0
Monday 31 Dec 2012 23:49

گلگت، حکومت اور ریاستی اداروں کی بےگناہ شیعہ نوجوانوں کیخلاف یکطرف کارروائی کا سلسلہ جاری

گلگت، حکومت اور ریاستی اداروں کی بےگناہ شیعہ نوجوانوں کیخلاف یکطرف کارروائی کا سلسلہ جاری
تجزیاتی رپورٹ: سید تصور کاظمی

اسلام ٹائمز۔ گلگت میں گذشتہ دنوں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کے بعد ابتک شہر میں حالات کشیدہ ہیں۔ نااہل حکومت اور ریاستی اداروں کی جانب سے ملت جعفریہ کیخلاف یکطرفہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور ابتک کئی بیگناہ شیعہ نوجوانوں کو بےبنیاد اور جھوٹے مقدمات میں ملوث قرار دیکر چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ دوسری جانب دہشت گردوں کا سرغنہ قاضی نثاراحمد تمام امن معاہدوں سے دسبترداری کا اعلان کرتے ہوئے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کو جائز قرار دے چکا ہے۔ قاضی نثار احمد کی زیر نگرانی چلنے والی کالعدم دہشت گرد تنظیم ٹی این اے اور ایم ایس او کی اشتعال انگیز سرگرمیاں بھی جاری ہیں، گذشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر مذکورہ تنظیموں کیطرف سے امام مہدی علیہ السلام کی شان میں گستاخانہ مسیجز نے گلگت کے شیعہ مومنین کو سراپا احتجاج بنا دیا ہے اور اس وقت شہر میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔ مذکورہ تمام واقعات کیخلاف باضابطہ ایف آئی آر کے اندراج کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے۔

دوسری طرف 16 ایم پی او کی آڑ میں ملت جعفریہ کی تین تنظیموں شیعہ علماء کونسل، ایم ڈبلیو ایم اور مرکزی انجمن امامیہ کے تین اہم عہدیدران شیخ نئیرعباس مصطفوی، سیدحسن شاہ کاظمی اور فقیر شاہ تاحال بلاجواز پابند سلاسل ہیں جبکہ نومل میں احتجاجی مظاہرین کی جانب سے آئی جی گلگت بلتستان کو یرغمال بنانے کے الزام میں بھی وہاں سے 12 بیگناہ شیعہ نوجوانوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ مزید گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسے تعصب کی انتہا کہیں یا اعلیٰ سطح کی سازش، کہ سانحہ کوہستان، سانحہ چلاس، سانحہ لالوسر میں ملوث دہشت گرد اور انکے سرپرست ابتک آزاد ہیں اور انکے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی اور ستم بالائے ستم چند مفاد پرست اور دہشت گردوں کے سرپرست سیاستدانوں نے چلاس اور کوہستان میں آپریشن کی سختی کیساتھ مخالفت کرتے ہوئے گلگت میں آپریشن کا غیرمنطقی اور تعصب پر مبنی مطالبہ کرکے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ مذکورہ حالات اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں گلگت بلتستان میں دہشت گردی کے مزید واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔ حکومتی سطح پر صرف نمائشی اقدامات اور بیلسنگ کی ظالمانہ پالیسی نے ظالم اور مظلوم کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا ہے۔ دوسری جانب دہشتگردوں کے خلاف کوئی ٹھوس اور عملی اقدامات دکھائی نہیں دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ملت جعفریہ گلگت بلتستان میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 226414
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش