1
0
Thursday 17 Jan 2013 23:36

گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ تھا جسے مجاہدین نے جنگ کے بعد آذاد کیا اور پاکستانکے ساتھ الحاق کیا ہے

گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ تھا جسے مجاہدین نے جنگ کے بعد آذاد کیا  اور پاکستانکے ساتھ الحاق کیا ہے
اسلام ٹائمز۔ ان دنوں صدر آزاد کشمیر نے گلگت بلتستان کے ایک وفد سے ملاقات کے بعد بیان جاری کیا، جس کے بعد گلگت بلتستان کے اخبارات میں اس ایشو نے کہرام سا مچا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ آئینی صوبہ نہیں بن سکتا۔ اس کے بعد کچھ مذہبی و سیاسی افراد کشمیر کے ساتھ الحاق کے حق میں بیانات دے کر اس موجودہ نظام کو فساد کی جڑ قرار دے رہے ہیں تو کچھ لوگ گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ قرار دینے کو تیار ہی نہیں اور گلگت بلتستان کو اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں متنازعہ قرار دے رہے ہیں۔

جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں ایک عرصہ کشمیر کے راجہ نے حکومت کی ہے اس لیے یہ کشمیر کا حصہ ہے لیکن حقیقت اس کے منافی ہے اگر کشمیر کے راجہ نے گلگت بلتستان میں حکومت کی ہے لیکن گلگت بلتستان کی غیور عوام نے ڈنڈوں اور پتھروں سے اس علاقے کو آزاد کرایا اور پاکستان سے الحاق کر دیا۔ اگر پھر بھی ان جنگ آزادی گلگت بلتستان کے شہیدوں اور اس وقت کے آزادی دلانے والے جوانوں کے خون کو ہم بھول جائیں اور ہم اگر گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ مان بھی لیتے ہیں اور گلگت بلتستان کو کشمیر کے حوالے کر لیتے ہیں تو آنے والے وقتوں میں برطانیہ بھی آئے گا کہ ہم نے آزادی سے قبل برصغیر میں حکومت کی ہے تو کیا اس وقت ہم پاکستان کو ان کے حوالے کر دینگے۔ ؟ 

گلگت بلتستان کی اپنی پہچان ہے، یہاں کے معدنی وسائل، یہاں کی جغرافیائی حیثیت کو سامنے رکھ کر پوری دنیا کی نظر اس وقت اس علاقے پہ جمی ہوئی ہے۔ ایک جانب سے بھارت اس علاقے کے حصول کے لئے اپنی ناپاک نظریں جمائے ہوئے بیٹھا ہے تو دوسری جانب امریکہ دنیا میں ابھرتی ہوئی سپر پاور چائنہ کو دبانے کی خاطر اس علاقے پر قبضے کے خواب دیکھ رہا ہے اور اب کشمیر کے کچھ نام نہاد افراد نے اس علاقے پر نظریں جمانا شروع کر دی ہیں، لیکن اس علاقے کے عوام نے غلامی کی زندگی بہت کاٹی ہے اب یہ باشعور قوم اپنی الگ پہچان بنانا چاہتی ہے لیکن وہ عناصر جو تاریخ کے ایک محدود حصے کو بنیاد بنا کر گلگت بلتستان کی سیاسی و جمہوری حقوق اور آزادیوں کی شروع دن سے ہی مخالف رہی ہیں چاہتی ہیں کہ اس علاقے کو پھر سے کشمیری غلامی میں دھکیل کر نیم صوبائی سیٹ اپ کو متنازعہ اور یہاں سیاسی محرومیوں کو فروغ دیکر کر اس پرامن اور وسائل سے مالا مال علاقے کو دست غیر کے حوالے کریں۔

گلگت بلتستان، پاکستان کے ساتھ ہے اور یہاں کے لوگ اس آزاد فضا میں خوش ہیں۔ اگر کمی ہے تو انتظامی امور میں ہے وہ بھی ہمارے منتخب نمائندوں کا قصور ہے ورنہ آج نیم صوبائی سیٹ اپ نہیں بلکہ آئینی اور خودمختار سیٹ اپ ملا ہوتا۔ اگر گلگت بلتستان کی عوام اور تمام مذہبی سماجی و سیاسی جماعتیں اس علاقے کے حقوق کے لیے  علاقائی، لسانی، مذہبی تعصبات سے بالاتر ہو کے صرف گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی، امن و امان اور اپنے بچوں کے مستقبل کو مدنظر رکھ کر کام کریں اور اس موجودہ نیم صوبائی سیٹ اپ کو کامیاب کرائیں تو وہ وقت دور نہیں کہ گلگت بلتستان کو آئینی و قانونی حیثیت مل جائے اور یہاں کے وزراء اور دیگر تمام سرکاری محکمے ملک کے دیگر صوبوں کی برابری کریں اور دیگر صوبوں کے برابر کے حقوق حاصل کر سکیں۔
خبر کا کوڈ : 232165
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

bilkul sahee kaha
ہماری پیشکش