1
0
Friday 11 Jan 2013 01:10

قائداعظم نے برطانوی بادشاہ سے وفاداری کا عہد لیا، الطاف حسین کا ڈرون حملہ

قائداعظم نے برطانوی بادشاہ سے وفاداری کا عہد لیا، الطاف حسین کا ڈرون حملہ
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی سرحدوں پر بھارتی جارحیت شرمناک عمل ہے، پاکستان میں بلدیاتی اداروں کے بغیر جمہوریت فراڈ کے سوا کچھ نہیں ہے، حکومت ،اگر گورنر سندھ کو ہٹانا چاہے تو آج ہٹادے ہم حکومت کے اتحادی ہونے کے باوجود 14 جنوری کو اسلام آباد میں عوامی لانگ مارچ میں ہر قیمت پرشرکت کریں گے، ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے لہٰذا اردو بولنے والے سندھیوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔ یہ بات انہوں نے کراچی کے لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی، ارکان سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلی، سیکٹروں اور یونٹوں کے عہدیداروں کے ہنگامی اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کوئٹہ میں بم اور سوات میں سلینڈر دھماکے میں شہریوں کے شہید و زخمی ہونے کے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت کی۔

الطاف حسین نے کہا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح سلطنت برطانیہ کے وفادار تھے، انہوں نے عہد کیا تھا کہ برطانیہ کے بادشاہ جارج ششم کے وفادار رہیں گے۔ الطاف حسین نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ثابت کردیں گے کہ قائداعظم کے پاس برطانوی پاسپورٹ تھا۔ پاکستان کے 99 فیصد عوام کو تاریخ سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا، میں اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ میں اور میرے ہم عصر جو اب بڑھاپے میں قدم رکھ چکے ہیں، انہیں یا ہم سے پہلے گزر جانے والی نسل کو اصل تاریخی اور زمینی حقائق سے سچائی کے ساتھ آگاہ نہیں کیا گیا، تاریخ کو یکسر تبدیل کردیا گیا، اکابرین کی اکثریت بھی یہ بھول بیٹھی کہ تاریخ کو تبدیل کرکے وہ مجرمانہ فعل کرتے ہیں، جن مذہبی جماعتوں یا سیاسی جماعتوں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی وہ آج پاکستان کی سب سے بڑی اور محب وطن جماعتیں بن بیٹھی ہیں، نواب، جاگیردار، وڈیرے پاکستان کے بدترین مخالف تھے انہوں نے پاکستان کے قیام کی جدوجہد کرنیوالوں کی حب الوطنی مشکوک قرار دے دی، جاگیردار، وڈیرے جو پاکستان کے دشمن تھے، آج ان کے اقارب بڑے عہدوں پر ہیں۔ میں مجبور ہوں کہ میرے پاس ڈپلومیٹک پاسپورٹ نہیں، کئی لوگ دس دس سال ڈپلومیٹک پاسپورٹ پر ملک سے باہر رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک و قوم کے دفاع کی ذمہ داری صرف مسلح افواج کی ہی نہیں ہے بلکہ پاکستان کے ایک ایک شہری خواہ وہ کسی بھی مذہب، مسلک اور عقیدے سے تعلق رکھتے ہوں، اگر وہ پاکستانی شہری ہیں تو انہیں پاک وطن کی خاطر ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات اور جمہوریت کے استحکام کیلئے تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ میں چند روز باقی ہیں، ان جائز مطالبات کی ایم کیو ایم نے نہ صرف حمایت کی بلکہ ساتھ دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ انشاء اللہ ایم کیو ایم 14 جنوری کو اسلام آباد میں عوامی لانگ مارچ میں ہر قیمت پر شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی ٹاک شوز میں لانگ مارچ میں ایم کیو ایم کی شرکت پر اعتراضات کیے جاتے ہیں کہ ایم کیو ایم حکومت کی اتحادی ہے اور لانگ مارچ میں شرکت بھی کر رہی ہے تو لانگ مارچ میں شرکت کا اعتراض صرف ایم کیو ایم پر کیوں کیا جاتا ہے کیا موجودہ حکومت سمیت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے لانگ مارچ نہیں کیے؟ جب کوئی جماعت کسی حکومتی جماعت سے اتحاد کرتی ہے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہوتا کہ وہ حکومت کے ناجائز مطالبے تسلیم کرے۔ حکومت بسا اوقات ایسے اقدامات کرتی ہے جو اس کی اتحادی جماعت کو پسند نہیں آتے۔

الطاف حسین نے کہا کہ اسلام آباد کے لانگ مارچ پر تنقید کرنے والے کہتے ہیں کہ لانگ مارچ سے جمہوریت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، وقت پر الیکشن ہونے دیا جائے اور جو جماعت کامیاب ہو اسے حکومت بنانے دی جائے لیکن یہ ناقدین یہ بھول جاتے ہیں کہ اس فرسودہ جاگیردارانہ نظام میں جو بھی جماعت کامیاب ہوگی وہ اسی فرسودہ نظام کے تحت ہی کام کرے گی۔ انہوں نے قسمیہ کہا کہ جمہوریت کی دعویدار کسی بھی جماعت نے اتنی بڑی تعداد میں غریب و متوسط طبقہ کے افراد کو اتنی بڑی تعداد میں اسمبلیوں میں نہیں بھیجا۔ جمہوریت کے بلند و بانگ دعوے کرنے والی جماعتیں جمہوریت کی نرسری لوکل باڈیز کے انتخابات کی حمایت نہیں کرتی، میں جمہوریت کے دعویداروں سے پوچھتا ہوں کہ جمہوریت کی پرائمری ادارے لوکل باڈیز کا خاتمہ کیوں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دھمکایا جاتا ہے کہ اگر لانگ مارچ میں شرکت کی تو گورنر سندھ کو ہٹا دیا جائے گا تو میرا جواب ہے کہ کل کے بجائے آج اور ابھی گورنر سندھ کو ہٹادیں، ہم اقتدار کے بھوکے نہیں بلکہ عوام کے حقوق اور انہیں انصاف دلانے کے بھوکے ہیں۔ پیپلز پارٹی والے کہتے ہیں کہ لوکل باڈی کے نظام سے سندھی قوم پرست ناراض ہوجائیں گے تو میرا ان سے سوال ہے کیا ہم سندھی نہیں ہیں؟ انہیں اردو بولنے والے سندھیوں کی ناراضگی کا خیال کیوں نہیں آتا۔ الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم یہ دھونس دھمکی اس لئے برداشت کر رہی ہے کہ ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ اردو بولنے والے سندھیوں کو دیوار سے لگانے کا عمل بند کردے۔ اگر اردو بولنے والے سندھی قوم پرست ناراض ہوگئے تو بات صرف لوکل باڈیز تک محدود نہیں رہے گی اور وہ مجبوراً سندھ کی تقسیم کا نعرہ لگانے پر مجبور ہوجائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 230081
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
Allah,
altaf aur mqm k tamam malaaonoo ko tbah o barbaad kre. Amin!
ہماری پیشکش