0
Wednesday 24 Mar 2010 11:56

پاک امریکا اسٹریٹجک ڈائیلاگ آج واشنگٹن میں ہوں گے

پاک امریکا اسٹریٹجک ڈائیلاگ آج واشنگٹن میں ہوں گے
واشنگٹن:اسلام ٹائمز-روزنامہ نوائے وقت کے مطابق پاکستان اور امریکہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ آج واشنگٹن میں شروع ہو رہے ہیں جس میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان فوجی،معاشی اور سماجی تعاون کے ایک وسیع البنیاد ایجنڈے پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی قیادت میں اہم مذاکرات ہوں گے،ان مذاکرات سے پہلے پاکستان امریکہ سے ڈومور کا مطالبہ کر چکا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ امریکہ اس بار پاکستان کے بارے میں ایک نئے نکتہ نظر سے سامنے آئے گا کیونکہ ان مذاکرات کے مثبت نتائج پاکستان میں امریکہ مخالف رجحانات میں کمی کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔منگل کے روز پاکستانی وفد نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں امریکی سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے ارکان اور رچرڈ ہالبروک سے ملاقات کی۔
پینٹاگون میں آرمی چیف جنرل کیانی نے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس سے تفصیلی ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان،افغان سرحدی تنازع اور سکیورٹی معاملات پر بات ہوئی۔ملاقات سے پہلے نیوز کانفرنس میں رابرٹ گیٹس نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل المیعاد مستحکم تعلقات چاہتا ہے اور سکیورٹی معاملات میں تعاون کا خواہاں ہے۔فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق پینٹاگون نے مذاکرات کے آخر میں نئی امداد کے حوالے سے کسی بڑے اعلان کے چانس کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات کا مقصد طویل المیعاد باہمی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔آرمی چیف اور شاہ محمود قریشی نے گذشتہ روز امریکی سینیٹرز جان کیری اور رچرڈ لوگر سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اے این این کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے رچرڈ ہالبروک کی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دوطرفہ تعاون بڑھانے اور بیان بازی کی بجائے عملی اقدامات کرنے پر اتفاق کیا گیا۔اس موقع پر امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین حقانی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ثناءنیوز کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پیٹناگون نے جنرل کیانی اور شاہ محمود قریشی کی ملاقاتوں کی تصدیق کرتے ہوئے جو تفصیلات جاری کی ہیں ان کے مطابق جنرل کیانی نے امریکی وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین ایڈمرل مائیک مولن سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔ پینٹاگون کے مطابق جنرل کیانی کی رابرٹ گیٹس اور مائیک مولن سے ملاقاتوں کے درمیان زیادہ توجہ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ دفاعی امور پر رہی لیکن یہ ملاقات پاکستان اور امریکہ کے درمیان وسیع اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کا حصہ تھی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان مذاکرات کا مقصد ان کوششوں کو آگے بڑھانا ہے جو دونوں اقوام کے درمیان تعاون کو مزید استوار کرنے اور تعلقات کو بہتر بنانے کی غرض سے گذشتہ برس شروع کی گئی تھیں۔امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے پینٹاگون میں اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اس بات کا جائزہ لے گا کہ وہ سکیورٹی چیلنجوں سے نپٹنے کے لئے پاکستان کی کس طرح مدد کر سکتا ہے۔ہمیں پاکستان اور امریکہ کے مابین طویل المدتی تعلقات میں دلچسپی ہے اور اس بات میں کہ ہم کس طرح ان تعلقات کو مزید مضبوط بنا سکتے ہیں۔ 
آئی این پی کے مطابق رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ مذاکرات کا مرکز و محور تعلقات مستحکم بنانا ہے۔ ان میں صرف سکیورٹی پر نہیں بلکہ دیگر امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہو گا۔ان مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کریں گی۔تاہم پاکستانی وفد میں شامل آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو اکثر مبصرین ان مذاکرات کا ”دولہا“ قرار دے رہے ہیں۔ پاکستانی وفد کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکہ اسٹرٹیجک مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے سب سے اہم توجہ سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے حصول پر مرکوز کی جائے گی اور پاکستان کو ایٹمی قوت تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا جائےگا۔ پاکستانی حکام کا مزید کہنا ہے کہ مذاکرات میں بھارت کے ساتھ پانی کے مسئلے کے حل سمیت کولیشن سپورٹ فنڈز کی ادائیگی سے متعلق بھی بات چیت کی جائےگی۔سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان امریکہ سے پاکستان میں آئندہ بننے والے بھاشا ڈیم سمیت دیگر بڑے ڈیموں کی تعمیر کے سلسلہ میں مالی معاونت کے حوالے سے بھی بات کرےگا۔پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک نے اسٹرٹیجک مذاکرات کے حوالے سے امید کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مذاکرات نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان سٹرٹیجک تعلقات کے فروغ کیلئے اہم ثابت ہونگے بلکہ پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کیلئے بھی مددگار ثابت ہونگے۔انہوں نے کہا امریکہ پاکستان کے لئے مزید بہت کچھ کرنا چاہتا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان نے امریکہ پر واضح کیا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت کچھ کیا اب امریکہ پاکستان کی مدد کرے۔ میڈیا کے مطابق امریکہ نے پاکستان کے تمام مطالبات سننے کا فیصلہ کیا ہے اور سویلین نیوکلیئر معاہدے پر بھی غور ضرور کریگا۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔
ادھر امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ آج ہونے والے اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے چوتھے دور کے دوران امریکہ اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعلقات پر توجہ دی جائے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پینٹاگون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بات کا جائزہ لےگا کہ وہ سکیورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کس طرح مدد کرسکتا ہے۔ہمیں پاکستان اور امریکہ کے مابین طویل المدتی تعلقات میں دلچسپی ہے اور اس بات میں کہ ہم کس طرح ان تعلقات کو مزید مضبوط بنا سکتے ہیں۔ہمیں اس بات سے دلچسپی ہے کہ ہم کس طرح سکیورٹی چیلنجوں سے نپٹنے میں پاکستان کی مدد کرسکتے ہیں جن کا نہ صرف اسے سامنا ہے بلکہ وہ ہمیں اور نیٹو کو بھی درپیش ہیں۔
آن لائن کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے پینٹاگون کا دورہ کیا اور امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ایڈمرل مائیک مولن سے الگ الگ ملاقات کی۔پینٹاگون کے دورے کے دوران آرمی چیف کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام اور افغانستان میں اتحادی افواج کے آپریشن کے حوالے سے خصوصی بریفنگ بھی دی گئی۔امریکی وزیر دفاع نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو یقین دلایا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں امریکہ پاکستان کی سکیورٹی ضروریات ترجیحی بنیادوں پر پوری کرے گا اور پاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی سمیت جدید ترین آلات،ساز و سامان اور ہتھیاروں کے نظام کی فراہمی کے حوالے سے تمام وعدے پورے کئے جائیں گے۔جنرل اشفاق کیانی نے رابرٹ گیٹس سے ایک بار پھر ڈرون حملوں کو روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔ایڈمرل مائیک مولن نے آرمی چیف کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا،ایڈمرل مولن نے کہا کہ پاکستان کو سکیورٹی چینلجوں سے نمٹنے کےلئے امریکہ مدد فراہم کرتا رہے گا۔
آئی این پی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان بھارت کی طرز پر سول ایٹمی معاہدہ بھی کیا جا سکتا ہے۔مذاکرات میں تعلیم،پانی اور توانائی سمیت مختلف شعبوں کے حوالے سے اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔واشنگٹن میں پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقات کی۔جس میں دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بعدازاں نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان امریکہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے ابتدائی ادوار نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے،وقت آ گیا ہے گفتگو کے بجائے عملی اقدامات کئے جائیں۔امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے کہا امریکی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کی سطح وزیر خارجہ تک بڑھائی جائے۔
آن لائن کے مطابق محکمہ خارجہ کے ترجمان فلپ جے کرولی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات کے عمل میں اضافے کی حوصلہ افزائی جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا سٹرٹیجک مذاکرات میں پاک ایران معاشی تعاون کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔
خبر کا کوڈ : 22467
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش