سے ہندو مسلم بھائی بھائی کا نعرہ لگایا جاتا تھا اور بانی پاکستان محمد علی جناح اور علامہ اقبال نے مسلمانوں میں یہ شعور بیدار کیا تھا کہ ہندو الگ مسلمان الگ ہیں۔ وہ تین کروڑ خداؤں کا پجاری اور مسلمان ایک اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کرنے والے ہیں یہ بھائی بھائی نہیں ہو سکتے۔ اس وقت بھی بعض لوگ گاندھی کی حمایت میں ایسی ہی باتیں کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ یہ باتیں کرتے تھے کہ پاکستان اور بھارت کا موسم ایک، رنگ، نسل اور زبان ایک ہے۔ وہ جذباتی لوگ تھے، جنہوں نے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کا نعرہ لگایا تھا اس لئے پرانی باتیں چھوڑ کر ہمیں آگے کی جانب بڑھنا چاہیے اور نفرت کی لکیریں ختم کرنی چاہئیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی سوچ رکھنے والے لوگ ہی پڑھنے لکھنے کے سوا پاکستان کا مطلب کیا؟ کے نعرے لگا رہے ہیں تاکہ نوجوان نسل کے ذہنوں سے نظریہ پاکستان اور کلمہ طیبہ کی بنیادوں پر مبنی تصور اور سوچ کو کھرچ کھرچ کر نکالنے کی کوششیں کی جائیں۔

حافظ سعید نے کہا کہ علماء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین کو چاہیے کہ وہ منبر و محراب کا حق ادا کرتے ہوئے اسلامیان پاکستان کو ہندو بنئے کی سازشوں سے بچائیں اور ان کے شعور کو پختہ کرنے کا فریضہ سرانجام دیں۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ حکمران بھارت کی خوشنودی کیلئے اسے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دیکر دوستی، تجارت اور ویزہ پالیسی میں نرمی جیسے اقدامات اٹھانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور پاک بھارت بین الاقوامی بارڈر کو قابل نفرت بنانے کیلئے باقاعدہ تحریک چلائی جارہی ہے۔ یہی وہ خطرناک کھیل ہے جو 16 دسمبر 1971ء کو مشرقی پاکستان میں کھیلا گیا تھا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اس وقت بھارت نے فوج کشی کر کے پاکستان کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا تھا اور اب وطن عزیز پاکستان چونکہ ایٹمی قوت رکھتا ہے اس لئے سازشوں کا انداز تبدیل ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور یورپ اس وقت بھی بھارت کے ساتھ تھے جب اس نے بین الاقوامی بارڈر کراس کر کے مشرقی پاکستان میں فوج کشی کی تھی اور پاکستان کو دولخت کیا تھا، آج بھی وہ انڈیا کی مکمل طور پر پشت پناہی کر رہے ہیں۔ امیر جماعۃ الدعوۃ نے کہا  کہ اس لئے دفاع پاکستان کونسل نے 16 دسمبر کو سقوط ڈھاکہ کے دن مسجد شہداء مال روڈ سے واہگہ تک دفاع پاکستان کارواں کا پروگرام ترتیب دیا ہے تاکہ پاکستانی قوم کو بھارت کا اصل چہرہ دکھایا جاسکے۔ اہالیان لاہور کو چاہیے کہ وہ اس عظیم الشان پروگرام میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ایٹمی قوت اور قربانیوں و شہادتوں کے جذبہ سے محض بھارت ہی نہیں امریکہ اور اس کے اتحادی سب سخت خوفزدہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان پر دباؤ بڑھا کر اور سازشوں میں الجھا کر اسے بھارت کی منڈی بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دریاؤں پر مسلسل ڈیم تعمیر کر رہا ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ حکمرانوں و سیاستدانوں کی طرف سے بھارتی آبی جارحیت روکنے کیلئے وہ کردار ادا نہیں کیا گیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔
خبر کا کوڈ : 221302
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش