0
Saturday 26 Jan 2013 11:32

اکثر جماعتوں کے رہنماؤں نے کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کرا دی ہے، ناصر عباس شیرازی

اکثر جماعتوں کے رہنماؤں نے کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کرا دی ہے، ناصر عباس شیرازی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن وامان کی ابتر صورتحال پر ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے 29 جنوری کو بلائی جانیوالی کانفرنس میں شرکت کیلئے مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کو دعوت دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت تک پاکستان مسلم لیگ ق، متحدہ قومی موومنٹ اور جماعت اسلامی سمیت کئی جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں نے کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعے صوبے میں امن وامان کی ابتر صورتحال پر سیاسی و مذہبی جماعتوں سے ملکر ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینگے اور ان قوتوں کی حوصلہ شکنی کی جائیگی جو گورنر راج کی مخالف ہیں اور دہشتگردی کے واقعات پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عنقریب لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں بھی کل جماعتی کانفرنس کرانے کی تاریخوں کا اعلان کیا جائیگا۔

ایک سوال کے جواب میں ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ ہم نے طاہرالقادری کے کسی فیصلے کی نہیں بلکہ ان کے اس حق کی حمایت کی ہے، جو ہر سیاسی و مذہبی جماعت کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین نے لانگ مارچ میں باقاعدہ شرکت کی، یہ میڈیا کی پھیلائی ہوئی غلط فہمی ہے، چونکہ لانگ مارچ میں باقاعدہ شرکت کچھ امور کی متقاضی تھی، جن میں ہمارے تنظیمی اداروں کے فیصلہ جات اور دونوں تنظیموں میں مشترکہ فیصلہ سازی کے کسی نظام کا وضع ہونا، ان دونوں چیزوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے مجلس وحدت مسلمین نے لانگ مارچ میں باقاعدہ شرکت کا اعلان نہیں کیا، یہی وجہ ہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے اپنے کسی ایک یونٹ کو بھی اس سلسلے میں کوئی ہدایت جاری نہیں کی، البتہ ایم ڈبلیو ایم نے ملک بھر میں لانگ مارچ کے شرکاء کو سہولیات فراہم کیں، ان کی اخلاقی مدد کی، ان کے لیے مثبت ماحول فراہم کیا اور انفرادی شرکت بھی ہوئی، حتیٰ کہ ان کے لانگ مارچ کو گزرنے کے لیے ایم ڈبلیو ایم نے اپنے دھرنوں میں سے راستہ دیا، جس پر اہل سنت عوام ایم ڈبلیو ایم کے ممنون بھی ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں سیکرٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ ہم ڈاکٹر طاہر القادری کے وکیل ہیں اور نہ ہی ان کے ہر فیصلہ کی حمایت کرتے ہیں، اور نہ ہی ان کو آئیڈیل شخصیت قرار دیتے ہیں، لیکن چند حقیقتیں روز روشن کی طرح عیاں ہیں، ڈاکٹر طاہر القادری اپنی سطح کی وہ واحد شخصیت ہیں جو امام بارگاہوں میں جا کر مجالس عزا سے خطاب کرتے ہیں، فقہ جعفریہ کے لیے برابری کا احترام کرتے ہیں اور علمی بنیادوں پر مکتب جعفریہ کی اکثر چیزوں کی حمایت کرتے ہیں، علاوہ ازیں دہشت گردی کے مقابل علمی اور قومی محاذ پر بھی کھڑے نظر آتے ہیں اور دہشت گردوں کے مقابل اپنی ملک گیر تنظیم کی حمایت کے ساتھ عملاً میدان میں کھڑے نظر آتے ہیں، ایسے میں جب عوامی تحریک کی جانب سے ہاتھ بڑھایا گیا تو ایم ڈبلیو نے اس ہاتھ کو تھاما، تاکہ یہ بنیادیں قوی سے قوی تر ہوں اور اس کے نتیجے میں ہم نے ملک کے طول و عرض میں شیعہ سنی وحدت کے عظیم مظاہر دیکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک بلاک وہ ہے جو بالواسطہ یا بلا واسطہ طور پر دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے، اور دوسرا بلاک وہ ہے جو اس کے مقابلے میں کھڑا ہے یا کھڑا ہونا چاہ رہا ہے، ڈاکٹر طاہر القادری دوسرے بلاک میں نمایاں مقام پاتے نظر آتے ہیں، اور علمی، فکری اور عملی طور پر دہشت گردوں کے مقابل کھڑے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کی حمایت سے جہاں انہیں اور معتدل فکر کو تقویت ملی ہے، وہاں تکفیری گروہوں اور ان کے حامیوں کو زبردست جھٹکا بھی لگا ہے، لیکن اس کا سب سے بڑا فائدہ پاکستان کی اکثریت اہلسنت اور دوسری بڑی اکثریت اہل تشیع کے درمیان وحدت کے سفر کا محکم بنیادوں پر آغاز ہے اور وحدت المسلمین کے اس تاثر نے پاکستان میں امریکہ اور اس کے ہمدردوں کے لیے ایک رکاوٹ ضرور کھڑی کی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ علامہ طاہر القادری کے اعلٰی سطح کے وفد نے مسلسل چار روز تک نہ صرف دہشت گردوں اور سانحہ کوئٹہ کی مذمت کی بلکہ ہمارے مطالبات کی بھرپور حمایت کا اعلان بھی کیا اور پرنٹ والیکٹرونکس میڈیا نے اس کی بھرپور کوریج کی، میں پھر عرض کروں گا ہمارا فقط رابطہ بھی ملت کے حق میں نتیجہ خیز ثابت ہوا ہے، ہمارے بعض دوستوں کا متحدہ مجلس عمل میں ہونا بھی، مولانا فضل الرحمٰن کو انتہائی بھونڈے انداز میں شہدائے کوئٹہ کی تحقیر کرنے اور دہشت گردوں کی حمایت کرنے سے نہیں روک سکا۔
خبر کا کوڈ : 234600
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش